حکومت ہند نے نمونوں کی جانچ کرنے کے لیے 52 لیبارٹری بنائی ہیں جبکہ 57 لیبارٹری کو رونا وائرس متاثرین کے نمونے جمع کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں تاکہ علاج اور متاثرین کی پہچان کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔
نئی دہلی: وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہندوستان کو کو رونا وائرس کا ٹیکہ بنانے میں ڈیڑھ سے دو سال کاوقت لگےگا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں کو رونا وائرس کے 75 معاملوں کی تصدیق ہو چکی ہیں جن میں 16 اطالوی اور ایک کناڈائی سمیت17 غیر ملکی شامل ہیں۔
Anurag Bhargav, Chief Medical Officer: One employee of a private firm in Noida has tested positive for #CoronaVirus. He has travel history to France and China. He is a resident of Delhi.
— ANI UP (@ANINewsUP) March 13, 2020
آئی سی ایم آر کے ای سی ڈی-I شعبہ کے چیف رمن آرگنگاکھیڑکر نے بتایا کہ پونےواقع این آئی وی وائرس کو الگ کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ٹیکہ بنانے کے دو راستے ہیں۔ پہلا، یا تو آپ وائرس کی نسلی ساخت کا پتہ لگائیں اور اس کی بنیاد پر ٹیکہ بنایا جائے یا دوسرا وائرس کو الگ کر کےاس کے خلاف ٹیکہ بنانےکی کوشش کی جائے جو ہمیشہ آسان راستہ ہوتا ہے۔’
گنگاکھیڑکر نے کہا، ‘کو رونا وائرس کوالگ کرنا مشکل ہے لیکن این آئی وی پونے کے سائنسدانوں کی کوشش کامیاب رہی ہے اور کو رونا وائرس کے 11 نمونے الگ کئے گئے ہیں جو کسی بھی تحقیق کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے۔ حالانکہ، ٹیکہ بنانے اور تجربہ کرنے اور منظوری دینے میں بھی ڈیڑھ سے دو سال کاوقت لگےگا۔’
#Coronavirus Helpline numbers for all States/UTs👇#COVID19 #CoronavirusIndia #SayNo2Panic #SayYes2Precautions pic.twitter.com/HvkeLHY7l7
— PIB India (@PIB_India) March 12, 2020
حکام نے بتایا کہ حکومت ہندنے نمونوں کی جانچ کرنے کے لیے 52 لیبارٹری بنائی ہیں جبکہ 57 لیبارٹری کو رونا وائرس متاثرین کے نمونے جمع کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں تاکہ علاج اورمتاثرین کی پہچان کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔ایک دوسرے افسر نے بتایا،‘ہمارے پاس جانچ کے لیے ایک لاکھ کٹ ہیں اور کٹ منگانے کے حکم دیے گئے ہیں۔’
وزارت صحت نے لوگوں سے کہا کہ وہ کو رونا وائرس متاثرین کی تعداد بڑھنے سے خوف زد ہ نہ ہوں اور حکومت حفاظتی تدابیرپر دھیان مرکوز کر رہی ہے اورملک میں جانچ کی خاطر خواہ سہولیات ہیں۔وزارت نے کہا کہ ابھی تک کمیونٹی میں کورونا پھیلنے کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے اور مقامی سطح پر رابطہ سے ہی کوروناکے معاملے ملے ہیں۔
Categories: خبریں