گورنر نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اگر آپ 17 مارچ کو فلور ٹیسٹ نہیں کریں گے تو یہ مانا جائے گا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر پی سی شرما نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر دباؤ میں ہیں۔
نئی دہلی: اپنی پہلی ہدایت کی پیروی نہیں کئے جانے پر مدھیہ پردیش کے گورنر پال لال جی ٹنڈن نے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو پھر سے ایک خط لکھ کر منگل یعنی 17 مارچ کو ایوان میں فلور ٹیسٹ کروانے اور اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی ہے۔گورنر نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو یہ مانا جائےگا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔
ٹنڈن نے سوموار کو کمل ناتھ کو لکھے اپنے خط میں کہا، ‘میرے خط مورخہ 14 مارچ 2020 کا جواب آپ سےموصول ہوا ہے۔شکریہ۔ مجھےافسوس ہے کہ خط کا لب و لباب/زبان پارلیامانی حدود کے موافق نہیں ہے۔’
گونر نے آگے لکھا، ‘میں نے اپنے 14 مارچ 2020 کےخط میں آپ سے اسمبلی میں 16 مارچ کواعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی گزارش کی تھی۔ آج اسمبلی کا سیشن شروع ہوا۔ میں نے اپنا خطبہ پڑھا، لیکن آپ کے ذریعے ایوان کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کارروائی شروع نہیں کی گئی اور اس بارے میں کوئی مثبت کوشش بھی نہیں کی گئی اور ایوان کی کارروائی مورخہ 26 مارچ 2020 تک ملتوی ہو گئی۔’
گورنر نے کہا کہ آپ نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے جس فیصلے کا ذکر کیا ہے وہ موجودہ حالات اورسیاق میں نافذ نہیں ہوتا ہے۔ جب یہ سوال اٹھے کہ کسی سرکار کوایوان کا اعتمادحاصل ہے یا نہیں، تب ایسی سچویشن میں سپریم کورٹ کے ذریعےاپنے کئی فیصلوں میں غیر متنازعہ طورپرقائم کیا گیا ہے کہ اس سوال کاجواب حتمی طورپرایوان میں فلور ٹیسٹ کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ آپ نے میرے ذریعے دی گئی مدت میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے بجائے، یہ خط لکھ کر اعتماد حاصل کرنے اور اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے میں اپنی نااہلی کا اظہار کیا ہے/آنا کانی کی ہے، جس کا کوئی بھی جواز اور بنیادنہیں ہے۔ آپ نے اپنے خط میں فلور ٹیسٹ نہیں کرانے کی جو وجہیں دی ہیں، اس کی کوئی بنیاد اور مطلب نہیں ہے۔
ٹنڈن نے آخر میں خط میں لکھا ہے، ‘اس لیے میری آپ سے ایک بار پھر سے گزارش ہے کہ آپ آئینی اور جمہوری قدروں کااحترام کرتے ہوئے کل 17 مارچ 2020 تک مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کروائیں اور اپنی اکثریت ثابت کریں، ورنہ یہ مانا جائےگا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔’
PC Sharma, Madhya Pradesh Minister: The letter from the Governor is surprising and it seems that he is under pressure. https://t.co/DUFvq2Qtb0 pic.twitter.com/3CdW5OWgWa
— ANI (@ANI) March 16, 2020
خبررساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے مدھیہ پردیش سرکار میں وزیر پی سی شرما نے کہا ہے کہ گونر کی جانب سے بھیجا گیاخط حیران کرنے والا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ دباؤ میں ہیں۔
اس سے پہلےدھیہ پردیش کے گورنر لال جی ٹنڈن کی ہدایتوں کے بعد ایوان میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے سوموار کو ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی تھی۔
گورنر کے ذریعے سنیچر کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ کو خط لکھکر اعتماد کا ووت حاصل کرنے کی ہدایت دیےجانے کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی نے خطاب کے درمیان فلور ٹیسٹ کرانے کی مانگ کی تھی۔بتا دیں کہ، سنیچر نصف شب کو وزیراعلیٰ کمل ناتھ کو دی گئی اپنی ہدایت میں گورنر لال جی ٹنڈن نے کہا تھا کہ مذکورہ مکمل کارروائی ہر حال میں 16 مارچ 2020 کو شروع ہوگی اور یہ ملتوی، تاخیر یا معطل نہیں کی جائےگی۔
حالانکہ، اسمبلی اسپیکر این پی پرجاپتی نے بنا فلور ٹیسٹ کرائے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔اسمبلی اسپیکر کے اس قدم کے خلاف بی جے پی سپریم کورٹ چلی گئی ہے۔مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ کانگریس کے ذریعے مبینہ طور پر نظرانداز کئے جانے سے پریشان ہوکر جیوترادتیہ سندھیا نے گزشتہ منگل کو کانگریس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور بدھ کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ ان کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے 22 کانگریس ایم ایل اے نے استعفیٰ دے دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر سندھیا کے کٹر حمایتی ہیں۔
سنیچر کو اسپیکر نے چھے ایم ایل اے کااستعفیٰ منظور کر لیا جبکہ باقی 16 ایم ایل اے کے استعفیٰ پر اسپیکر نے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔اس سے ریاست میں کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس حکومت پر بحران آ گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش اسمبلی کی کل صلاحیت 222 ممبروں کی ہو گئی ہے اور اب ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کے لئے 112 ممبروں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ حزب مخالف بی جے پی کے پاس 107 ایم ایل اے ہیں جبکہ حکمراں کانگریس کے پاس 108 ایم ایل اے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں