مرکزی حکومت نے ملک کے ہر اسکول میں لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ بیت الخلا کی تعمیر کے لئے 2014 میں سوچھ ودیالیہ مہم شروع کی تھی۔
نئی دہلی: آندھر پردیش کے 6790 اسکولوں میں بیت الخلا ہیں لیکن وہ کام نہیں کر رہے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سوموار کو پارلیامنٹ میں اس کی جانکاری دی گئی۔آندھر پردیش کے جن 6790 اسکولوں میں بیت الخلا کام نہیں کر رہےہیں، ان میں سب سے زیادہ تعداد سرکاری اسکولوں کی ہیں۔ ان 6790 بیت الخلا میں سے4746 سرکاری اسکولوں کے ہیں۔
آندھر پردیش میں گزشتہ تین سال میں 1242 بیت الخلا کی تعمیر ہوئی ہے اور مرکزی حکومت کی سوچھ ودیالیہ مہم شروع ہونے کے بعد سے آندھر پردیش میں49293 بیت الخلابنائے گئے، جو ملک کی دوسری بڑی تعداد ہے۔لوک سبھا میں پیش کئے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، آندھرپردیش میں 2016-2017 میں201 اسکول بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 2017-2018 میں 784اور 2018-2019 میں257 اسکول بنائے گئے ہیں۔
حکومت نے گزشتہ سالوں میں2.61 لاکھ سرکاری اسکولوں میں 4.17 لاکھ بیت الخلا بنائے گئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بیت الخلا بہار میں ہیں۔بہار میں5912، آندھرا پردیش میں 49293، اڑیسہ میں 43501 اور مغربی بنگال میں 42054 ہیں۔
حکومت کی سوچھ ودیالیہ مہم کے تحت گزشتہ سالوں میں دہلی، چنڈی گڑھ اور لکش دیپ میں ایک بھی بیت الخلا نہیں بنایا گیا۔ پانڈیچیری میں صرف دو بیت الخلابنائے گئے۔ دمن اور دیو میں 16 اور انڈمان اور نکوبار میں 71 بیت الخلا بنائے گئےہیں۔
بتا دیں کہ جموں اور کشمیر کے اننت ناگ ضلع کو 1500 اسکولوں میں لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ بیت الخلا کی تعمیر کرانے کے لئے 2016 میں سوچھ ودیالیہ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نے ملک کے ہر اسکول میں لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ بیت الخلا کی تعمیر کے لئے 2014 میں سوچھ ودیالیہ مہم شروع کی تھی۔
Categories: خبریں