خبریں

کورونا: شیوسینا نے کہا-ممبئی لوکل کو  بند کرنے میں تاخیرکی وجہ سے مہاراشٹر میں پھیلا انفیکشن

شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس’سامنا ‘کے اداریہ میں لکھا کہ ممبئی میں لوکل ٹرینوں سمیت ریل خدمات پر اگر پہلے ہی روک لگا دی گئی ہوتی تو کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اتنا اضافہ نہیں ہوتا۔ ممبئی میں مضافاتی ٹرینوں کو ترجیح کے ساتھ روکا جانا چاہیے تھا لیکن انڈین  ریلوے کے افسر ‘ اس کے خواہش مند نہیں ‘ تھے۔

ممبئی لوکل ٹرین(فوٹو : پی ٹی آئی)

ممبئی لوکل ٹرین(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شیوسینا کے ماؤتھ پیس سامنا نے سوموار کو مہاراشٹر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے لئے ممبئی مضافاتی لوکل خدمات کو تاخیر سے بند کرنےکو ذمہ دار ٹھہرایا۔کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے بڑھنے کے درمیان شیوسینا نے سوموار کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا فیصلہ اچانک لیا اور اسی طرح کا رخ ریل خدمات پر روک لگانے کے تعلق میں بھی اپنایا جبکہ ریل خدمات پر بہت پہلے ہی روک لگا دی جانی چاہیے تھی۔

شیوسینا نے ‘سامنا ‘کے اداریہ میں لکھا کہ ممبئی میں لوکل ٹرینوں سمیت ریل خدمات پر اگر پہلے ہی روک لگا دی گئی ہوتی تو کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اتنا اضافہ نہیں ہوتا۔پارٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہندوستان کورونا وائرس کے معاملے میں اٹلی اور جرمنی کی راہ پر ہو سکتا ہے جنہوں نے ‘ عالمی وبا کے خطرہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا ‘ جس کی وجہ سے وہاں وائرس سے ہزاروں لوگوں کی موت ہو گئی۔

پارٹی نے پوچھا، ‘ وزیر اعظم اپنے فیصلوں سے لوگوں کو ‘ چونکانے ‘ کے لئے جانے جاتے ہیں۔ نوٹ بندی کے وقت انہوں نے لوگوں کو اپنا رد عمل دینے کے لئے بہت کم وقت دیا تھا تو اس عالمی وبا کے لیےاتنا وقت کیوں لیا گیا؟ ‘اداریہ میں دعویٰ کیا گیا کہ ممبئی میں مضافاتی ٹرینوں کو ترجیح کے ساتھ روکا جانا چاہیے تھا لیکن انڈین ریلوے کے افسر ‘ اس کے لئے خواہش مند نہیں ‘ تھے۔

پارٹی نے کہا، ‘ہم اٹلی اور جرمنی کی غلطیاں دوہرا رہے ہیں۔ بھیڑ جمع ہونا بڑا خطرہ ہے کیونکہ انفیکشن آسانی سے پھیلتا ہے۔ ریل خدمات پر بہت پہلے ہی روک لگا دی گئی ہوتی تو متاثرہ مریضوں کی تعداد اتنی نہیں بڑھتی۔ ‘ادھو ٹھاکرے کی پارٹی نے کہا کہ حالات کی سنجیدگی کو صرف لوگ ہی کم آنکنے کی غلطی نہیں کر رہے بلکہ یہ انتظامی سطح پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اداریہ میں کہا گیا کہ میلان اور وینس جیسے شہر ‘اصل میں قبرستان میں تبدیل ہوگئے ہیں ‘جہاں لوگ مرنے والے کےآخری رسوم کی ادائیگی تک میں شامل نہیں ہو پا رہے۔ روم کی سڑکیں ویران پڑی ہیں۔ جرمنی بھی اسی راہ پر ہے۔مراٹھی روزنامہ نے کہا، ‘ ہمیں حالات کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہیے جہاں پچھلے کچھ دنوں میں متاثر لوگوں کی تعداد 40 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ ہماری آبادی 130 کروڑ ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس ہرایک 50000 لوگوں پر ہاسپٹل کا صرف ایک بیڈ دستیاب ہے۔ ‘

شیوسینا نے کہا کہ 1896 کے پلیگ کے قہر کے دوران لوک مانیہ تلک اور گوپال گنیش اگرکر نے خود کو الگ رکھا تھا۔ پلیگ کو پھیلنے سے روکنے کے لئے لوگ شہر چھوڑ‌کر تمبو میں رہنے لگے تھے۔پارٹی نے کہا، ‘ اس بار، ہمیں گھر پر رہنا ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)