خبریں

بینک آف انڈیا فراڈ معاملے میں سی بی آئی نے بی جے پی رہنما اور چار دیگر افراد کے خلاف کیس درج کیا

بینک آف انڈیا نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی رہنما موہت کمبوج نے مبینہ  طور پر سرکاری پیسےکا غلط استعمال کیا، اس کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر فراڈ اور جعل سازی کی۔ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ممبئی اکائی کے جنرل سکریٹری کمبوج سال 2014 میں دنڈوشی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار تھے۔

بی جے پی رہنما موہت کمبوج۔ (فوٹو: فیس بک/@mohitbharatiya)

بی جے پی رہنما موہت کمبوج۔ (فوٹو: فیس بک/@mohitbharatiya)

نئی دہلی: سی بی آئی نے بینک آف انڈیا سے لیے گئے 67 کروڑ روپے کے قرض سے متعلق  مجرمانہ سازش، فراڈ اور جعل سازی کے سلسلے میں مہاراشٹر کے بی جے پی رہنما موہت کمبوج اور چار دیگر افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔سی بی آئی نے اپنی ایف آئی آر میں اویان اوورسیزپرائیویٹ لمٹیڈ اور کےبی جے ہوٹلس گووا پرائیویٹ لمٹیڈ کا نام بھی ایف آئی آر میں درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی ترجمان  نے بتایا کہ یہ معاملہ سال 2013 سے 2018 کے بیچ ایک گولڈ جیولری ایکسپورٹرکمپنی اویان اوورسیز پرائیویٹ لمٹیڈ(اب باگلا اوورسیز)کے ذریعے کیے گئے فراڈ کے لین دین سے متعلق  ہیں۔ کمبوج کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر تھے اور انہوں نے بینک کو نجی گارنٹی بھی دی تھی۔ سال 2015 میں انہوں نے کمپنی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

حکام نے کہا کہ سی بی آئی نے کمبوج سمیت ملزمین کے ممبئی واقع پانچ ٹھکانوں پر تلاشی لی، جن میں رہائش اور دفتر شامل ہیں۔سی بی آئی کی ایف آئی آر کے مطابق، کمبوج کا نام جتیندر گلشن کپور، نریش مدن جی کپور ، سدھانت باگلا اور ارتیش مشرا کے ساتھ مشتبہ اور ملزمین میں شامل ہے۔

بینک کا الزام ہے کہ کمبوج ہاتھ سے بنے سونے کے زیورات کےپروڈکشن اور ان کے دبئی، سنگاپور، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک  میں ایکسپورٹ میں لگی اویان اوورسیز پرائیویٹ لمٹیڈ میں گارنٹر اورمینجنگ ڈائریکٹرتھے۔ سال 2015 میں انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ممبئی اکائی کے جنرل سکریٹری کمبوج نے فون پر کہا کہ کمپنی نے بینک کے ساتھ 2018 میں ایک مشت ادائیگی کے لیے قرار کیا تھا اور اس کے تحت بینک کو 30 کروڑ روپے کی ادائیگی  کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا، ‘کمپنی سے ادائیگی ملنے اور ہمیں‘نو ڈیوزسرٹیفیکٹ’دینے کے ڈھائی سال بعد بینک نے معاملہ درج کیا ہے۔ اس میں کوئی ایجنڈہ ہے۔ یہ نجی دشمنی کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔ میں سی بی آئی کی جانچ میں تعاون  کروں گا۔’حکام  کے مطابق، جانچ ایجنسی نے بینک آف انڈیا کی شکایت پر آئی پی سی کی دفعہ 120-بی (مجرمانہ سازش)، 406 (مجرمانہ فراڈ)،420 (فراڈ)، 468 (جعل سازی)، 471(فرضی دستاویزوں کو اصلی بتانا)اور انسداد بدعنوانی سے متعلق قانون کے اہتماموں کے تحت یف آئی آر درج کی ہے۔

سرکاری سیکٹر کے بینک آف انڈیا نے الزام لگایا ہے کہ قرض لینے والے اور گارنٹر نے مبینہ  طور پر سرکاری پیسے کا غلط استعمال کیا، اس کے عہدیداروں  کے ساتھ مل کر فراڈ اور جعل سازی کی۔سی بی آئی ترجمان نے کہا، ‘سازش کے تحت نجی کمپنی نے رقم منظور کرائی اور اسے جاری کرایا۔ منافع حاصل کرنے کے بعد ملزم کمپنی نے پیسے کو دوسری جگہ لگا دیا اور اپنے دعوے کی حمایت میں فرضی دستاویز تیار کرائے۔ بینک آف انڈیا کو 67.26 (اندازاً)کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔’

انہوں نے بتایا کہ ممبئی میں تلاشی میں جرم  کی طرف اشارہ کرنے والے کچھ دستاویز ملے ہیں جن میں املاک، قرض، دوسرے بینک اکاؤنٹس اور لاکر چابی سے متعلق  کاغذات بھی ہیں۔سی بی آئی سے کی گئی شکایت میں بینک نے الزام لگایا کہ 2015 میں کمپنی کا معائنہ کیا گیا، جس میں کئی بے ضابطگیاں  ملیں۔ بینک نے انٹریسٹ ادا نہیں کیے جانے اور بل بڑھتے جانے کے بعد قرض کو 31 مارچ 2015 میں این پی اےقراردیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پچھلے سال بینک آف بڑودہ نے اویان جیولرس کے ذریعےقرض  کی ادائیگی نہ کرنے پر کمبوج کو ایک مطلوبہ ڈفالٹرقراردیا تھا۔بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ممبئی اکائی کے جنرل سکریٹری کمبوج سال 2014 میں دنڈوشی اسمبلی  سیٹ سے پارٹی کے امیدوار تھے۔ جنوری 2019 میں انہوں نے اپنے نام کا آخری لفظ بدل کر ‘بھارتیہ’ کر لیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)