سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا نے ہندوستان اورچین کے مابین جاری تعطل کو لےکر دیے جا رہے بیانات پر کہا کہ یہ وقت اشتعال انگیز زبان اور انتقام کا نہیں ہے۔ نامناسب بیان بازی سے ہندوستانی فوج اور سفارتی عملےکو خطرہ لاحق ہوگا۔
نئی دہلی: سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے گلوان گھاٹی میں چین کے ساتھ ہوئی جھڑپ میں ہندوستان کے 20 جوانوں کی ہلاکت کے مد نظر ہوئے کل جماعتی اجلاس سے پہلے جمعہ کو صلاح دی کہ اس معاملے میں‘راشٹروادی بیان بازی’ کو کم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے اس کے ساتھ ہی سرکار کو چینی سامان کے بائیکاٹ کی اپیل کو بڑھاوا دینے کو لےکر بھی آگاہ کیا۔
My statement on the India-China Border issue in the backdrop of the Prime Minister’s meeting with opposition leaders. pic.twitter.com/wYTu4sI6LO
— H D Devegowda (@H_D_Devegowda) June 19, 2020
حالانکہ، دیوگوڑا کو بیٹھک میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل جماعتی اجلاس بلانے کے وزیر اعظم کے فیصلے کی تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں کے معنی خیز تبادلہ خیال کے لیے فوج کے کسی سینئر افسر اورسفارت کار کو زمینی حالات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنی چاہیے۔
جمعہ کی شام کو کل جماعتی اجلاس کےلیے وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل کا خیرمقدم کرتے ہوئے جےڈی(ایس)سرپرست نے اپوزیشن کے اپنے ساتھیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ غیر مہذب زبان کا استعمال نہ کریں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ یقینی بنانے کے مرحلےمیں کہ ہم معاملے کو طول نہیں دیتے، ‘راشٹروادی بیان بازی’ کو کم کیا جانا چاہیے۔ یہ وقت اشتعال انگیز زبان اور انتقام کا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اداروں کے فرضی خبر پھیلانے اور غیرمناسب بیان بازی سےہندوستانی فوج اور سفارتی عملےکی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی جس طرح کی باتیں چل رہی ہیں، سرکار کو اسے روکنا چاہیے۔سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ فوج کو لےکر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘حالیہ دنوں میں فوج کےسیاسی استعمال کی کوشش دیکھی گئی ہے۔ یہ خطرناک ہے۔’
انہوں نے گلوان گھاٹی میں ہلاک ہوئے جوانوں کے بارے میں جانچ کی بات بھی کہی ہے۔دیوگوڑا نے کہا، ‘یہ اہم ہے کہ گلوان گھاٹی میں فوجیوں کی جان جانے کے معاملے میں جانچ کی جائے اور یہ پتہ لگایا جائے کہ اس المناک واقعےکی اصل وجہ کیا تھی۔’دیوگوڑا جب وزیر اعظم تھے تو ان کی مدت کار میں 1996 میں چین کے ساتھ ایک معاہدا ہوا تھا جس میں تصادم کی حالت میں فوج کے لیے تحمل سے کام لینا اور مذاکرہ لازمی ہو گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں