اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں ایک صحافی کو گولی مارکر ہلاک کر دیاگیا تھا۔قتل کے پیچھے علاقےمیں سرگرم ریت فیا کا ہاتھ بتایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: پریس کاؤنسل آف انڈیا(پی سی آئی)نے اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں صحافی کے قتل کے معاملے میں ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔پی سی آئی نے بیان جاری کرکے کہا کہ پریس کاؤنسل اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں نوجوان صحافی شبھم منی ترپاٹھی کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا،‘معاملے کا از خودنوٹس لیتے ہوئے پی سی آئی نے اتر پردیش کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کےذریعے ریاستی حکومت کو معاملے کےحقائق پر جلد سے جلد رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔’
این ایچ آرسی نے بھی سرکار کو نوٹس بھیجا
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آرسی)نے بھی اس سلسلے میں اتر پردیش سرکار اور ریاست کے ڈی جی پی کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ این ایچ آرسی نے صحافی کے قتل کے معاملے میں میڈیا میں آئی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ریاست کےچیف سکریٹری اورڈی جی پی کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
کمیشن نے بیان جاری کرکے کہا، ‘جمہوری نظام میں میڈیا کو چوتھا ستون مانا جاتا ہے، جس کو غیرسماجی عناصرکا شکار نہیں بننے دیا جا سکتا۔’ کمیشن نے کہا، ‘ترپاٹھی ضلع میں غیر قانونی طور پرریت کھدائی کے بارے میں رپورٹنگ کر رہے تھے اور ان کی جان کو خطرہ تھا۔ مبینہ طور پر ان کے مخالفین نے بھی ضلع مجسٹریٹ کے پاس ان کے خلاف ایک شکایت درج کرائی تھی۔’
بیان میں کہا گیا کہ ریاستی حکومت کو اس کی ایک آزادانہ ایجنسی سے غیرجانبدارانہ جانچ کرانے کو کہا گیا ہے۔ متاثرہ فیملی اور گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کو بھی کہا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا،‘جانچ کے دوران جمع لیے گئے کال ریکارڈ کی تفصیلات اوردوسرے فارنسک شواہدکو محفوظ رکھا جائے کیونکہ کمیشن معاملے پر غور کرنےکے دوران انہیں منگا سکتا ہے۔’
اس معاملے میں چار ہفتوں کے اندر جواب مانگا گیا ہے۔ بتا دیں کہ اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں کانپور کے ایک اخبار کے رپورٹر کا19 جون کو قتل کر دیا گیا تھا۔الزام ہے کہ صحافی کے قتل کے پیچھے علاقےمیں سرگرم ریت مافیا کا ہاتھ ہے۔ وہ کانپور سے شائع ہونے والے اخبار کمپو میل میں کام کرتے تھے۔
صحافی شبھم منی ترپاٹھی اپنے دوست کے ساتھ موٹر سائیکل سے گھر لوٹ رہے تھے اور اسی دوران اناؤ کے گنگاگھاٹ علاقے میں نامعلوم لوگوں نے انہیں گولی مار دی۔ انہیں فوراً کانپور کے اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موت ہو گئی۔ترپاٹھی نے گزشتہ 14 جون کو اپنے فیس بک پروفائل پر لکھا تھا کہ ان کی ایک رپورٹ کی وجہ سے مشہور زمین مافیا کے غیرقانونی تعمیرات کو گرا دیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس کارروائی سے مافیا غصہ ہو گیا اور اس نے ان کے خلاف ضلع مجسٹریٹ کے پاس فرضی درخواست دی ہے۔
اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دودیگر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔گرفتار کئے گئے ایک ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ایک مقامی ریئل اسٹیٹ کاروباری دویہ اوستھی نے ترپاٹھی کی رپورٹ اور فیس بک پوسٹ کے جواب میں ان کے قتل کی سازش کی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں