خبریں

اتر پردیش:کورونا متاثرہ ہو نے کے شبہ میں لڑکی کو بس سے باہر پھینکنے کا الزام، موت

واقعہ 15 جون کا ہے، جب اپنی ماں کے ساتھ روڈویز بس سے نوئیڈا سے شکوہ آباد جا رہی19سالہ  لڑکی راستے میں تھکان اور گرمی سے بےہوش ہو گئی۔اہل خانہ  کاالزام ہے کہ بس ڈرائیور اور کنڈکٹر نے کورونا متاثرہ ہونے کے شبہ میں اس کو بس سے باہر پھینک دیا، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  اتر پردیش کے متھرا ضلع میں کورونا متاثرہ ہونے کے شبہ  میں ایک لڑکی  کومبینہ طور پر بس سے باہر پھینکنے کے بعد اس کی موت ہو گئی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کے پٹپڑگنج علاقے کی رہنے والی19سالہ کی انوشکا کی پچھلے مہینے موت ہو گئی تھی۔

انوشکا کے گھروالوں کاالزام ہے کہ کورونا متاثرہ ہونے کے شک میں اس کو بس سے باہر پھینک دیا گیا، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔متاثرہ فیملی  کا کہنا ہے کہ 15 جون کو انوشکا اپنی ماں کے ساتھ یوپی روڈ ویز بس سے نوئیڈا سے فیروزآباد ضلع کے شکوہ آباد جا رہی تھی کہ سفرکے دوران گرمی اور تھکان کی وجہ سے وہ بےہوش ہو گئی۔

اس کے بعد بس کے ڈرائیور اور کنڈکٹر کو اس کے کورونامتاثرہ  ہونے کا شبہ ہوا، جس کولےکر ان کاتنازعہ  بھی ہوا اور بعد میں متھرا ٹول پلازہ کے پاس انوشکا کو بس سے باہر پھینک دیا گیا۔فیملی کا کہنا ہے کہ اسی کھینچ تان کے دوران انوشکا کو دل کا دورہ پڑا اور اس کی موت ہو گئی۔ادھر، متھرا پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ کوعام مسافروں  کی طرح بس سے باہر اتارا گیا تھا اور جھڑپ کے کسی طرح کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

مانٹ تھانے کے ایس ایچ او بھیم سنگھ نے بتایا،‘متاثرہ  کی فیملی نے پولیس سےرابطہ کیا اور ہم نے ضلع  ہاسپٹل میں لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا۔ موت کی وجہ دل کا دورہ ہے، جو قدرتی وجہ  ہے اور اس بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔ حالانکہ متاثرہ کی صحت ٹھیک نہیں ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس کو لےکر ڈر تھا لیکن بس ڈرائیور نے اسے ٹول پلازہ کے پاس اتار دیا تاکہ وہ کسی دوسری سواری  سے جا سکے۔’

انوشکا کے والدسشیل کمار پٹپڑگنج میں سیکورٹی گارڈ کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دہلی میں کورونا کے بڑھ رہے معاملوں کے مدنظر فیملی نے انوشکا کو ماں کے ساتھ اپنے گھر شکوہ آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔گزشتہ15 جون کو دوپہر لگ بھگ دو بجے انوشکا اور اس کی ماں سرویش دیوی نوئیڈا سیکٹر 37 سے یوپی روڈ ویز کی بس میں سوار ہوئیں۔ اسی دن دوپہر 4.20 بجے متاثرہ  کے بھائی شیو کو فون کر کےبتایا گیا کہ انوشکا کی موت ہو گئی ہے۔

شیو نے کہا، ‘جب وہ بس میں سوار ہوئی تھی، تب بالکل ٹھیک تھی۔ اس میں کسی طرح کی علامت نہیں تھی، اسے پہلے سےصرف کڈنی میں پتھری کی شکایت تھی۔ ہمیں لگا تھا کہ ایسے میں اس کا گھر پر رہنا ہی ٹھیک ہوگا۔ سفر کے دوران گرمی اور تھکان سے وہ بے ہوش ہو گئی تھی۔ پوری بس نے ایسے برتاؤ کیا، جیسے اس کوکورونا ہو۔ بس ڈرائیور اور کنڈکٹر نے انہیں ہراساں  کرنا شروع کر دیا اور بس سے باہر پھینکنے کی دھمکی دی۔ متھرا ٹول پلازہ کے پاس انہوں نے انوشکا کو کمبل میں لپیٹا اور بس سے باہر پھینک دیا۔’

شیو نے کہا، ‘وہ اس طرح کا برتاؤبرداشت نہیں کرپائی اور انہیں دل کا دورہ پڑ گیا۔ میں ایف آئی آر کرانے گیا لیکن پولیس نے کہا کہ موت قدرتی وجہ سے ہوئی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ بس اسٹاف کے برے سلوک  کی وجہ سے اسے دل کا دورہ پڑا۔ اگر آپ کورونا کے شک کی وجہ سے کسی کو بس سے باہر پھینک دیں گے تو اس سے اس پر اثر تو پڑےگا ہی۔’

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ آٹوپسی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ انوشکا کے دل کا سائز عام سائزکے مقابلے بڑا تھا، جو نوجوانوں میں دل کا دورہ پڑنےکی وجہ  بن سکتی ہے۔شیو کہتے ہیں،‘ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی جائے تاکہ اس کے لیے ذمہ دار لوگوں کو پکڑا جا سکے۔ وہ فیملی  کی اکلوتی بیٹی تھی اور یہ ناانصافی برداشت کیے جانے لائق نہیں ہے۔’