نیپال کے کیبل آپریٹرس نے کہا کہ انہوں نے ہندوستان کے نجی نیوز چینلوں کی نشریات اس لیے روک دی ہےکہ وہ نیپال کے قومی جذبات کو مجروح کرنے والی خبریں دکھا رہے تھے۔
نئی دہلی: نیپال کے کیبل ٹیلی ویژن سروس پرووائیڈرس نےدوردرشن کے علاوہ تمام ہندوستانی نیوز چینلوں کی نشریات کو بند کر دیا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستانی چینل ایسی خبریں دکھا رہے ہیں، جس سے نیپال کے قومی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ اس مدعے پر ہندوستان کی طرف سے ابھی کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
اس بارے میں جانکاری رکھنے والے ذرائع نے کہا کہ دہلی میں نیپالی سفارت خانے نے حکومت ہند کو ہندوستانی چینلوں کے ذریعے نیپال کو لےکر کی جا رہی کوریج پر اپنے نظریے سے واقف کرا دیا ہے۔ملٹی سسٹم آپریٹر(ایم ایس او)کے صدر،غیرملکی چینل کے ڈسٹری بیوٹر دینیش سبیدی نے کہا، ‘ہم نے دوردرشن کو چھوڑکر سبھی ہندوستانی نیوز چینلوں کی نشریات کوروک دیا ہے۔ ہم نےہندوستان کے نجی نیوزچینلوں کی نشریات کو روک دیا ہے کیونکہ وہ نیپال کے قومی جذبات کو مجروح کرنے والی خبریں دکھا رہے تھے۔’
ری پبلکا کی رپورٹ کے مطابق نیپال کے سب سے بڑے کیبل سروس پرووائیڈر میگا میکس ٹی وی کے وائس چیئرمین دھربا شرما نے کہا، ‘چونکہ ہندوستانی نیوز چینل صحافت کی قدروں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اس لیے ہم نے سروس پرووائیڈرس کے ساتھ غور خوض کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ دوردرشن کو چھوڑ کسی دیگر نیوز چینل کی نشریات نہیں کریں گے۔’
شرما نے کہا کہ لگ بھگ نو کیبل سروس آپریٹروں نے ہندوستانی نیوز چینلوں کی نشریات کو بند کر دیا ہے، جبکہ تفریح اور کھیل چینلوں کی نشریات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے لگ بھگ 20 ہندوستانی نیوز چینلوں کو بند کر دیا ہے۔اس کے علاوہ فیڈریشن آف نیپالی جرنلسٹس، پریس کاؤنسل نیپال اور دیگرمیڈیا تنظیموں نے بھی ہندوستانی میڈیا رپورٹس کے خلاف بیان جاری کیے ہیں۔
کچھ ہندوستانیہ چینلوں کے ذریعےوزیر اعظم کے پی شرما اولی اور ان کی سرکار کی تنقید والی خبریں نشر کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیاہے۔نیپال سرکار نے حالانکہ سرکاری طور پرہندوستانی نیوز چینلوں کی نشریات روکے جانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔خزانہ، اطلاعات و نشریات کے وزیریوراج کھاتیواڑا نے ہندوستانی نیوز چینلوں کی کچھ خبروں کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘نیپال سرکار ایسے کاموں کی تنقید کرتی ہے۔ سرکار ایسے قابل اعتراض کارناموں کے خلاف سیاسی اور قانونی پہلوؤں پر غور کرےگی۔’
भारतीय सञ्चार माध्यमले हाम्रो सरकार र प्रमकाबारेमा गरेको अनर्गल प्रचारले सीमा नाघ्यो।हद भयो।बकवास बन्द गर।हाम्रो राष्ट्रीय सार्वभौमिकता र भौगोलिक अखण्डताको रक्षाको निम्ति हामी एक्ढिक्को छौं।बिदेशीको फुटाउ र स्वार्थ पुरा गर नीति सफल हुन दिनेछैनौ।यहाँ के गर्ने भन्ने हाम्रो कुरा हो।
— NKShresthaPrakash (@nksthaprakash) July 9, 2020
اس سے پہلے سابق نائب وزیر اعظم اور مقتدرہ نیپال کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان نارائن کاجی شریشٹھ نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا کو وزیر اعظم اولی اور ان کی سرکار کے خلاف بے بنیادپرپیگنڈہ روکنا چاہیے۔اس کے علاوہ نیپال کے وزیر اعظم کے چیف پالیٹکل ایڈوائزر بشنو رامل نے بھی ٹوئٹ کیا کہ اس طرح کی‘متعصب’میڈیا رپورٹس دونوں ملکوں اور لوگوں کے بیچ دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچائیں گی۔
The malicious intent inherent in such reports will only damage the age-old friendly ties existing between our two countries and peoples.
— Bishnu Rimal (@BishnuRimal) July 9, 2020
وہیں پی ایم اولی کے خارجہ امور کے صلاح کار راجن بھٹارائی نے ہندوستانی میڈیا میں‘فرضی اورپروپیگنڈہ رپورٹ’ کو ملک کے نئے سیاسی نقشہ کے جاری کرنے سے جوڑا ہے۔
The news coming from Indian media against our PM and government after publication of new Map is condemnable. We completely reject their fabricated & fake reports. We urge them to respect Nepali government & people's unified position on our sovereignty & national independence.
— Rajan Bhattarai (@Rajanktm) July 9, 2020
انہوں نے کہا، ‘نئے نقشہ کی اشاعت کے بعد ہمارے پی ایم اور سرکار کے خلاف ہندوستانی میڈیا سے آ رہی خبریں قابل مذمت ہیں۔ ہم ان کے پروپیگنڈہ اور فرضی خبروں کو پوری طرح سے خارج کرتے ہیں۔ ہم ان سے نیپالی سرکار اور ہماری خودمختاری اور قومی آزادی کااحترام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔’نیپال میں اپوزیشن کےرہنماؤں نے بھی ہندوستانی میڈیا کی خبروں کی مذمت کی ہے۔
نیپال کے سابق نائب وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنماکمل تھاپا نے کہا، ‘بین الاقوامی تعلقات سمیت کئی مدعوں پر پی ایم کےپی اولی کے ساتھ ہمارے سخت اختلافات ہیں۔ لیکن کچھ ہندوستانی میڈیا کی طرف سے پی ایم اولی کے خلاف غلط خبریں دکھانا قابل قبول نہیں ہے۔ یہ نیپال اورہندوستان تعلقات کے لیے اچھا نہیں ہے۔’
We have serious differences with PM @kpsharmaoli on many issues, including his conduct of international relations.
But deliberate/sustained campaign of mudslinging against PM Oli by some Indian media cannot be acceptable.That doesn't do Nepal-India relations any good. pic.twitter.com/bdJMN80y5Y— Kamal Thapa (@KTnepal) July 9, 2020
یہ پہلی بار نہیں ہے جب ہندوستانی نیوز چینلوں کو نیپال میں بلاک کیا گیا ہے۔ سال 2015 میں نیپال کیبل ٹی وی آپریٹروں نے مبینہ معاشی ‘ناکہ بندی’ کےخلاف ہندوستانیہ ٹیلی ویژن چینلوں کو بند کر دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں, عالمی خبریں