خبریں

الیکشن کمشنر اشوک لواسا ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے نائب صدر بنائے گئے

الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے لوک سبھا انتخاب کے دوران پانچ مواقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات  پروزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی کلین چٹ  کی مخالفت کی تھی۔

الیکشن کمشنر اشوک لواسا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

الیکشن کمشنر اشوک لواسا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:الیکشن کمشنر اشوک لواسا کو ایشین ڈیولپمنٹ بینک(اےڈی بی)نے نائب صدربنانے کا اعلان  کیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں لواسا کی مدت کار اکتوبر 2022 تک ہے، تب تک وہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے تک پہنچ سکتے تھے۔ اےڈی بی میں جانے پر اپنی مدت کارکےبیچ میں کمیشن چھوڑنے والے وہ دوسرےالیکشن کمشنر ہوں گے۔

فلپائن کی راجدھانی منیلاواقع  بینک کے ہیڈکوارٹر سے اےڈی بی نے ایک بیان جاری کر کےکہا ہے، ‘اےڈی بی نے اشوک لواسا کو پرائیویٹ سیکٹر اورپبلک سیکٹر کی پارٹنرشپ کے کاروبار کے لیے نائب صدر مقرر کیا ہے۔ وہ دواکر گپتا کی جگہ لیں گے جو 31 اگست کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔’

ذرائع نے کہا کہ ان کی اےڈی بی کے نائب صدر کے طورپرتقرری حکومت  ہند کی سفارش پر ہوئی ہے۔اےڈی بی اور دیگر ملٹی نیشنل  ایجنسیوں کے کام کاج کی جانکاری رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ تب تک کسی کی تقرری  کا اعلان  نہیں کرتا ہے جب تک کہ وہ شخص جس کی تقرری کی جا رہی ہے اپنی منظوری نہیں دے دیتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ملٹی نیشنل  ایجنسیوں میں اعلیٰ سطح پر کوئی بھی تقرری سرکار کی رضامندی کے بنا بھی نہیں ہوتی ہیں۔الیکشن کمیشن کے ذرائع  کا کہنا ہے کہ لواسا نے ابھی استعفیٰ نہیں دیا ہے۔انہیں اےڈی بی میں ستمبر میں ذمہ داری  سنبھالنی ہے۔اس سے پہلے سال 1973 میں چیف الیکشن کمشنر ناگیندر سنگھ کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ انہیں ہیگ میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جج بنایا گیا تھا۔

لواسا نے 23 جنوری 2018 کو الیکشن کمشنر کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ وہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کے بعد اگلے سال اپریل میں چیف الیکشن کمشنر بن سکتے تھے۔ ایسے میں کمیشن ان کی قیادت میں اتر پردیش، مغربی  بنگال، اتراکھنڈ، پنجاب، منی پور اور گوواسمیت دوسری  ریاستوں  میں اسمبلی انتخابات کراتا۔

لواسا کے بعد کمشنرسشیل چندر چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے دعویدار ہوں گے۔الیکشن کمیشن(الیکشن کمشنروں کی سروس شرطوں اور کام کاج)ایکٹ1991 کے اہتماموں کے مطابق کوئی بھی الیکشن کمشنر یاچیف الیکشن کمشنر اپنا استعفیٰ  صدرکو بھیج سکتا ہے۔

اے ڈی بی نائب صدرکی تقرری تین سال کے لیے کرتی ہے، جسے دو سال اور بڑھایا جا سکتا ہے۔ اے ڈی پی کے صدر چھ نائب صدور کے ساتھ مینجمنٹ  ٹیم کی قیادت کرتے ہیں۔آسٹریلیا کی سدرن کراس یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے، مدراس یونیورسٹی سے ڈیفنس اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیزمیں ایم فل ڈگری حاصل کرنے والے لواسا 1980 بیچ کے انڈین ایڈمنسٹریٹوسروس کے ہریانہ کیڈر کے افسر ہیں۔

وہ سکریٹری خزانہ کے عہدےسے ریٹائر ہوئے تھے۔اے ڈی بی نے کہا ہے کہ لواسا کا انڈین سول سروس  کے شعبے میں بہترین کریئر رہا ہے۔ انہیں ریاست- وفاقی سطح  پرپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور انفرااسٹرکچرڈیولپمنٹ کے شعبے میں وسیع تجربہ ہے۔ انہیں پبلک پالیسی اورپرائیویٹ سیکٹر کے رول کی بھی گہری  جانکاری ہے۔

پیرس معاہدے کی آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق مذاکرات میں انہوں نے ہندوستانی وفد کی قیادت کی اورہندوستان کی قومی سطح پر متعین خدمات کوحتمی شکل دینے میں اہم رول نبھایا، جس میں نجی سیکٹرکو ایک اہم کردار میں شامل کیا گیا تھا۔اقتصادی امور کے شعبےمیں جوائنٹ سکریٹری کے طور پر انہوں نے اے ڈی بی کے کئی منصوبوں میں کام کیا ہے۔ ان منصوبوں  میں نجی سیکٹر کی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔

معلوم ہو کہ اشوک لواسا نے ہی لوک سبھا انتخاب کے دوران پانچ مواقع پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات  پروزیر اعظم  نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت  تھی۔الیکشن ختم  ہونے کے بعد یہ انکشاف  ہوا تھا کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت نے پبلک سیکٹر کی 11 کمپنیوں کو خط لکھ‌کر کہا تھا کہ اپنے ریکارڈز کھنگال‌کر بتائیں کہ 2009-2013 کے دوران وزارت بجلی میں اپنی مدت کار کے دوران الیکشن کمشنراشوک لواسا نے کہیں اپنے اثر ورسوخ کا غیر مناسب استعمال تو نہیں کیا تھا۔

پچھلے سال ستمبر مہینے میں اشوک لواسا کی فیملی کے تین ممبروں کو محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے نوٹس ملا جس میں ان کی بیوی نوویل سنگھل لواسا، بہن شکنتلااور بیٹے ابیر لواسا شامل ہیں۔ ان سبھی کو انکم ٹیکس کا اعلان نہ کرنے اورغیراعلانیہ جائیداد کے الزام میں نوٹس بھیجا گیا ہے۔ اس معاملے میں کارروائی جاری ہے۔ اشوک لواسا کی بہن شکنتلا جو پیشے سے ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کی بیوی نوویل سنگھل لواسا سابق بینکر ہیں اور کئی کمپنیوں کی ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔جبکہ ان کے بیٹے ابیر لواسا نورش آرگینک فوڈ لمیٹڈ کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں اورپچھلے مالی سال اس کمپنی میں ابیر کے 10000 شیئر تھے۔

وہیں، گزشتہ نومبر میں آئی ایک رپورٹ کے مطابق لواسا کے بیٹے عبیر لواسا کی مبینہ طورپرای ڈی جانب سے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے)کے تحت جانچ کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس کمپنی کی بھی جانچ کی جا رہی ہے جس کے وہ ڈائریکٹر ہیں۔جبکہ دسمبر میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی بیوی  نوویل لواسا نے گڑگاؤں میں ایک اپارٹمنٹ کو اشوک لواسا کی بہن شکنتلا لواسا کو ٹرانسفر کرتے وقت  اسٹامپ ڈیوٹی نہیں بھری ہے۔ حالانکہ اشوک لواسا نے الزامات سے انکار کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)