بہار میں سیلاب کے خطرے کے مدنظر این ڈی آرایف کی21 ٹیموں کو ریاست کے مختلف حساس اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ اسی بیچ مظفر پور میں سیلاب کے پانی میں ڈوبنے سے دو بچیوں کی جان چلی گئی۔
نئی دہلی: بہار کے 10اضلاع کی تقریباً چھ لاکھ 36 ہزار آبادی سیلاب سے متاثر ہے اور 18612 لوگوں کو محفوظ ٹھکانوں تک پہنچایا گیا ہے۔محکمہ آفات سے موصولہ اطلاع کے مطابق ریاست کے 10 اضلاع سیتامڑھی، شیوہر، سپول، کشن گنج، دربھنگہ، مظفر پور، گوپال گنج، مشرقی چمپارن،مغربی چمپارن اور کھگڑیا ضلعے کے 55بلاک کے 282 پنچایت کی تقریباً چھ لاکھ 36 ہزار آبادی سیلاب سے متاثر ہے۔
وہاں سے محفوظ نکالے گئے 18612 لوگ دس راحت کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔آبی محکمہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق باگمتی ندی سیتامڑھی، مظفر پور اور دربھنگہ میں، بوڑھی گنڈک مظفر پور اور سمستی پور میں، کملا بلان مدھوبنی میں، لال بکیا مشرقی چمپارن میں، ادھوارا سیتامڑھی میں، کھروئی دربھنگہ میں اور مہانندا کشن گنج اور پورنیہ ضلع میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔
آبی وسائل کے وزیرسنجے جھا نے کہا کہ جولائی مہینے میں شدید بارش کے باوجود سبھی باندھ محفوظ ہیں اور تکنیک کے استعمال اور محکمہ کی اضافی چوکسی کی وجہ سے باندھ پر پیداہوئے خطروں کو وقت رہتے ٹالا جا سکا ہے۔بہار میں سیلاب کے خطرے کے مد نظر این ڈی آرایف کی21 ٹیموں کو ریاست کے مختلف حساس اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔
National Disaster Response Force (NDRF) has deployed 122 teams in 20 states including 21 in Bihar and 16 in Assam. Currently, our focus is on Bihar and Assam where operations of rescue & relief are being carried out: NDRF Director General SN Pradhan #Floods pic.twitter.com/9wOIeReKhs
— ANI (@ANI) July 23, 2020
این ڈی آرایف کی 9ویں بٹالین کے کمانڈنٹ وجئے سنہا نے بتایا کہ بہار اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی مانگ پر این ڈی آرایف کی 21 ٹیموں کو ریاست کے 12اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔پربھات خبر کے مطابق، دربھنگہ کے سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کے لیے 98 کمیونٹی رسوئی چلائی جا رہی ہے۔ سیلاب متاثرین کے بیچ 2217 پلاسٹک شیٹ تقسیم کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ 160 ناؤ کاانتظام کیا گیا ہے۔جانوروں کے لیے بھی چارے کا کافی انتظام کیا گیا ہے۔ لوگوں کوپینے کے لیے صاف پانی فراہم کرایا جا رہا ہے۔
سیلاب کے پانی میں ڈوب کر دو بچیوں کی موت
مظفر پور ضلع کے بینی باد پولیس چوکی کے کیوٹسا گاؤں میں سیلاب سے بھرے پانی میں ڈوب کر بدھ کو دو بچیوں کی موت ہو گئی۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس(مشرقی) کندن کمار نے بتایا کہ دونوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سری کرشنا میڈیکل کالج اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
دونوں بچیاں اپنے گاؤں کے اسکول کے پاس کھیل رہی تھیں، اسی دوران پیر پھسلنے سے سیلاب کے پانی میں گر گئیں۔بچیوں کی پہچان کیوٹسا گاؤں کے پون رائے کی بیٹی جمنا کماری اور ببلو رائے کی بیٹی کرشمہ کماری کے طورپر ہوئی ہے۔ دونوں کی عمر تقریباً نو سال ہے۔
تیجسوی یادو نے کیا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
تیجسوی یادو نے دربھنگہ اور مدھوبنی اضلاع کے سیلاب متاثر علاقوں کا بدھ کو دورہ کیا۔تیجسوی نے صحافیوں سے کہا کہ ‘یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ سیلاب متاثرین کے رہنے اورکھانے کا انتظام کرے اورسیلاب کی وجہ سے ہوئے ان کے نقصان کو دیکھتے ہوئے ان کی مالی مدد کرنی چاہیے تھی۔’
تیجسوی نے ٹوئٹ کرکے کہا، بہار کے وزیراعلیٰ اس شدید آفات کےدورمیں بھی چار مہینے سے غائب ہیں۔ اس بےرحم سرکار نے طلبا، مزدوروں، مریضوں، غریبوں اور عام آدمی کو مصیبت کے بیچ مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ نتیش جی کو کورونا، سیلاب، بےروزگاری، نقل مکانی، غریبی اور سیلاب سے بےحال اور مرنے والوں کی کوئی فکر نہیں۔
बिहार के मुख्यमंत्री इस गंभीर आपदाकाल में भी 4 महीने से अदृश्य है। इस निर्दयी सरकार ने छात्रों, मज़दूरों, मरीज़ों, ग़रीबों और आम आदमी को मुसीबत के बीच मरने के लिए छोड़ दिया।
नीतीश जी को कोरोना, बाढ़, बेरोजगारी, पलायन, ग़रीबी और बाढ़ से बेहाल एवं मरने वालों की कोई चिंता नहीं। pic.twitter.com/CotQ6orEs6
— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) July 23, 2020
وہیں، بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے تیجسوی پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا، ‘جن کے والدین کے راج میں90 کروڑ روپے کا سیلاب راحت گھوٹالا ہوا، وہ کچھ سیلاب متاثرین کو ایک وقت کا کھانا کھلاتے ہوئے فوٹو کھنچوا کر آرجےڈی راج کے گناہ کودھونے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
जिनके माता-पिता के राज में 90 करोड़ रुपये का बाढ़ राहत घोटाला हुआ, वे कुछ बाढ़पीड़ितों को एक वक्त का भोजन कराते हुए फोटो खिंचवा कर राजद राज के पाप धोने की कोशिश कर रहे हैं।
— Sushil Kumar Modi (@SushilModi) July 22, 2020
سشیل نے ٹوئٹ کرکے تیجسوی پر حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ‘انہیں کیگ کی رپورٹ پڑھنی چاہیے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بہار کو مرکزی حکومت سے ملی سیلاب راحت کی 90 کروڑ کی رقم کا فرضی واڑا کیسے ہوا تھا۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں