گورکھپور سے بی جے پی ایم ایل اے رادھا موہن داس اگروال نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر یوپی پولیس کے کام کرنے کے طریقے پر سوال کرتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام کو ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔ پارٹی نےوضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتےکے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی نے پارٹی کی حکمت عملی اور اس کے نظریات کے خلاف سلوک کرنے کے الزام میں گورکھپور سے پارٹی ایم ایل اے رادھا موہن داس اگروال کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔اس سلسلے میں بی جے پی دفترکی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں پارٹی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ کی ہدایت پر ریاستی جنرل سکریٹری جےپی ایس راٹھور نے گورکھپور سے ایم ایل اے رادھا موہن داس اگروال کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
ساتھ ہی ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ذریعےپارٹی کے خلاف جاکر سرکار او رپارٹی کی امیج کو خراب کرنے والی پوسٹ سوشل میڈیا پر کی جا رہی ہے۔بیان میں ایم ایل اے سے کہا گیا،‘آپ کا یہ کام ڈسپلن کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں آپ ایک ہفتے کے اندر اپنی وضاحت پارٹی دفتر کو بھیجنے کی زحمت کریں۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق، رادھا موہن داس نے پچھلے ہفتے اتر پردیش پولیس کے کام کرنے کے طریقے پر سوال کھڑے کیے تھے اور یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کی امیج کو ٹھیک کرنے کے لیے ریاست کے اعلیٰ پولیس حکام کو ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔انہوں نے 20 اگست کے اپنے ٹوئٹ میں بھی کہا تھا کہ ریاست کی پولیس فورس اپنااثر کھو رہی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پولیس کی امیج ٹھیک کرنے کے لیے ایڈیشنل چیف سکریٹری(ہوم)اور ڈی جی پی سمیت سینئر افسروں کو بدل دینا چاہیے۔
یہ ٹوئٹ بھدوہی میں قتل اورمبینہ ریپ کے معاملے پر ردعمل کے طور پرکیا گیا تھا۔ حالانکہ بعد میں اس ٹوئٹ کو ہٹالیا گیا تھا۔اس ٹوئٹ کے ہٹانے کے کچھ گھنٹوں بعد انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دباؤ بنائے جانے کے بعد لکھیم پورکھیری میں ایک بی جے پی کارکن کے رشتہ دار کےقتل کے سلسلے میں ملزم کی گرفتاری کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی دخل اندازی تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
بتا دیں کہ گورکھپور کی صدر سیٹ سےایم ایل اے داس اگروال نے 21 اگست کو بتایا تھا کہ گورکھپور کے ایک پارٹی کارکن کے رشتہ دار کےقتل کے ملزم کو پکڑنے میں لکھیم پورکھیری پولیس ناکام ثابت ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹ کرکے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اس کی جانکاری دی۔
ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں کئی بار افسروں سے بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی مناسب حل نہیں ملنے پر انہوں نےگزشتہ جمعرات کو وزیراعلیٰ کو ٹیگ کرکے ٹوئٹ کیا لیکن ان کی پریشانی کا حل ہونے پر انہوں نے جمعرات دیر رات اس ٹوئٹ کو ہٹا دیا۔
اگروال نے بتایا،‘میں نے 17 اگست کو ایڈیشنل چیف سکریٹری اورڈی جی پی ہتیش چندر اوستھی کو پانچ بار فون کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی تب میں نے ٹوئٹ کیا، جس کے بعد افسروں نے فون کرکے کارروائی کی یقین دہانی کرائی ۔’انہوں نے کہا تھا کہ جب لکھیم پورکھیری پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تب میں نے ٹوئٹ ہٹا دیا تھا۔ معلوم ہو کہ بی جے پی کارکن مہیندر پرتاپ کے رشتہ دار اجیت پرتاپ کی لکھیم پورکھیری میں25 جون کو گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں