خبریں

علاقائی زبانوں میں ترجمہ کر نے سے ماحولیاتی مسودے کے مطالب بدل جا ئیں گے: مرکز

مودی سرکار کی ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ مسودے(ای آئی اے) 2020 کو 22 زبانوں  میں ترجمہ  کرانے کے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کرکےمرکز نے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے ایک نئے چلن کی شروعات ہو جائےگی اور دوسرے نوٹیفکیشن کا بھی ترجمہ  کرنے کا مطالبہ شروع ہوجائے گا۔

مرکزی وزیرپرکاش جاویڈکر۔ (فوٹوبہ شکریہ : پی آئی بی)

مرکزی وزیرپرکاش جاویڈکر۔ (فوٹوبہ شکریہ : پی آئی بی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں دائر ریویو پٹیشن میں وزارت ماحولیات نے ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ ڈرافٹ(ای آئی اے)نوٹیفکیشن- 2020 کے ڈرافٹ کو 22زبانوں میں ترجمہ کرنے کی  عدالت کی ہدایت  کی مخالفت کی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب  سے وزارت نے دعویٰ کیا کہ ایسا کرنے کے لیے کسی قانون کی منظوری حاصل  نہیں ہے اور اس کی وجہ سےآئندہ قانون سازی  میں بھی مشکلات پیدا ہوں گی ۔

مرکز کی جانب سے کہا گیا کہ ڈرافٹ کامختلف زبانوں میں ترجمہ کرانے سے لفظوں  کے مطلب تبدیل ہوجا ئیں گے اور کچھ معاملوں میں یہ بے معنی بھی ہو سکتا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس دستاویز کا ترجمہ  کرانے سے ‘عرضیوں  کی بہتات’ ہو جائےگی، کیونکہ مختلف زبانوں  میں اس کا الگ الگ مطلب نکالا جانا لگےگا۔

گزشتہ چار ستمبر کو دائر اس عرضی میں یہ بھی کہا گیاکہ ،‘اس فیصلے کی وجہ سے ایک نئے چلن کی شروعات ہو جائےگی اور مستقبل میں تمام  قانونی ضوابط کا مختلف زبانوں میں ترجمہ  کرنے کا مطالبہ شروع ہوجائے گا، جس کی وجہ سے حکومت ہند سے تمام نوٹیفکیشن اور دوسرے سرکاری دستاویزوں کوعلاقائی زبانوں  میں ترجمہ  کرنے کے لیے چیلنج دیا جائےگا۔’

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بنچ نے گزشتہ  ہفتےجمعہ  کو ان ماہرین ماحولیات کو نوٹس جاری کیا، جن کی عرضی  پر اس نے 30 جون کو ای آئی اے نوٹیفکیشن 2020 کے ڈرافٹ کا 22 زبانوں  میں ترجمہ کرنے کی  ہدایت دی تھی۔ عدالت نے ان سے 23 ستمبر تک ردعمل  دینے کو کہا ہے۔

مرکز نے اپنی عرضی  میں اس نوٹیفکیشن کے ڈرافٹ کو آئین  کی آٹھویں شیڈول  کے تحت تمام 22 زبانوں میں شائع کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت  پرنظرثانی  کرنے کی اپیل  کی ہے۔

عرضی میں مرکزی حکومت کی جانب  سے کہا گیا ہے کہ سرکاری زبان کے ایکٹ،1963کے تحت سرکاری دستاویزوں کو صرف ہندی اور انگریزی میں شائع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کو قانون کے تحت علاقائی زبانوں  میں اس کوشائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزارت ماحولیات کی جانب  سے پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل چیتن شرما نے کہا تھا کہ عرضی گزارنے عدالت کو ‘گمراہ’ کیا جس کی وجہ سے30 جون کا یہ آرڈر جاری ہوا۔

معلوم ہو کہ دہلی ہائی کورٹ نے 30 جون کے اپنے آرڈرمیں ای آئی اے کے ڈرافٹ پر رائے اوراعتراضات کے لیے طے مدت کو بڑھاکر 11 اگست کر دیا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ فیصلے کے دس دن کے اندراس ڈرافت کو تمام 22 زبانوں  میں شائع کیا جائے۔ یہ آرڈرماحولیاتی تحفظ کے کارکن وکرانت تونگڑ کی عرضی  پر دیا گیا تھا۔

اس متنازعہ  ڈرافٹ پر اعتراضات  اورمشورےبھیجنے کی آخری تاریخ 11 اگست تھی، جس کے تحت وزارت کو تقریباً20 لاکھ ردعمل موصول ہوئے۔حکومت ہندکے قومی ماحولیاتی انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(این ای ای آرآئی) کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ان مشاہدات کاتجزیہ کرکے رپورٹ سونپے گی۔

ہائی کورٹ  کے فیصلے کے خلاف مرکز نے 28 جولائی کو سپریم کورٹ  کا رخ کیا تھا۔آگے چل کر چھ اگست کو تونگڑ نے عرضی  دائر کرکے 30 جون کے آرڈرکی تعمیل نہیں کرنے پر وزارت کے خلاف ہتک کی  کارروائی کی اپیل کی تھی۔عدالت نے 13 اگست کو اس مرحلے میں عرضی  کی شنوائی سے انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ اس نے مرکز کو یہ چھوٹ دی کہ وہ 30 جون کے ہائی کورٹ  فیصلےکو لے کرنظر ثانی کی اپیل کر سکتی ہے۔

عدالت نے مرکزکے ریویو پٹیشن  کے نمٹنے تک مرکز کے خلاف ہتک کی  کارروائی پر روک بھی لگا دی تھی۔وزارت کی جانب  سے کہا گیا کہ نوٹیفکیشن یا مسودہ نوٹیفکیشن اوردیگرسرکاری دستاویزوں کو صرف ہندی اور انگریزی میں جاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قانون کے تحت انہیں علاقائی زبانوں  میں جاری کرنا ضروری نہیں ہے۔

معلوم ہو کہ دی  وائر نے رپورٹ کرکے بتایا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت  کے بعدوزارت ماحولیات نے ای آئی اے نوٹیفکیشن، 2020 کے ڈرافٹ کو آئین  کے آٹھویں شیڈول میں دی گئی 22 زبانوں  میں ترجمہ کرنے کے لیے مختلف ریاستی حکومتوں  کوخط لکھا تھا، لیکن ابھی تک صرف تین زبانوں میں اس کا ترجمہ  ہو پایا ہے۔

وزارت ماحولیات نے خود ترجمہ  کرنے کے بجائے یہ کام ریاستوں کو سونپ دیا اور اب تک مرکز ان ریاستوں  کو اس سلسلے میں کل پانچ ریمائنڈر بھیج چکا ہے، لیکن کل ملاکر 19 میں سے صرف تین ریاستوں  سے اس کا جواب آیا ہے۔

اس متنازعہ نوٹیفیکشن  میں کچھ کمپنیوں کو عوامی شنوائی سے چھوٹ دینا، کمپنیوں کو سالانہ دو تعمیلی رپورٹ کے بجائے ایک پیش کرنے کی اجازت دینا اور ماحولیاتی نقطہ نظرسےحساس علاقوں میں لمبے وقت  کے لیے کان کنی کے منصوبوں کو منظوری دینے جیسےاہتمام  شامل ہیں۔