خبریں

ایم پی: گینگ ریپ کے بعد مبینہ طور پر کیس درج نہ کیے جانے سے پریشان دلت شادی شدہ خاتون نے کی خودکشی

مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع کاواقعہ ۔مبینہ طور پر تین دنوں تک کیس نہ درج کیےجانے اورلعن طعن سے پریشان ایک شادی شدہ خاتون  نے گزشتہ جمعہ  کو جان دے دی۔ پولیس نے تین کلیدی ملزمین  سمیت لاپرواہی برتنے کے الزام  میں دو پولیس اہلکاروں  اور خودکشی  کے لیے اکسانے کے الزام  میں دودیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: indiarailinfo.com

فوٹو بہ شکریہ: indiarailinfo.com

نئی دہلی: اتر پردیش ہاتھرس ضلع میں 19سالہ  دلت لڑکی  سے گینگ ریپ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا ہے اس بیچ مدھیہ پردیش میں بھی32سالہ ایک شادی شدہ  دلت خاتون  کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ  کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ معاملے میں پولیس کے ذریعے تین سے چار دنوں تک رپورٹ نہ لکھنےکی وجہ سےمبینہ طور پر پریشان خاتون  نے گزشتہ جمعہ کو خودکشی کر لی۔

اس سلسلے میں ملزمین کے ساتھ لاپرواہی برتنے والے کچھ پولیس والوں سمیت سات لوگوں کو اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتار کیے گئے لوگوں میں تین کلیدی ملزم، دو پولیس اہلکار اور شادی شدہ عورت کو خودکشی  کے لیے مبینہ طور پر اکسانے والے دو لوگ شامل ہیں۔

معاملہ  نرسنگھ پور ضلع کے گاڈروارہ تحصیل کے چچلی تھانہ حلقہ کے ایک گاؤں میں گزشتہ 28 ستمبر کو رونما ہوا۔بھوپال میں ایک افسرنے بتایا کہ نرسنگھ پور سے لگ بھگ 50 کیلومیٹر دور گاڈروارہ  تحصیل میں گوٹی توریا پولیس چوکی کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر مشری لال کوڑپے کے خلاف معاملہ درج کرنے کاحکم وزیراعلیٰ  نے دیا تھا، کیونکہ کوڑپے نےواقعہ  کے بعد متاثرہ کی شکایت درج نہیں کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ کے حکم پر اے ایس پی راجیش تیواری اور گاڈروارہ  کے ایس ڈی اوپی  سیتارام یادو کو نرسنگھ پور ضلع سے باہر ٹرانسفرکرکے بھوپال پولیس ہیڈکوارٹر سے جوڑ دیا ہے۔اس سلسلےمیں ایس پی اجئے سنگھ سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، رپورٹ نہ لکھنے اور لاپرواہی برتنے کی وجہ سے چچلی تھانہ انچارج انل سنگھ اور گوٹی ٹوریہ چوکی انچارج  مشری لال کوڑپے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ مشری لال کوڑپے اور انل سنگھ کوجمعہ  رات کوہی سسپنڈ کر دیا گیا تھا۔

وہیں گینگ ریپ کے تین کلیدی ملزمین پر سو چودھری، اروند چودھری، انل رائے کے ساتھ ہی متاثرہ  کوخودکشی  کے لیےاکسانے والے دواورلوگوں  کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے جمعہ کو گینگ ریپ کے تین ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ376-ڈی کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں متاثرہ  کے شوہر پولیس کے ذریعے ریپ کی شکایت درج نہیں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

اس ویڈیو میں متاثرہ  کے شوہرمبینہ طور پر یہ کہتے بھی سنائی دے رہے تھے کہ ان کی شکایت پر کارروائی کرنے کے بجائے، معاملے میں ملزم کی شکایت پر انہیں حراست میں رکھا گیا اور انہیں اپنی رہائی کے لیے 50 ہزار روپے رشوت میں خرچ کرنے پڑے۔

نرسنگھ پور کے ایس پی  اجئے سنگھ نے بتایا،‘گینگ ریپ  کے تین ملزمین میں سے اروند اور پر سو متاثرہ  کی کمیونٹی  سے ہی ہیں۔’پولیس کے مطابق،ملزمین نے اس خاتون  کےساتھ28 ستمبر کو تب مبینہ طور پر ریپ  کیا جب وہ مویشیوں کے لیے اپنی دو بھتیجیوں کے ساتھ گھاس کاٹنے کے لیے کھیت میں گئی تھیں۔

حالانکہ، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ  کی دو بھتیجیوں کا کہنا ہے کہ ملزمین نے اس کو پکڑا اور چھیڑا تھا، لیکن اس بات کی تصدیق  نہیں کی کہ اس کے ساتھ ریپ  ہوا ہے۔ دونوں لڑکیوں نے پولیس کو بتایا کہ جب انہوں نے اس وقت چلانا شروع کیا توملزم وہاں سے بھاگ گئے۔

ضلع سے ٹرانسفر کر دیے گئے ایس ڈی اوپی یادو نے جمعہ  کو بتایا تھا کہ عورت اور اس کے شوہر نے اسی دن زبانی  طور پر پولیس سے شکایت کی تھی، لیکن شکایت صاف نہیں تھی۔پولیس نے بتایا کہ جمعہ  کومتاثرہ  جب گاؤں میں پانی لینے گئی تو ایک دوسری عورت نے انہیں مبینہ طور پر لعن طعن کیا۔ اس کے بعدمتاثرہ  نے اپنے گھر جاکر پھانسی لگا لی۔

پولیس نے بتایا کہ گینگ ریپ  کے ملزم اروند کے والدموتی لال اور مبینہ طور پر طعنہ مارنے والی خاتون کو خودکشی  کے لیے اکسانے کے الزام  میں آئی پی سی کی دفعہ306 کے تحت جمعہ کو گرفتار کیا گیا کیونکہ انہوں نے متاثرہ  کی بے عزتی کی تھی۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، معاملے کے بعدمتاثرہ  نے اس کی جانکاری گھروالوں  کو دی۔ اس کے بعد سب رات کو ہی گوتوٹوریا پولیس چوکی پہنچے، جہاں ان سے درخواست  لےکر صبح میڈیکل کرانے کی بات کہی گئی۔

گھروالوں  کاالزام  ہے کہ جب دوسرے دن وہ چوکی پہنچے تو ان کی رپورٹ نہیں لکھی گئی۔ اس کے بعد 30 ستمبر کو وہ چچلی تھانہ پہنچے، جہاں ان کی رپورٹ لکھنے کے بجائے پولیس اہلکاروں  نے متاثرہ  کےشوہر، جیٹھ کو ہی لاک اپ میں بند کر دیا۔متاثرہ کے ساتھ گالی گلوچ کی گئی اور انہیں چھوڑنے کے عوض  میں پولیس نے ان سے روپے لیے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)