ہندوستان میں اقوام متحدہ کی یزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ریناٹا ڈیسالن نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف لگاتار ہو رہے جنسی تشدد کو لےکراقوام متحدہ فکرمند ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس اور بلرام پور میں ہوئے واقعات پرہندوستان میں اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کی جانب سے تشویش کا اظہار کرنےکے ایک دن بعد ہندوستان نے کہا کہ ‘کسی بھی باہری ایجنسی کے تبصرہ کو نظر انداز کرنا مناسب ہوگا’ کیونکہ معاملوں میں جانچ ابھی جاری ہے۔
سوموار کو وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ سرکار ان معاملوں کو ‘بہت سنجیدگی’سے لے رہی ہے۔
ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ریناٹا ڈیسالن نے کہا کہ ہاتھرس اور بلرام پور میں ہوئے مبینہ گینگ ریپ اورقتل کے واقعات یہ بتاتے ہیں کہ سماج کے محروم طبقے کو صنف کی بنیادپر تشدد/جرم کا خطرہ زیادہ ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ انتظامیہ یقینی بنائے کہ قصورواروں کو جلدی انصاف کی زد میں لایا جائے، متاثرین کووقت پر انصاف پانے کے لیے مضبوط بنایا جائے، انہیں سماجی حمایت، کاؤنسلنگ، طبی سہولیات اور بازآبادی کی سہولت دی جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف لگاتار ہو رہے جنسی تشدد کو لےکراقوام متحدہ فکرمند ہے۔
اقوام متحدہ کے تبصرے پر میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کےترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کے کچھ حالیہ واقعات کو لےکراقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کی جانب سے کچھ ‘غیرضروری’ تبصرےکیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا،‘ہندوستان میں اقوام متحدہ کی س ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ سرکار نے ان معاملوں کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔’
شریواستو نے کہا، ‘چونکہ جانچ جاری ہے، باہری ایجنسی کے کسی بھی غیرضروری تبصرے کو نظر انداز کرنا ہی بہتر ہے۔’
یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ آئین تمام شہریوں کوبرابری کا حق دیتا ہے، شریواستو نے کہا کہ جمہوریت ہونے کے ناطے ‘ہمارے پاس سماج کے تمام طبقوں کوانصاف دینے کےایسے ریکارڈ ہیں جووقت کی کسوٹی پر کھرے اترتے ہیں۔’
رپورٹ کےمطابق، اپنے بیان میں ڈیسالن نے خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیےحکومت ہند کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا، ‘ہم قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے وزیراعظم کےاپیل کی حمایت کرتے ہیں۔’
حالانکہ، وزیراعظم نریندر مودی نے ہاتھرس کے معاملے پرعوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اس کے بجائے اتر پردیش کے وزیرعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ انہوں نے نریندر مودی کے ساتھ اس مدعے پر چرچہ کی، جنہوں نے انہیں سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
یواین کی سینئر عہدیدار نے کہا، ‘یہ ضروری ہے کہ حکام یہ یقینی بنائیں کہ مجرموں کوفوراًانصاف دلایا جائے اور متاثرین کووقت پرانصاف، سماجی تعاون،مشورے،طبی سہولیات اورباز آبادی کے لیےمضبوط بنایا جائے۔صنف کی بنیادپرتشدد کو بڑھاوا دینے والےمردوں اور لڑکوں کے سماجی قدروں اورسلوک کوایڈریس کیا جانا چاہیے۔’
بتادیں کہ 19سالہ لڑکی سے گزشتہ14 ستمبر کو گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بری طرح مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئی تھیں۔ ملزمین نے ان کی زبان بھی کاٹ دی تھی۔ ان کا علاج علی گڑھ کے ایک اسپتال میں چل رہا تھا۔تقریباً10دن کے علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
واقعہ کے 9 دن بیت جانے کے بعد 21 ستمبر کو لڑکی ہوش میں آئی تو اپنے ساتھ ہوئی آپ بیتی اپنے گھروالوں کو بتائی۔ اس کے بعد 23 ستمبر کو انہوں نے پولیس کے سامنےبیان دیا تھا۔متاثرہ پانچ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔
29 ستمبر کو لڑکی نے علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا۔ اس کے بعد گھر والوں نے پولیس پر ان کی رضامندی کے بغیر آناًفاناً میں29 ستمبر کو ہی دیر رات آخری رسومات کی ادائیگی کا الزام لگایا تھا۔ حالانکہ، پولیس نے اس سے انکار کیا ہے۔
لڑکی کے بھائی کی شکایت پرچار ملزمین سندیپ (20)،اس کے چچا روی(35)اور دوست لوکش (23)اور رامو (26)کوگرفتار کیا گیا ہے۔ان کے خلاف گینگ ریپ اور قتل کی کوشش کے علاوہ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اس بیچ ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹ پروین کمار لکشکار کے ذریعے متاثرہ کے والدکو مبینہ طور پر دھمکی دینے کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا تھا، جس کے بعد معاملے کو لےکر پولیس اور انتظامیہ کے رول کی تنقید ہو رہی ہے۔
لڑکی کی موت کے بعدجلدبازی میں آخری رسومات کی ادائیگی کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے نوٹس لیتے ہوئے ریاستی سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے۔نیشنل وومین کمیشن (این سی ڈبلیو)نے اتر پردیش پولیس سے جلدبازی میں رسومات کی ادائیگی پر جواب مانگا ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہاتھرس کے واقعہ کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی ٹیم بنائی تھی۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ ملنے کے بعد لاپرواہی اورلاپرواہی کے الزام میں دو اکتوبر کوایس پی وکرانت ویر، سرکل آفیسررام شبدٹ، انسپکٹر دنیش مینا، سب انسپکٹر جگ ویر سنگھ، ہیڈ کانسٹبل مہیش پال کوسسپنڈ کر دیا گیا تھا۔معاملے کی جانچ اب سی بی آئی کو دے دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ریاستی پولیس نے کم سے کم 19 شکایتیں درج کی ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اتر پردیش سرکار کو بدنام کرنے اور ذات پات کی بنیاد پرکشیدگی کو بڑھانے کے لیے ایک بین الاقوامی سازش کی گئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں