خبریں

ہاتھرس: بی جے پی رہنما نے ملزمین کے بے قصور ہو نے کی گارنٹی دی، لڑکی کے کردار پر سوال اٹھائے

اتر پردیش کے ہاتھرس کی19سالہ مبینہ گینگ ریپ متاثرہ کوآوارہ بتاتے ہوئے اتر پردیش کے بارہ بنکی سے بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کاملزم کے ساتھ تعلق تھا۔

بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ہاتھرس گینگ ریپ معاملے میں ایک بی جے پی رہنماکے ذریعےملزمین کی حمایت میں میٹنگ کرنے اور دوسرے بی جے پی رہنماکےیہ کہنے کے بعد کہ اگروالدین اپنی بیٹیوں کو ڈھنگ سے تربیت دیں توریپ رک جا ئیں گے، اب ایک تیسرے بی جے پی رہنما نے متاثرہ لڑکی کے کردار پر کیچڑ اچھالتے ہوئے انہیں آوارہ بتایا ہے۔

اتر پردیش کے بارہ بنکی سے بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو نے دعویٰ کیا کہ 19سالہ دلت لڑکی کاملزم کے ساتھ تعلق تھا اور اس نےملزم کو باجرے کے کھیت میں ملنے کے لیے بلایا تھا جہاں وہ 14 ستمبر کو وہ مردہ پائی گئی تھی۔

اپنے فیس بک پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا، ‘لڑکی نے لڑکے کو بلایا ہوگا باجرے کے کھیت میں کیونکہ ان کے بیچ عشق وعاشقی  چل رہی تھی، یہ سب باتیں سوشل میڈیا اور چینلوں پر بھی آ چکی ہیں۔ وہ پکڑ لی گئی ہوگی، اکثر یہی ہوتا ہے کھیتوں میں۔ یہ جتنی لڑکیاں اس طرح  مرتی ہیں وہ کچھ ہی جگہوں پر پائی جاتی ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘یہ گنے، ارہر یا باجرے کے کھیت میں پائی جاتی ہیں۔ یہ نالے، جھاڑیوں یا جنگلوں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ دھان یا گیہوں کے کھیت میں مری کیوں نہیں ملتی ہیں؟ ان کے مرنے کی جگہ وہی ہے۔ کہیں بھی یہ گھسیٹ کر نہیں لے جائی جاتی ہیں، کوئی انہیں گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے نہیں دیکھتا ہے۔ آخر یہ واقعات انہی جگہوں پر کیوں ہوتے ہیں؟یہ ملک گیر سطح پر جانچ کاموضوع ہے۔ میں نے غلط نہیں کہا ہے،لیکن لڑکی قصور وار نہیں ہے، لڑکے قصوروارہیں۔’

بی جے پی رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ لڑکی کے عشق وعاشقی کی جانکاری ہونے کے بعد اس کےگھروالوں نے ہی اسے مار دیا ہوگا۔

بتا دیں کہ ایف ایس ایل رپورٹ میں لڑکی کے ساتھ ریپ نہ کیے جانے کے اتر پردیش سرکار کے دعوے کے باوجود متاثرہ اور اہل خانہ نے کہا کہ 19سالہ لڑکی پر حملہ کیا گیا اور ٹھاکر کمیونٹی  کے چار نوجوانوں نے ہراساں  کیا۔

موت  سے پہلے متاثرہ نے اپنے بیان میں چار نوجوانوں سندیپ سنگھ، رامو سنگھ، روی سنگھ اور لوکش سنگھ کا نام لیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اس کے ساتھ ریپ اورجسمانی طور پرتشددکیا۔

شریواستو نے چاروں ملزمین کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب تک معاملے میں چارج شیٹ داخل نہیں ہو جاتی، انہیں رہا کیا جانا چاہیے۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی رہنما نے کہا، ‘میں گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ لڑکے بے قصور ہیں۔ اگر انہیں وقت  پر رہا نہیں کیا گیا تو وہ  ذہنی تشددجھیلتے رہیں گے۔ ان کی کھوئی ہوئی جوانی کو کون لوٹائےگا؟ کیا سرکار انہیں معاوضہ دےگی؟’

انہوں نے یہ جھوٹا دعویٰ بھی کیا کہ متاثرہ کے اہل خانہ  نےریپ کےالزامات کو کانگریس کے رہنماؤں کے باربار ملنے کے بعد ہی اٹھایا۔

بی جے پی رہنما کے بیان کانوٹس لیتے ہوئے قومی کمیشن برائے خواتین  کی صدر ریکھا شرما نے ٹوئٹر پر کہا، ‘وہ کسی بھی پارٹی کے رہنما کہلانے کے لائق نہیں ہیں۔ وہ اپنی دقیانوسی اور بیمارذہنیت کودکھا رہے ہیں اور میں انہیں ایک نوٹس بھیجنے جا رہی ہوں۔’

شریواستو کی فرقہ وارانہ  بیان دینے کی تاریخ  رہی ہے اور ان کے خلاف 44 مجرمانہ  معاملے درج ہیں۔ 2019 کے عام انتخابات سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ اگر مسلمانوں کی نسلوں کو برباد کرنا چاہتے ہیں تو وزیر اعطم  نریندر مودی کو ووٹ دیں۔

جولائی 2019 میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گایوں کو مسلمانوں سے بچانا چاہیے جو انہیں باندھ کر رکھتے ہیں۔

(اس رپورٹ  کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)