خبریں

کمل ناتھ سرکار گرانے میں وزیر اعظم مودی نے نبھایا تھا اہم رول: کیلاش وجئے ورگیہ

اس سال مارچ میں جیوترادتیہ سندھیا کی قیادت میں کانگریس کے22ایم ایل اے کے اسمبلی  سےاستعفیٰ  دےکر بی جے پی  میں شامل ہونے کی وجہ سے کمل ناتھ سرکار گر گئی تھی۔ اب اندور میں ہوئے ایک پروگرام میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ اس میں دھرمیندر پردھان کا نہیں، وزیر اعظم  مودی کا اہم رول تھا۔

بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ اور وزیراعظم نریندر مودی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ اور وزیراعظم نریندر مودی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس سرکار کو گرانے میں وزیراعظم  نریندر مودی نے اہم  رول  نبھایا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مدھیہ پردیش کے اندور میں منعقد کسان کانفرنس  کو خطاب کرتے ہوئے وجئے ورگیہ نے یہ بات کہی۔ وہ اندور سے چھہ بار انتخاب جیت چکے ہیں۔

اپنے خطاب میں وجئے ورگیہ نے کہا، ‘یہ پردے کے پیچھے کی بات کر رہا ہوں، آپ کسی کو بتانا مت۔ میں نے آج تک کسی کو نہیں بتایا، پہلی بار اس منچ پر بتا رہا ہوں۔ کمل ناتھ جی کی سرکار گرانے میں اگر کسی کا اہم رول  تھا تو نریندر مودی جی کا تھا، دھرمیندر پردھان جی کا نہیں تھا۔’

وہیں، منچ پر ریاست کے وزیرداخلہ  نروتم مشرا کا استقبال کرتے ہوئے وجئےورگیہ نے آگے کہا، ‘کمل ناتھ کے سپنے میں آنے والے واحد کارکن نروتم مشرا تھے۔’مرکزی حکومت کے تین نئے اور متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر بیداری پھیلانے کے لیےیہ کسان کانفرنس ریاست میں اندور کے ساتھ گوالیار، ساگر، جبل پور بھی منعقدکیا گیا۔

گوالیار میں اس کا انعقادوزیر زراعت  نریندر سنگھ تومر اور بی جے پی رہنما جیوترادتیہ سندھیا نے کیا تھا۔ ساگر میں مرکزی وزیرپرہلاد پٹیل جبکہ ریوا اور جبل پور میں وزیراعلیٰ  شیوراج سنگھ چوہان اور بی جے پی کے ریاستی صدروی ڈی شرما نے کیا تھا۔

اندور کے کانفرنس  میں وجئےورگیہ کے ساتھ مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان بھی تھے۔کانگریس ترجمان نریندر سلوجا نے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا،‘وجئےورگیہ نے خود کانگریس کے الزامات کی تصدیق کی ہے کہ اس کی سرکار کو پی ایم نریندر مودی کے ذریعےغیرآئینی طریقےسےگرایا گیا تھا۔’

معلوم ہو کہ جیوترادتیہ سندھیا کی قیادت میں کانگریس کے 22ایم ایل اے کےاسمبلی  سےاستعفیٰ  دےکر بی جے پی میں شامل ہونے کی وجہ سے دسمبر 2018 میں اقتدارمیں آنے والی اس وقت کی  کمل ناتھ سرکار اس سال 20 مارچ کو گر گئی تھی۔

اس کے بعد شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں بی جے پی23 مارچ کو صوبے کے اقتدار میں لوٹ آئی تھی۔ اس کے بعد سے ہی کانگریس لگاتار کہتی رہی ہے کہ غیرآئینی طریقے سے سرکار گرانے کے لیے ان ایم ایل اےکو خریدا گیا تھا۔

پچھلے مہینے ہوئے اسمبلی کے ضمنی انتخاب  میں پارٹی نے ‘بکاؤ بنام ٹکاؤ سرکار’کو اپنا نعرہ بنایا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 28 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی نے 19 اور کانگریس نے نو سیٹوں پر جیت حاصل کی۔ اس کے ساتھ ہی 230 رکنی ایوان  میں بی جے پی ایم ایل اے کی تعداد126جبکہ کانگریس کےایم ایل اے کی تعداد 96 ہو گئی ہے۔