خبریں

 کرناٹک: گئو کشی قانون کی وجہ سے گوا میں گوشت کی کمی، بی جے پی کی قیادت والی سرکار نے کہا-راستہ  تلاش کریں گے

چار سال پہلے مہاراشٹر کے ذریعےگئو کشی مخالف قانون بنانے کے بعد گوا پوری طرح سے کرناٹک پر منحصر ہو گیا تھا۔ اب کرناٹک میں بھی ایسا ہی قانون نافذ ہو گیا ہے۔ گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے ریاست میں بیف کی فراہمی کو بحال کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ بھی گئوماتا کو پوجتے ہیں، لیکن وہاں کی 30 فیصدی اقلیتی عوام کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی ان کی ہے۔

گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: حال ہی میں کرناٹک سرکار کے ذریعےگئو کشی کے خلاف پاس کیے گئے سخت قانون کی وجہ سے گوا کی بی جے پی سرکار کو ریاست میں اس کی فراہمی کے لیے متبادل راستہ تلاش کرنا پڑ رہا ہے۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پرمود ساونت کی قیادت  والی سرکار نے کرناٹک کے مویشی تاجر اور گوا کے گوشت تاجروں کے ساتھ بیٹھک کر ریاست میں جانوروں  کی فراہمی کے لیےمتبادل راستہ نکالنے کو کہا ہے۔

ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے، کیونکہ گوا بنیادی طور پرسیاحت  پر منحصر ہے، اس لیے اس کی دستیابی ضروری ہے۔ اب کرناٹک میں نیا قانون آ جانے کے بعد سے پچھلے کچھ دنوں میں ریاست بیف کی کمی محسوس کر رہی ہے۔

چار سال پہلے مہاراشٹر کے ذریعے گئو کشی مخالف قانون بنانے کے بعد گوا پوری طرح سے کرناٹک پر منحصر ہو گیا تھا۔ حالانکہ اب کرناٹک میں اس سے بھی سخت قانون پاس ہونے کی وجہ سے ریاست کو نئے سال کے لیے بیف کے انتظام کو لےکر سوچنا پڑ رہا ہے۔

گوا شیک ایسوسی ایشن کے صدرکروج کارڈوجہ نے کہا، ‘پچھلے ہفتے سیاحوں کو بیف نہیں مل پایا۔ اس کا سیاحت پراثر ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی ضمنی سیکٹر میں بھی دباؤ پڑےگا۔’گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے کہا، ‘مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ کرناٹک ہمارے لیے مویشی اورگوشت کا ذریعہ تھا۔ میں نے محکمہ مویشی پروری  کےڈائریکٹرسے اس صورتحال سے نپٹنے کے لیے راستے تلاش کرنے کو کہا ہے۔’اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست دوسری ریاستوں سے بھی مویشی  اور بیف منگا رہی ہے۔

ساونت نے کہا، ‘میں بھی گئوماتا کو پوجتا ہوں۔ لیکن ہمارے یہاں 30 فیصدی اقلیت  ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کرنا میری ذمہ داری ہے۔ ہم دیگر ریاستوں سے جانور اور بیف کی فراہمی کر رہے ہیں۔’

گوا چرچ کی ایک برانچ سی ایس جی پی نے بھی وزیر اعلیٰ ساونت سے گزارش  کی ہے کہ وہ پڑوسی ریاست کے ساتھ بیف کی کمی کے مدعے کو حل کریں۔ گزشتہ 15 دسمبر کو ساونت کو سونپے گئے ایک میمورنڈم میں سی ایس جی پی نے گوا میں سینکڑوں گوشت تاجروں  کےروزگار کی حفاظت کے لیے پڑوسی ریاست کرناٹک کے ساتھ اس مدعے کو اٹھانے کی مانگ کی ہے۔

گزشتہ نو دسمبر کو پاس قانون کے تحت ریاست میں گئو کشی پرمکمل پابندی کا اہتمام ہے۔ ساتھ ہی گائے کی اسمگلنگ، غیرقانونی ڈھلائی، ظلم اورگئو کشی میں ملوث  پائے جانے والے شخص کے خلاف سخت کارروائی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ سال 2010 میں بی جے پی سرکار کے ذریعے لائے گئے قانون کا ترمیم شدہ ایڈیشن ہے۔

گائے اور بچھڑوں کے علاوہ بل میں بھینس اور ان کے بچوں کے تحفظ کا بھی اہتمام ہے۔ملزم شخص کے خلاف تیز کارر وائی کے لیےخصوصی عدالت بنانے کا بھی اہتمام ہے۔ بل میں گئوشالہ قائم کرنے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس کو جانچ کرنے سےمتعلق اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔

نئے قانون میں مویشیوں کو لے جانے، گوشت بیچنے اور خریدنے یا مانگ کے لیے مویشیوں کی سپلائی کرنے پر تین سے پانچ سال تک کی سزا اور 50000 سے پانچ لاکھ تک کے جرما نے کااہتمام ہے۔ کرناٹک میں اپوزیشن  اور دیگر گروپوں کے ذریعے اس قانون کی خوب تنقید کی جا رہی ہے۔

گوا ریاست کے گوشت تاجروں نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے اس قانون کی وجہ سے کھڑی ہوئی پریشانیوں  کا جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔