ہندو مہاسبھا نے گزشتہ دس جنوری کو گوالیار میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے نام پر گیان شالا کی شروعات کی تھی۔ مہاسبھا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ لائبریری کے قیام کا مقصد آج کے نوجوانوں میں سچی دیش بھکتی کو جگانا ہے، جس کے لیے گوڈسے کھڑے ہوئے تھے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر میں ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی گیان شالا کو ضلع انتظامیہ کے دخل کے بعد منگل کو بند کر دیا ہے۔اس گیان شالا کی شروعات دو دن پہلے 10 جنوری کو گوالیار میں ہندو مہاسبھا نے دولت گنج واقع اپنے دفتر میں کی تھی۔
اس کی جانکاری ملنے کے بعد انتظامیہ نے مہاسبھا کے عہدیداروں سے بات کی اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف شکایت اور تنقیدی پیغامات جاری ہونے کے بعد نظم ونسق بنائے رکھنے کے لیے اس علاقے میں دفعہ 144 لگا دیاتھا۔
انتظامیہ سے بات کرنے کے بعد ہندو مہاسبھا نے گوڈسے کی گیان شالا کو بند کر دیا۔ اس بارے میں ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدرڈاکٹر جےویر بھاردواج نے بتایا،‘ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں کی بیٹھک میں فیصلہ لیا گیا کہ ہندو مہاسبھا بھون دولت گنج، گوالیار میں عقیدت مندوں کومتاثر کرنے والے پروگرام جاری رہیں گے۔ گوڈسے گیان شالا کو شرع نہیں کیا جائےگا۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق، گوالیارایس پی امت سانگھی نے کہا، ‘ہندو مہاسبھا کے ممبرو ں کے ساتھ ایک بیٹھک ہوئی تھی۔ اس کے بعد گیان شالا بند کر دی گئی۔ وہاں سے تمام لٹریچر، پوسٹر، بینر اور دیگر مواد ضبط کر لیے گئے ہیں۔’
ہندو مہاسبھا کے نائب صدرجےویر بھاردواج نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ناتھورام گوڈسے کی زندگی اور خیالات پر لٹریچر کے علاوہ اس گیان شالا میں تقسیم کو روکنے کے لیے گوڈسے کا دورہ اور مہاتما گاندھی کی ناکامی پر لیکچرز بھی ہونے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم چاہتے تھے کہ ہمارا پیغام بڑے پیمانے پر لوگوں تک پہنچے، اس لیے ایسا کیا گیا تھا۔ ہم کوئی قانون کی خلاف ورزی کرنا نہیں چاہتے تھے، اس لیے لائبریری بند کر دی گئی۔’
سال 2017 میں ہندو مہاسبھا نے یہاں گوڈسے کامجسمہ نصب کیا تھا، جہاں پرارتھنا سبھائیں ہونی تھیں۔ حالانکہ اسے جلد ہی ہٹا دیا گیا تھا اور ہندو مہاسبھا کے ممبروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اس بار ابھی تک کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
وہیں، کانگریس نے ایف آئی آر درج نہ کرنے کے لیے سرکار کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کےترجمان کے کے مشرانے کہا، ‘اگر بی جے پی سرکار سے کوئی متفق نہیں ہوتا ہے، تو وہ اسے ملک کا غدار اور دشمن کہتے ہیں، لیکن اس معاملے میں بابائے قوم کی توہین کی گئی ہے اور ابھی تک ایف آئی آر بھی نہیں ہوئی ہے۔’
ایس پی سانگھی نے کہا، ‘سال 2017 میں ایک مجسمہ نصب کرنے کے لیے معاملہ درج کیا گیا تھا، جو مدھیہ پردیش فریڈم ٹو ریلیزیس ایکٹ کے اہتماموں کی خلاف ورزی تھی۔ حالانکہ اس بار بھی اس میں مورتی نصب کرنے کا امکان تھا، لیکن ایسا ہونے سے پہلے کتب خانہ کو بند کر دیا گیا۔’
گزشتہ 10 جنوری کو عالمی یوم ہندی کے موقع پر گوالیار میں اپنے دفتر میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی لائبریری کی شروعات کرنے پر ہندو مہاسبھا کے نائب صدرجےویر بھاردواج نے بتایا تھا، ‘گوڈسے سچے دیش بھکت تھے، دنیا کو یہ بتانے کے لیے لائبریری کھولی گئی ہے۔ وہ غیرمنقسم ہندوستان کے لیے لڑے اور مرے۔ لائبریری کے قیام کا مقصد آج کے نوجوانوں میں سچی دیش بھکتی کو جگانا ہے جس کے لیے گوڈسے کھڑے ہوئے تھے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں