راجستھان کے الور ضلع کاواقعہ۔ 20 جولائی2018 کو رکبر خان اور ان کے ایک ساتھی پر گائے کی اسمگلنگ کے شک میں گئورکشکوں کی بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔ بے رحمی سے پٹائی کے بعد رکبر کی موت ہو گئی تھی جبکہ ان کے ساتھی بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔
نئی دہلی : راجستھان کے الور ضلع میںاکبر عرف رکبر ماب لچنگ معاملے میں متاثرہ فیملی نے معاملے کی شنوائی کر رہی عدالت پر جانبداری کاالزام لگایا ہے۔مسلم ڈیری کسان رکبر خان کی سال 2018 میں گئورکشوں کے ایک گروپ نے پیٹ پیٹ کر جان لے لی تھی۔
متاثرہ فیملی نے الور کی ضلع اورسیشن جج سنگیتا شرما کے سامنے عرضی دائر کرکے معاملے کو دیگر عدالت میں منتقل کرنے کی گزارش کی ہے۔ حالانکہ عدالت نے اس عرضی کو خارج کر دیا اور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی صلاح دی ہے۔
اس معاملے میں رکبر کی 73 سالہ ماں حبیبن اور اہم گواہ 32 سالہ اسلم خان کا کہنا ہے کہ شنوائی کی شروعات سے ہی پریزائیڈنگ افسرملزم کا ساتھ دے رہے ہیں۔عرضی میں کہا گیا،‘ملزم نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے پریزائیڈنگ افسر کو مینج کیا ہے اور اب فیصلہ بھی انہیں کے حق میں آئےگا۔’
بتا دیں کہ 20 جولائی 2018 کو راجستھان کے الور ضلع میں رام گڑھ تھانہ حلقہ میں آنے والے لال ونڈی میں رکبر خان اور ان کے دوست اسلم خان پر بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔رکبر اور اسلم پیدل ہی گایوں کو الور کے ایک گاؤں سے ہریانہ میں نوح ضلع کے کول گاؤں اپنے گھر لے جا رہے تھے۔ کول گاؤں لال ونڈی سے 12 کیلومیٹر دور ہے۔
اس دوران اسلم بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے، لیکن رکبر کی بھیڑ نے بے رحمی سے پٹائی کی۔ اس کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی ان کی موت ہو گئی۔
اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ143(غیرقانونی ڈھنگ سے اکٹھا ہونے)،341 (غلط طریقے سے روکنا)، 323 (ارادے کے ساتھ کسی کو چوٹ پہنچانا)، 302(قتل)اور 34(ایک ہی ارادے سے کئی لوگوں کے ذریعے حملہ کرنا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔
اس معاملے میں چار لوگوں پرم جیت سنگھ، دھرمیندر، نریش اور وجے کو گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔کہا گیا تھا کہ الور میں وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی)کے گئورکشک سیل کے رہنما نول کشور شرما نے بھیڑ کی قیادت کی۔
اس معاملے میں مقامی بی جے پی ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ کے بھی شامل ہونے کی بات کہی جاتی ہے، جنہیں بعد میں راجستھان میں بی جے پی کے نائب صدر کے عہدے پرپرموٹ کر دیا گیا تھا۔
اہل خانہ کاالزام فیصلہ پہلے ہی لکھا جا چکا ہے
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عدالت کے پریزائیڈنگ افسرکی ایمانداری مشتبہ ہے۔عرضی میں کہا گیا،‘استغاثہ کی جانب سے شواہد کی ریکارڈنگ ابھی چل رہی ہے، لیکن ہمیں پتہ چلا ہے کہ فیصلہ پہلے ہی لکھا جا چکا ہے۔ اس طرح کی حالت میں ایڈیشنل ضلع جج اے کے سریتا سوامی سے ہمیں انصاف کی امید نہیں ہے۔’
دی وائر سے بات کرتے ہوئے رکبر کے بھائی ہارون خان نے کہا، ‘ہمیں ڈر ہے کہ عدالت اسی طرح ملزمین کو بری کر دےگی، جس طرح سے پہلو خان معاملے میں کیا گیا۔’
حالانکہ عرضی کو ضابطے کی بنیاد پر خارج کر دیا گیا۔
خصوصی پبلک پراسیکیوٹر اشوک کمار شرما نے کہا، ‘ضلع اور سیشن جج نے میرٹ کی بنیاد پرعرضی پر فیصلہ نہیں کیا، بلکہ یہ کہا کہ معاملے کی شنوائی کے لیےخصوصی عدالت نامزد ہے، اس لیے ان کے پاس (جج)کوئی اختیار نہیں ہے اور عرضی کونمٹا دیا گیا۔’
جج سنگیتا شرما نے عرضی گزاروں سے ہائی کورٹ کا رخ کرنے کو کہا کیونکہ وہ ماب لنچنگ کے معاملوں کے لیے بنائی گئی خصوصی عدالت کے تحت معاملے کو ٹرانسفر کرنے کے لیے مجاز نہیں ہیں۔بتا دیں کہ رکبر خان کا معاملہ پہلو خان معاملے کی طرح ہی ہے۔ رکبر کے پسماندگان میں ان کی بیوی ، سات بچےاور بزرگ والدین ہیں۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں