خبریں

دہلی فسادات: متنازعہ تقریر پر کپل مشرا نے کہا-سڑکیں بند کی گئیں تو پھر سے ایسا کروں گا

بی جے پی رہنما کپل مشرانے یہ بیان‘دہلی رائٹس2020:د ی ان ٹولڈ اسٹوری’نام کی کتاب کے رسم اجراکے موقع  پر دیا۔ مشرا نے کہا کہ جب بھی سڑکیں بند کی جائیں گی اور لوگوں کو کام پر یا بچوں کو اسکول جانے سے روکا جائےگا تو اس کو روکنے کے لیے وہاں ہمیشہ کپل مشرا ہوگا۔

موج پور لال بتی کے قریب ڈی سی پی(نارتھ-ایسٹ)وید پرکاش سوریہ کےساتھ بی جے پی رہنما کپل مشرا(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب/ٹوئٹر)

موج پور لال بتی کے قریب ڈی سی پی(نارتھ-ایسٹ)وید پرکاش سوریہ کےساتھ بی جے پی رہنما کپل مشرا(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب/ٹوئٹر)

نئی دہلی: بی جے پی رہنما کپل مشرا نے سوموار کو کہا کہ گزشتہ سال شمال- مشرقی  دہلی میں فسادات شروع ہونے سے ایک دن پہلے سی اےاے(شہریت قانون)مخالف مظاہرین کو  نشانہ بناتےہوئےانہوں نے جو بیان  دیا تھا، اس کا انہیں کوئی افسوس نہیں ہے اور ضرورت پڑی تو وہ پھر سے ایسا کریں گے۔

دہلی کے سابق ایم ایل اے مشرانے کہا، ‘جب بھی سڑکیں بند کی جائیں گی اور لوگوں کو کام پر یا بچوں کو اسکول جانے سے روکا جائےگا تو اس کو روکنے کے لیے وہاں ہمیشہ کپل مشراہوگا۔’انہوں نے کہا،‘آج ایک سال ہو گیا ہے، اس لیے یہ بات دوبارہ بولنا چاہتا ہوں۔ 23 فروری پچھلے سال جو کیااگر ضرورت پڑی  تو دوبارہ کر لوں گا۔’

انہوں نے ‘دہلی رائٹس2020:د ی ان ٹولڈ اسٹوری’نام  کی کتاب کے رسم اجراکے موقع پر کہا، ‘میں نے جو کیا ہے، میں پھر کروں گا۔ مجھے کوئی افسوس نہیں ہے، سوائے اس کے کہ میں دنیش کھٹیک، انکت شرما (فساد متاثرین)اور کئی دوسرے لوگوں  کی جان نہیں بچا سکا۔’

یوم جمہوریہ کے موقع پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ  کے دوران ہوئے تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے مشرا نے کہا کہ ‘احتجاج سے فساد تک کا یہ ماڈل بہت واضح  ہے۔’

دہلی میں دنگا بھڑکنے سے ایک دن پہلے 23 فروری کو کپل مشرا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا، جس میں وہ موج پور ٹریفک سگنل کے پاس سی اے اےکی حمایت میں جمع ہوئی بھیڑ کوخطاب کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس دوران ان کے ساتھ شمال مشرقی دہلی کے ڈی ایس پی ویدپرکاش سوریہ بھی کھڑے ہیں۔

مشراکہتے ہیں،‘وہ(مظاہرین)دہلی میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انہوں نے سڑکیں بند کر دی ہیں۔ اس لیے انہوں نے یہاں فسادات  جیسے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ ہم نے کوئی پتھراؤ نہیں کیا۔ ہمارے سامنے ڈی ایس پی کھڑے ہیں اور آپ کی طرف سے میں ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان  میں رہنے تک ہم علاقے کو پرامن چھوڑ رہے ہیں۔ اگر تب تک سڑکیں خالی نہیں ہوئیں تو ہم آپ کی(پولیس)بھی نہیں سنیں گے۔ ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑےگا۔’

ایک طبقہ مانتا ہے کہ ان کے اس خطاب  کے بعد ہی فرقہ وارانہ تشددبھڑکا تھا اور سی اے اےکے حامیوں اور مخالفین  کی بیچ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ دنگوں میں کم سے کم 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے تھے۔

مشرانےا کہا، ‘جمہوریت  میں الٹی میٹم(آخری وارننگ )دینے کا اور کیا طریقہ ہے؟ میں نے ایک پولیس افسر کے سامنے ایسا کیا۔ کیا فساد شروع کرنے والے لوگ پولیس کے سامنے الٹی میٹم دیتے ہیں؟’پولیس نے دنگا بھڑ کانے میں مشرا کے اسپیچ کے رول کی تردید کی تھی، جبکہ دہلی اقلیتی کمیشن  کی پچھلے سال جولائی میں آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد مشرا کے بیان  کے بعد ہی شروع ہوا۔

وکیل مونیکا اروڑہ اور دہلی یونیورسٹی  کی سونالی چتلکر اور پریرنا ملہوترا کی کتاب  کے بارے میں بات کرتے ہوئے مشرا نے کہا کہ یہ ان کے خلاف خطرناک پروپیگنڈہ  کے خلاف امید کی ایک کرن ہے، جس کے تحت انہیں دنگوں کے لیے قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

کتاب  کےاجرا میں مونیکا اروڑہ اور پریرنا ملہوترا کے ساتھ ساتھ دوردرشن کے صحافی  اشوک شریواستو نے بھی شرکت کی۔

‘دہلی رائٹس 2020:دی ان ٹولڈ اسٹوری’ پچھلے سال اگست میں تب چرچہ میں آئی تھی، جب بلومسبری نے کتاب کو چھاپنے سے انکار کر دیا تھا، کیونکہ کتاب  کی اشاعت سے پہلے آن لائن رسم رو نمائی میں ایک مہمان  کے طور پرمشرا کو مدعو کرنے پر اس کوتنقیدکا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں یہ کتاب گروڑ پرکاشن پرائیویٹ لمٹیڈ نے چھاپی۔

مشراکےتبصرے پرسی پی آئی رہنما برندہ کرات نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ باربار جرم کرنے والے شخص  ہیں اور انہیں جیل میں ہونا چاہیے تھا۔کرات نے کہا، ‘وزارت داخلہ  کے سیدھے کنٹرول  میں آنے والی دہلی پولیس نے کپل مشراکو چھوٹ دی ہوئی ہے، جو انہیں بچانے کے لیے سب کچھ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)