دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانو ں کے احتجاج کی گونج پوروانچل میں بھی سنائی دی، جہاں بستی ضلع میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدرنریش ٹکیت نے کسان پنچایت کا اہتمام کیا اور جم کر بی جے پی اورمرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتیہ کسان یونین(ٹکیت)نے بستی ضلع کے منڈیروا میں بڑی کسان پنچایت کا اہتمام کر کےپوروانچل میں کسانوں کی تحریک کورفتاری دے دی ہے۔
منڈیروا چینی مل کے پاس ایک میدان میں منعقد اس کسان مہاپنچایت میں کافی لوگ جمع ہوئے تھے۔ حالانکہ کسان مہاپنچایت کے بارے میں بہت زیادہ تشہیر نہیں ہوئی تھی اور پنچایت شروع ہونے کے بعد پولیس انتظامیہ کے ذریعےاجلاس کی جگہ پر چار پہیہ گاڑیوں کو جانے سے روکا جانے لگا پھر بھی پورا میدان ہری پگڑی اور سفید ہری ٹوپی پہنے کسانوں سے بھر گیا۔
مہاپنچایت میں بڑی تعداد میں نوجوان خواتین بھی دیکھی گئیں۔ چار گھنٹے سے زیادہ چلی اس مہاپنچایت کو بھارتیہ کیسان یونین کےصدر نریش ٹکیت نے خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘بی جے پی سرکار کسانوں کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہمارے پاس سے کھیتی، دھرتی چلی جائےگی تو ہمارے پاس کیا رہ جائےگا؟ ہم ہزاروں سال سے کھیتی کرتے آ رہی ہے۔ ہم اپنی دھرتی کسی بھی حالت میں نہیں چھوڑیں گے۔’
انہوں نے کسانوں سے بی جے پی کے ایم ایل اے-ایم پی سے کسی طرح کا رشتہ نہ رکھنے اور انہیں کسی بھی تقریب میں نہ بلانے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی حمایت کرنا ان کی سب سے بڑی بھول تھی۔
منڈیروا کسانوں کی تحریک کی پرانی زمین ہے، جہاں بھارتیہ کسان یونین کی مضبوط بنیادرہی ہے۔ اسی علاقے کے دیوان چندر چودھری بھارتیہ کسان یونین(ٹکیت)کے قومی نائب صدر رہے تھے، جن کا مارچ 2020 میں انتقال ہو گیا۔
ان کی قیادت میں 2002 میں بقایہ گنا قیمت کو لےکر بڑی تحریک چلی تھی جس میں پولیس فائرنگ میں تین کسان مارے گئے تھے۔یہاں نریش ٹکیت سمیت تمام کسان رہنماؤں نے چودھری و سال2002 کے کسانو ں کے احتجاج میں شہید ہوئے بدری پرساد، جگنی اور تلک راج کو یاد کیا۔
ٹکیت نے دیوان چندر چودھری کو پوروانچل میں کسان یونین کا دایاں بازو بتاتے ہوئے کہا کہ حال کے سالوں میں یونین نے پوروانچل کے کئی بڑے کسان رہنماؤں مکیش چودھری، بینی مادھو تیواری، پٹیشوری چودھری کو کھویا ہے۔ اب نوجوانوں پر ذمہ داری ہے کہ وہ تحریک کو سست نہ پڑنے دیں۔
ٹکیت نے کہا کہ کسان محنتی اور سمجھدار ہے۔ وہ اس تحریک کو پورب سے پچھم تک نبھائےگا۔ڈسپلن سے تحریک چلائےگا۔ ہماری کسی سے ذاتی عداوت نہیں ہے لیکن اگر کسی کی سوچ غلط ہو جائے تو اس کی سوچ کو ہم غلط ضرور کہیں گے۔
انہوں نے آگے کہا، ‘نریندر مودی نے 2014 میں جادوگر والی چال چلی۔ سب اسی بہاؤ میں بہہ گئے۔ پانچ سال بعد نریندر مودی نے کہا کہ بہت بگڑا ماحول تھا، اسی کو سدھارنے میں پانچ سال لگ گئے۔ یہ یہ کر انہوں نے 2019 میں دوبارہ اپنا کام بنا لیا۔ آپ بتاؤ کہ کیا سدھار دکھ رہا؟ انہوں نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کسانوں کا ہی کام لگا دیا۔ انہوں نے حسین سپنے دکھائے۔ انہوں نے 2014 میں کہا کہ ہماری سرکار بنےگی تو گنے کا دام 450 روپے کوئنٹل کر دیں گے۔ آج انکے ک ہے سات سال ہو گئے لیکن وعدہ پورا نہیں ہوا۔’
ڈیزل پٹرول کے بڑھتے دام پر سوال اٹھاتے ہوئے ٹکیت نے کہا کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے ڈیزل کا دام 45 روپے اور پٹرول کا دام 55 روپے بڑھ گیا لیکن اس دوران گنے کا دام ایک روپے نہیں بڑھا۔ ایسی حالت میں کھیتی کا کیا ہوگا؟ یہ سرکار کسان کو برباد کرنے پر تل گئی ہے۔ ڈیزل پٹرول کا دام بڑھتے ہیں تو سرکار ہمیں سبسڈی کیوں نہیں دے رہی؟ سرکار ڈیزل پٹرول پر 40 روپے ٹیکس لے رہی ہے۔ کیا مرکز اورریاستی سرکار کسانوں کے لیے 10-10 روپے ٹیکس میں کمی نہیں کر سکتی ہے ؟
نئے زرعی قوانین کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘کانٹریکٹ کھیتی کا قانون بہت خطرناک ہے۔ جس کے نام ایک بار زمین چڑھ گئی، زمین اسی کی ہو گئی۔ یہ پوری طرح چار سو بی سی ہے۔ ہم نے وکاس کے نام پر اپنی زمینیں دی ہیں۔ ہم سے کہا گیا کہ وکاس کے لیے لی جانے والی زمین کا چار گنا زیادہ دام دیں گے لیکن جن کسانوں کی زمین لی گئی ان سے دھوکھے بازی ہوئی۔’
بھارتہ کسان یونین رہنما نے آگے یوپی سرکار کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ‘اتر پردیش میں بجلی کا مسئلہ سنگین ہو رہا ہے۔ ہریانہ میں ٹیوب ویل کا بل 250 روپے ہے جبکہ یوپی میں 2000-2200 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ریاستی سرکار کہتی ہے کہ وہ کسانوں کو نہر سے فری میں سینچائی کی سہولت دے رہی ہے۔ نہر سے سینچائی تو پہلے سے فری ہے۔ اسے بی جے پی سرکار نے نہیں فری کیا ہے۔ اس طرح سے لوگوں کو بےوقوف بنایا جا رہا ہے۔’
انہوں نے کسانوں پر تشدد کے الزام کو لےکر کہا، ‘یہ امتحان کی گھڑی ہے۔ پتہ نہیں کل کیا ہو جائے ؟ سرکار کی پالیسی بہت غلط ہے۔ کسی کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے، کچھ بھی الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن ہمیں امن وامان بنائے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ ہم پر لگائے گئے تمام الزام پیچھے چھٹتے جا رہے ہیں۔ تین مہینے بعد بھی کسانوں کے حوصلے بلند ہیں اور بلند ہوتے جا رہے ہیں۔ پورے ہندوستان کا کسان ہمارے یونین کی طرف آس لگا کر دیکھ رہا ہے۔
ٹکیت نے یہ بھی کہا، ‘وزیر اعظم کے ذریعےپارلیامنٹ میں کسانوں کے لیے غلط لفظ کا استعمال کیا۔ انہوں نے کسانوں کو آندولن جیوی، پرجیوی کہا۔ یہ کتنے شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کسانوں کے وقار،عزت کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ آخر ہماری کیا خطا ہے ؟ ہم نے ملک کو اناج میں آتم نربھر بنایا۔ ہم یہی تو مانگ رہے ہیں کہ ایم ایس پی پر قانون بنا دو۔ اس پر پکی مہر لگا دو تاکہ کوئی بھی ایم ایس پی سے کم پر خریداری نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی کھیتی بچانے، دھرتی بچانے کی لڑائی ہے۔’
نریش ٹکیت نے بی جے پی کی حمایت کرنے پرافسوس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نےکبھی کسی پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل نہیں کی۔ ہمیشہ یہی کہا کہ ہر کوئی اپنی مرضی سے ووٹ دے لیکن انہوں نے بی جے پی کا ساتھ دیا۔ بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل یہ ان کی سب سے بڑی بھول تھی۔
مہاپنچایت کو بھارتیہ کسان یونین کے قومی نائب صدربلرام سنگھ لمبر دار ، مہیندر پال سنگھ چوہان، یوتھ ونگ کے ریاستی نائب صددگمبر سنگھ، ہرنام ورما، سریش یادو آدی نے بھی خطاب کیا۔
(نامہ نگار گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔)
Categories: خبریں