محمود پراچہ دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں وکیل ہیں۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل ٹیم نےاس سے پہلے بھی دسمبر 2020 میں بھی پراچہ کے دفتر پر چھاپےماری کی تھی۔ اس دوران سرچ ٹیم نے ان کے کمپیوٹر اورمختلف دستاویزوں کو ضبط کرنے پر زور دیا، جن میں کیس کی تفصیلی جانکاری تھی۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے وکیل محمود پراچہ کی تلاشی کے لیے دہلی پولیس کی جانب سے جاری وارنٹ پر روک لگا دیا ہے۔ پراچہ دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں کیس لڑ رہے ہیں۔گزشتہ منگل کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے تقریباً 100 جوان پراچہ کے آفس کی تلاشی کرنے گئے تھے۔
اس کو لےکر وکیل نے سوال اٹھایا اور کہا کہ پولیس کو پتہ تھا کہ وہ جس وقت اپنے آفس پر نہیں ہوں گے اور اسی اسپیشل سیل کی جانچ کو لےکر گواہوں سے پوچھ تاچھ کر رہے ہوں گے، تبھی پولیس نے چھاپہ مارا۔انہوں نے ہندوستان ٹائمس کو بتایا،‘چھاپہ مارنے کے لیے آرڈر دینے والے افسر وہی ہیں، جن کے ایک معاملے کی شنوائی چل رہی تھی۔ ان کے پاس چھاپہ مارنے کے لیے دو ہفتے کا وقت تھا، لیکن انہوں نے آج کے دن کو چنا۔’
محمود پراچہ نے اس کو لے کر گزشتہ منگل کو چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے شکایت دائر کی تھی۔ عدالت نے بدھ کو صبح 10.30 بجے ڈپٹی کمشنر آف پولیس(اسپیشل سیل)کو طلب کیا تھا اور آخرکار وارنٹ کے عمل پر روک لگا دی۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما 12 مارچ کو اس پر فیصلہ سنائیں گے۔پراچہ نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی سے کہا کہ ان کی آواز کو دبانے کے لیے یہ چھاپےماری کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے اگست 2020 میں پراچہ نے دی وائر کو بتایا تھا کہ فسادات کے ملزمین کا کیس لڑنے کی وجہ سے انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے 24 دسمبر 2020 کو محمود پراچہ کے آفس پر چھاپےماری کی تھی۔ اس دوران سرچ ٹیم نے پراچہ کے کمپیوٹر اور مختلف دستاویزوں کو ضبط کرنے پر زور دیا، جن میں کیس کی تفصیلی جانکاری تھی۔
اس چھاپے ماری کو ایسے وکیلوں پر حملے کے طور پر دیکھا گیا جو سرکار کو جوابدہ ٹھہراتے آئے ہیں۔ تب پراچہ نے کہا تھا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے حکم پر اس طرح کی چھاپےماری کی گئی کیونکہ وہ دہلی فسادات میں شاہ کے رول کو قائم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
Categories: خبریں