خبریں

نجی اسپتالوں کے لیے کووی شیلڈ کی 600 روپے فی خوراک کی قیمت دنیا میں سب سے زیادہ: رپورٹ

ایک مئی سے ملک کے نجی اسپتالوں میں کووی شیلڈ ویکسین600 روپے فی خوراک کی قیمت پر ملے گی، جبکہ ویکسین پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ میں تیار کی جارہی ہے، جس کے سی ای او ادار پوناوالا نے کہا تھا کہ 150روپے فی  خوراک کی قیمت پر بھی ان کی کمپنی منافع کما رہی ہے۔

ادار پوناوالا۔ (فوٹو:رائٹرس)

ادار پوناوالا۔ (فوٹو:رائٹرس)

نئی دہلی: ایک مئی سے ملک کےنجی اسپتالوں میں کووی شیلڈ ویکسین600 روپے فی خوراک کی قیمت پر ملے گی اور اس کے ساتھ ہی دنیا بھر کے مقابلے آکسفورڈ یونیورسٹی اور برٹش سویڈش کمپنی ایسٹرازینیکاکے ذریعے تیارکردہ  اس ویکسین کے لیےہندوستانی سب سے زیادہ قیمت ادا کریں گے۔

دراصل ٹیکہ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ایس آئی آئی)نے گزشتہ21 اپریل کو کہا تھا کہ کووڈ 19ٹیکہ‘کووی شیلڈ’کی قیمت ریاستی سرکاروں کے لیے400 روپے فی خوراک اورنجی اسپتالوں کے لیے600 روپے فی خوراک ہوگی۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای اوادار پوناوالا نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں کہا تھا کہ شروعاتی 10 کروڑ خوراک کا معاہدہ ختم  ہونے کے بعدمرکزی حکومت سے بھی400 روپے فی خوراک کی شرح  سے قیمت  لی جائےگی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایسا تب بھی ہو رہا ہے، جبکہ ویکسین کی تیاری  پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کر رہی ہے، جس کے سی ای اوادار پوناوالا نے کہا تھا کہ 150روپے فی خوراک کی قیمت پر بھی ان کی کمپنی منافع کما رہی ہے۔

دراصل  پوناوالا نے پہلا شپ منٹ جاری ہونے کے بعد 1000 روپے (13 ڈالر)فی خوراک کی  بھی پیش کش رکھی تھی۔ انہوں نے خبررساں  ایجنسی اے این آئی سے کہا تھا، ‘ہم نے حکومت ہند کو صرف پہلے  10 کروڑ خوراک  کے لیے200 روپے کی خصوصی قیمت   دی ہے اور اس کے بعد ہم 1000 روپے کی قیمت میں نجی بازار میں فروخت کریں گے۔’

لیکن سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اپنے حالیہ ریٹ کارڈ میں نجی بازار کے لیے600 روپے فی خوراک کی قیمت طے کی ہے اور وہ بھی تب جبکہ کووڈ 19 کی دوسری لہر کا قہر جاری ہے۔تقریباً آٹھ ڈالر فی خوراک کی قیمت والی یہ ویکسین کسی بھی عالمی  بازار کے مقابلے ہندوستان  میں سب سے مہنگی ہے۔

وہیں اگر ریاستی سرکاریں ویکسین کی نئی کھیپ کی خریداری  کر پانے میں ناکام رہیں تو ریاستی سرکار کے اسپتالوں میں ویکسین لگوانے والےہندوستانیوں کو بھی فی خوراک کے لیے اپنی جیب سے 400 روپے (5.30 ڈالر سے زیادہ)چکانا پڑ سکتا ہے۔

ریاستی اور مرکزی سرکار کی نئی خریداری  کے لیےطے400 روپے فی خوراک کی قیمت بھی، امریکہ، برٹن اور یورپی یونین کی سرکاریں جس قیمت پر خرید رہی ہیں، اس سے بھی زیادہ ہے، جبکہ وہ  سیدھے ایسٹرازینیکا سے خرید رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ ایس آئی آئی سے ویکسین کی فراہمی کے لیے بنگلہ دیش، سعودی عرب اور جنوبی  افریقہ جیسے ممالک کے ذریعےطے شدہ قیمت سے بھی زیادہ ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ممالک  میں ویکسین کی خوراک مفت میں دی جا رہی ہے اور اس کا بوجھ سرکاریں خود اٹھا رہی ہیں۔

جہاں ایسٹرازینیکا اورآکسفورڈ نے ویکسین کو تیار کیا ہے تو وہیں ایس آئی آئی اس کی تیاری سویڈش برٹش لائسنس کے تحت کر رہی ہے اور ساتھ میں ہندوستان  میں ویکسین پر اہم مطالعہ کیا گیا ہے۔گزشتہ21 اپریل کو پوناوالا نے کہا کہ سرکار کے ذریعے کی گئی3000 کروڑ روپے کی پیشگی ادائیگی کا استعمال کووی شیلڈ کی11کروڑ خوراک کے آرڈر کی فراہمی  کے لیے کیا جائےگا۔

اس آرڈر کے خوراک کے لیے150 روپے کی پرانی قیمت ہی طے کی گئی ہے، جو پوناوالا کے مطابق مرکزی حکومت نے تقریباً ایک مہینے پہلے دی تھی۔

اس کا مطلب ہے کہ اضافی خوراک کے لیے سرکار کے پاس 1350 کروڑ روپے بچیں گے۔ حالانکہ پوناوالا نے کہا کہ ترجیح کی بنیاد پر جن لوگوں کی ٹیکہ کاری  کی  جانی ہے، ان کے لیے کووی شیلڈ کے نئے آرڈر کے لیے سرکار کو 400 روپے فی خوراک لگیں گے،جس کا مطلب ہے کہ اپنی پیشگی ادائیگی کی قیمت میں سے کووی شیلڈ کی  نئی قیمت سے سرکار 3.5 کروڑ سے بھی کم خوراک کی خریداری  کر سکےگی۔

فی خوراک قیمت کی بات کریں تو 27ممالک والےیورپی یونین پورے یورپ میں ویکسین کے لیے 2.15 ڈالر سے 3.5 ڈالر دے رہا ہے، جبکہ یہ ایک زیادہ لاگت والی  پیداواری جگہ ہے۔

برٹش میڈیکل جرنل کے ذریعےجمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق، ویکسین کے لیے برٹن3 ڈالر فی خوراک، امریکہ4 ڈالر فی خوراک ادا کر رہا ہے۔ برٹن اور امریکہ دونوں ہی سیدھے ایسٹرازینیکا کو ادائیگی کر رہے ہیں۔

اس بیچ رپورٹ کے مطابق ، ایک دیگر لائسنس ہولڈر سرکاری پروڈیوسر اوسوالڈو کروز فاؤنڈیشن ایسٹرازینیکا ویکسین کے لیے 3.15 ڈالر کی قیمت کی ادائیگی  کر رہی ہے۔خبررساں  ایجنسی رائٹرس کے مطابق، بنگلہ دیش ایس آئی آئی کے ذریعے فراہم کردہ فی خوراک کے لیے اوسطاً 4 ڈالر کی  ادائیگی  کر رہی ہے۔

ڈھاکہ میں وزارت صحت  کے ایک افسر کے حوالے سے بی بی سی نے کہا کہ ویکسین کے بنگلہ دیشی ڈسٹری بیوشن  بیمیسکو کے ذریعے لگائی گئی  مارجن کے ساتھ ویکسین کی کل قیمت 5 ڈالر فی خوراک پڑ رہی ہے۔

یونیسیف کے کووڈ ویکسین مارکیٹ ڈیش بورڈ کے مطابق، جنوبی افریقہ اور سعودی عرب دونوں ہی ایس آئی آئی سے فی خوراک لیے5.25 ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ یہ قیمت ہندوستانیوں کی طرف سے ادا کی جانے والی اس قیمت سے زیادہ ہے، جو بنا سبسڈی کے ریاستی  سرکار کے اسپتالوں میں لگائی جائےگی۔

رپورٹ کے مطابق، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن سے جب پوچھا گیا کہ کیا کووی شیلڈ کی فی خوراک کے لیے400 روپے دینے پر مرکزی حکومت  تیار ہو گئی ہے، تب انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وہیں، ایس آئی آئی نے بھی سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔

شروعات میں میں این ڈی اے سرکار نے کووی شیلڈ کی فی خوراک کے لیے 150 روپے کے ساتھ جی ایس ٹی پر سمجھوتہ کیا تھا جو تقریباً 2.02 ڈالر تھا۔حالانکہ پوناوالا نے صاف کر دیا ہے کہ کمپنی کا 150 روپے فی خوراک کی سبسڈی والا ریٹ سرکار کے لیےصرف  ایک محدود وقت  کے لیے تھا۔

گزشتہ 6 اپریل کو پوناوالا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا،‘یہ مودی سرکار کی گزارش  پر منحصر ہے اور ہم اس مقام  پر پہنچ گئے ہیں کہ منافع  کا ترک کردیں، لیکن میں نہیں کہوں گا کہ ہم کوئی نفع  نہیں کما رہے ہیں، لیکن ہم نے قربانی دی  ہے جسے ہم ‘سپر پرافٹ’کہیں گے، جس سے ہمیں مغربی  کمپنیوں کے ساتھ پیداواری صلاحیت ، اختراع  کرنے اور مقابلہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔’

وہیں گزشتہ21 اپریل کو زیادہ قیمتوں کے اعلان کے بعد سی این بی سی ٹی وی 18 کو دیےایک اور انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایس آئی آئی کو نقصان ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا تھا، ‘میرےریونیو کا 50فیصد حصہ رائلٹی کے طور پر ایسٹرازینیکا کو دینا پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ 150 روپے کی قیمت اصل میں سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان  کے لیے کووی شیلڈ کی قیمت اب دیگر ممالک کے مقابلے زیادہ ہے، کیونکہ محدود مقدار کے لیے ان کی قیمتوں پر بہت پہلے بات چیت کی گئی تھی، جب اس کی کامیابی  کے بارے میں غیر یقینی کا عالم  تھا۔

پوناوالا کے اس اعلان  کے بعد کانگریس رہنما راہل گاندھی،سابق وزیرخزانہ پی چدمبرم اور دیگر رہنماؤں نے اس کی مذمت کی تھی اور پورے ملک  کے لیے ٹیکے کی یکساں قیمت کی مانگ کی تھی۔

معلوم ہو کہ ہندوستان کے ڈرگ کنٹرولر جنرل ڈی سی جی آئی نے جنوری میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ بنانے والی کمپنی پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ذریعہ تیار کردہ آکسفورڈ ایسٹرازینیکا ویکسین کووی شیلڈاور بھارت بایوٹیک کی کو ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

بھارت بایوٹیک نےانڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ساتھ مل کر کو ویکسین کو تیارکیا ہے۔ وہیں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے ‘کووی شیلڈ’ کے تیاری  کے لیے برٹش سویڈش کمپنی ایسٹرازینیکا کے ساتھ شراکت  کی ہے۔

اسی ماہ روس میں تیار کی جانے والی کووڈ 19 کی ویکسین‘سپتنک وی’ کے محدود ہنگامی استعمال کے لیے ہندوستان  میں منظوری مل گئی تھی۔ ‘سپتنک وی’ہندوستان میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال ہونے والی تیسری ویکسین ہے۔ ہندوستان  میں اس کی تیاری  ڈاکٹر ریڈیز لیباریٹریز کی جانب  سے ہوگا۔