خبریں

گجرات: پارٹی رہنماؤں پر قابل اعتراض پوسٹ کے الزام میں بی جے پی آئی ٹی سیل کارکن گرفتار

گجرات کےسورت شہر میں آئی ٹی سیل کے ساتھ کام کر رہے بی جے پی کے ایک ممبرنتیش ونانی کی گرفتاری کے بعد بی جے پی صدور اور مختلف  وارڈوں کے جنرل سکریٹری نے سوشل میڈیا پر اپنے استعفیٰ  کا اعلان کیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گجرات کے سورت شہر میں آئی ٹی سیل کے ساتھ کام کر رہے بی جے پی کے ایک ممبر کو پارٹی کے شہری صدر اور پارٹی کے دیگررہنماؤں کےخلاف 19 الگ الگ فیس بک اکاؤنٹ کے توسط سے قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں منگل تک  پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ملزم نتیش ونانی کو سورت دیہی سائبر کرائم  کے حکام نےگزشتہ23 مئی کو ایک خفیہ اطلاع کے بعد گرفتار کیا تھا۔

سورت دیہی سائبرکرائم برانچ کے انسپکٹر پرشانت کھوکھرا نے کہا، ‘ہم نے ملزم نتیش ونانی کو قابل اعتراض اورقابل نفرت پوسٹ ڈالنے اور سیاسی رہنماؤں کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس طرح کے پیغام19الگ الگ فرضی فیس بک اکاؤنٹ سے بھیجے گئے تھے، جن میں سے 12 کا ملزم استعمال کر رہا تھا۔ ہم یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ باقی کا استعمال کون کر رہا تھا۔’

سورت ضلع کے پلسانا تعلقہ کے جولوا گاؤں کےسماجی کارکن وبھابھائی چوسلا نے 21 مئی کو سورت شہر کے کٹارگام باشندہ ونانی کے خلاف فیس بک پر بی جے پی کارکنؤں اور رہنماؤں کے خلاف نفرت بھرے پوسٹ اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے شکایت درج کرائی تھی جس کے بعد گرفتاری کی گئی تھی۔

چوسلا کے ذریعے دی گئی تفصیلات کی بنیاد پر سورت سائبر کرائم کے حکام  نے آئی پی سی کی دفعہ153(اے)، 153(بی)، 292، 293، 294 (بی)، 470،471،417، 419، 120 (بی)، 34 اور آئی ٹی دفعہ 66 (ڈی) اور 67 کے تحت معاملہ درج کیا۔

پولیس شکایت کے مطابق، ملزم نے بی جے پی رہنماؤں کو بدنام کرنے والےتبصرے پوسٹ کرنے کے لیے الگ الگ فرضی اکاؤنٹ بنائے تھے۔کامرس میں گریجویٹ اور پیشہ سے ریئل اسٹیٹ بروکر ونانی سورت میں بی جے پی کے ایک متحرک رکن تھے اور آئی ٹی سیل کے ساتھ کام کرتے تھے۔

ونانی کی گرفتاری کے بعد بی جے پی صدور اور مختلف  وارڈوں کے جنرل سکریٹری نے سوشل میڈیا پر اپنے استعفیٰ کااعلان کیا۔سورت شہر کے بی جے پی صدر نرنجن جنجمیرا نے کہا، ‘ہمیں پتہ چلا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں میں غصہ ہے، لیکن کسی نے بھی ذاتی طور پراستعفیٰ  نہیں دیا ہے۔’