پیگاسس پروجیکٹ: 40 سے زیادہ صحافیوں،تین بڑے اپوزیشن کے رہنماؤں ، نریندر مودی سرکار کے دو وزراء،عدلیہ سے وابستہ لوگوں، کاروباریوں،سرکاری عہدیداروں ،کارکنان سمیت 300سے زیادہ ہندوستان کی اسرائیل کےایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبروں کو ملک کے ہندی کے بڑے اخبارات نے یا تو چھاپا نہیں ہے یا اس خبر کو اہمیت نہیں دی ہے۔
نئی دہلی:صحافیوں، وزراء،اپوزیشن رہنماؤں، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری عہدیداروں ،کارکنان وغیرہ سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانیوں کی اسرائل کے ایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبریں دی وائر اور 16میڈیاپارٹنرس نے اتوار کی دیر رات ایک ساتھ دنیا بھر میں شائع کی تھیں۔
حالانکہ ملک کےہندی اہم اخباروں نے یا تو اس خبر کو چھاپا ہی نہیں ہے یا اس خبر کو اہمیت نہیں دی ہے۔
اکثر ہندی کےاخباروں نے اسے پہلے صفحے پر جگہ نہیں دی ہے اور آخری کےصفحات میں کہیں کونے میں سمیٹ دیا ہے۔ اگر پہلے صفحے پر جگہ دی بھی ہے تو یا توخانہ پری کی ہے یا پھر سرکار کی تردید کے ساتھ خبر کو چھاپا ہے۔
ملک میں سب سے زیادہ قارئین والے ہندی اخبار دینک جاگرن نے اس خبر کو چھاپا ہی نہیں ہے۔ اس نے پارلیامنٹ میں سرکار ہر مسئلے پر چرچہ کو تیار رہنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کو اپنا لیڈ بنایا ہے اور میڈیا پورٹل نیوزکلک کے خلاف ای ڈی کی جانچ کی ایک خبر کو نمایاں طو رپر جگہ دی ہے۔
وہیں، ہندی کے ایک اور اہم اخبار امر اجالا نے اس خبر کو دہلی ایڈیشن میں پیج11پر سنگل کالم میں چھاپا ہے۔
اس نے اس خبر کو تین دیگر خبروں کے ساتھ ایک لائن میں رکھتے ہوئے ہیڈنگ دی ہے، ‘پیگاسس سے 40 بھارتیہ پترکاروں سمیت 300 سے ادھک نمبروں کی جاسوسی کا دعویٰ۔’
مشکل سے 150لفظوں کی اس خبر میں ایک باکس لگاکر لکھا گیا ہے، ‘سرکار نے رپورٹ کے دعووں کا کیا کھنڈن۔’
ٹائمس گروپ کے ہندی اخبار نوبھارت ٹائمس (این بی ٹی)نے اس خبر کو پہلے صفحے پر جگہ تو دی ہے لیکن وہ محض خانہ پری کے لیے ہے۔ اس نے اس خبر کو اندر کےصفحات پر بھی جگہ نہیں دی ہے۔
پہلے پیج پر این بی ٹی کی ہیڈنگ ہے، ‘بھارت سمیت کئی دیشوں کے فون کی جاسوسی کے آروپ۔’اس نے باکس میں سرکار کا پہلو رکھتے ہوئے لکھا ہے، ‘سرکار نے کہا، پرائیویسی کا سمان۔’
وہیں ہندوستان نے اس خبر کو اپنے پہلے صفحے پر سنگل کالم میں مختصراً چھاپا ہے اور ہیڈنگ میں ہی سرکار کی جانب سے تردید کیے جانے کی بات لکھی ہے۔ وہاں اس نے خبر کی باقی تفصیلات پیج 9 پر دینے کی جانکاری بھی دی ہے۔
پہلے پیج کی ہیڈنگ میں لکھا ہے، ‘سرکار نے فون ہیکنگ کے آروپوں کو نکارا۔’یہاں وہ فون ہیکنگ کو مبینہ ٹھہراتے ہوئے سرکار کے پورے بیان کو ہی چھاپتا ہے۔
اس کے بعد پیج9پراس نے اسے اینکر(پیج پر سب سے نیچے)بنایا ہے اورسنسنی خیز بتایا ہے۔ یہاں اس نے ہیڈنگ دی ہے، ‘دعویٰ: پترکاروں، نیتاؤں سمیت کئی بھارتیوں کے 300 سے زیادہ فون ہیک۔’
یہاں اس نے پوری خبر لیتے ہوئے جانچ کی بنیاداور پیگاسس کے جانچ پر سوال اٹھانے کو بھی الگ ذیلی عنوان کے ساتھ لیا ہے۔
وہیں، ایکسپریس گروپ کے ہندی اخبار جن ستا اور راجستھان پتریکا جیسے اخباروں نے بھی اس خبر کو نہیں چھاپا ہے۔
کووڈ19کی دوسری لہرکے بعدسے ہی حکومتی اورانتظامی بدنظمی اور ناکامیوں کی رپورٹنگ کرنے کو لےکر چرچہ میں رہنے والے دینک بھاسکر نے اس پورے معاملے کو پہلے پیج پر نمایاں طورپر جگہ دی ہے۔
بھاسکر نے اس خبر کو اپنی لیڈ بناتے ہوئے لکھا، ‘بھارت میں جاسوسی… پہلی لسٹ میں 40 پترکار، 3 وپکشی نیتا، 2 منتری، ایک جج’
یہاں پر اس نے اس پورے معاملے کو کور کرنے کے ساتھ ایک انفوگرافکس کے ساتھ یہ سمجھانے کی بھی کوشش کی ہے کہ پیگاسس سافٹ ویئر کیسے کام کرتا ہے۔
بتا دیں کہ، دی وائر اور 16میڈیا پارٹنرس کی ایک تفتیش کے مطابق، اسرائیل کی ایک سرولانس تکنیکی کمپنی کے کئی سرکاروں کے کلائنٹس کی دلچسپی والے ایسے لوگوں کے ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی لیک ہوئی ایک فہرست میں300 مصدقہ ہندوستانی نمبر ہیں، جنہیں وزراء ،اپوزیشن رہنماؤں،صحافیوں،عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں،سرکاری عہدیداروں ،کارکنان وغیرہ کے ذریعے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
نشانہ بنانے کے لیے چنے گئے ناموں میں 40 سے زیادہ صحافی، تین اہم اپویشن رہنماؤں، ایک آئینی اتھارٹی، نریندر مودی سرکار میں دووزیر،سلامتی اداروں کے موجودہ اورسابق سربراہ اور افسر اور بڑی تعداد میں کاروباریوں کے نام شامل ہیں۔
دی وائر ان ناموں کو اگلے کچھ دنوں میں اپنے میڈیا پارٹنرس کے ساتھ ایک ایک کرکے اجاگر کرنے جا رہا ہے، جس کی تصدیق یہ مختلف زمروں کے تحت کر پانے میں کامیاب رہا ہے۔
دنیا بھر میں پیگاسس کو فروخت کرنے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ اس کےکلائنٹ‘مصدقہ سرکاروں’ تک محدودہیں۔
Categories: خبریں