خبریں

پیگاسس جاسوسی: سرولانس کے الزامات پر ہندوستان کی تردید کے بیچ فرانس اور اسرائیل نے دیے جانچ کے حکم

پیگاسس پروجیکٹ کے ذریعے سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ والے لیک ڈیٹابیس میں فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کا نمبر ہونے کی جانکاری سامنے آنے کے 24 گھنٹوں کےاندر ہی فرانس نے معاملے  کی جانچ کے حکم دیے۔ وہیں، اسرائیل نے الزامات کی جانچ کے لیے بین وزارتی  ٹیم کی تشکیل کی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: پیگاسس پروجیکٹ کا انکشاف کرنے والے میڈیااداروں کے ذریعےنگرانی کےممکنہ ٹارگیٹ والے لیک ڈیٹابیس میں فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کا نمبر موجود ہونے کی جانکاری سامنے لانے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی فرانس نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے۔

فرانسیسی ٹی وی چینل ٹی ایف 1کے ذریعےوزیراعظم جین کاسٹیکس کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے رائٹرس نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ ایمانویل میکخواں نے پیگاسس اسپائی ویئر معاملے میں کئی جانچ کی مانگ کی ہے۔

انکشاف ہونے کے کچھ ہی وقت بعد منگل کی شام ایمانویل میکخواں کے دفتر نے کہا، ‘اگراس میں سچائی ہے تو وہ صاف طور پر بہت سنگین ہیں۔ میڈیا کے ان انکشافات  کا پورا پتہ لگایا جائےگا۔ کچھ فرانسیسی متاثرین نے پہلے ہی شکایت درج کرانے کااعلان کر دیا ہے اور اس کےلیے قانونی جانچ شروع کی جائےگی۔’

ایل سی ویب سائٹ میدیاپار کے بانی مدیرایڈوی پلینیل کی جانب سے دائر ایک مجرمانہ شکایت کا ذکر کر رہی تھی، جس کا نمبر لیک ہوئے ڈیٹابیس میں تھا۔ وہ اور ایمانویل میکخواں این ایس او گروپ کے مراکش کلائنٹ کے چنندہ نشانوں میں سے تھے۔

لیک ہوئے نمبروں کے ڈیٹابیس کو فرانس کی میڈیا نان پرافٹ فاربڈین اسٹوریز کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا اور دنیا بھر کے 17 میڈیااداروں کے ساتھ ساجھا کیا گیا تھا، جس میں دی  وائر، واشنگٹن پوسٹ اور د ی گارڈین شامل ہیں۔

مانا جاتا ہے کہ یہ نمبر اسرائیلی نگرانی ٹکنالوجی فروش این ایس او گروپ  کے کلائنٹ کے ذریعے پہچانے گئے افراد کی ایک ماسٹرلسٹ ہے۔ حالانکہ کمپنی اس بات پر زور دے رہی ہے کہ ڈیٹا کا پیگاسس اسپائی ویئر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور حقیقی یاممکنہ ہیکنگ ٹارگیٹ کی فہرست کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔

حالانکہ فہرست کے کم از کم 37 نمبروں کی فارنسک جانچ کرنے پر پیگاسس حملے کی کوشش کیے جانے یا حقیقت میں حملہ کیے جانے کے اشارے ملے۔ان میں سے 10 نمبر ہندوستانی ہیں جس میں ممتا بنرجی کے سیاسی  صلاح کار پرشانت کشور، سلامتی امور کے صحافی سشانت سنگھ اور دی وائر کے دو بانی مدیران شامل ہیں۔

بتا دیں کہ دی وائر اور 16میڈیاپارٹنرس کی ایک تفتیش  کے مطابق، اسرائیل کی ایک سرولانس تکنیکی کمپنی کے کئی سرکاروں کے کلائنٹس کی دلچسپی والے ایسے لوگوں کے ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی لیک ہوئی ایک فہرست میں 300 مصدقہ ہندوستانی نمبر ہیں، جنہیں وزیروں،اپوزیشن رہنماؤں،صحافیوں، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری عہدیداروں ،سماجی کارکنوں  وغیرہ کے ذریعےاستعمال کیا جاتا رہا ہے۔

نشانہ بنانے کے لیے چنے گئے ناموں میں 40 سے زیادہ صحافی،تین اہم اپوزیشن رہنماؤں، ایک آئینی اتھارٹی، نریندر مودی سرکار میں دوموجودہ وزیر، سلامتی اداروں  کے موجودہ  اورسابق  سربراہ  اور افسر اور بڑی تعداد میں کاروباریوں کے نام شامل ہیں۔

حالانکہ فرانس میں فوراً جانچ کے حکم کےبرعکس مودی سرکار نےواضح طور پر اس بات کے امکانات سے انکار کر دیا ہے کہ ان ناموں کی نگرانی میں ہندوستانی حکام  کی کوئی شراکت داری ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار شام کوایک بیان جاری کرکے الزامات کو ‘سازش’ بتایا اور کہا، ‘تباہ کن  اور اوررکاوٹ پیداکرنے والی طاقتیں اپنی سازشوں  سےہندوستان کے ترقیاتی سفرکو نہیں روک پائیں گی۔”

بی جے پی کے مرکزی وزیروں اور بی جے پی مقتدرہ صوبوں کے وزرائے اعلیٰ  نے بھی پیگاگس پروجیکٹ کے انکشاف کی مذمت  کی اور جانچ میں شامل میڈیااداروں  کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے کوئی ثبوت نہیں ہونے کی بات پر زور دیا۔

منگل کو آسام کے وزیراعلیٰ  ہمنتا بسوا شرما نے ہندوستان کو بدنام کرنے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل پر پابندی  لگانے کی مانگ کی جس کے تکنیکی لیب نے پیگاسس حملے کا شکار ہونے والے فون کی فارنسک جانچ کی تھی۔

وہیں دوسری طرف این ایس او گروپ کے ملک اسرائیل کی سرکار نے معاملے کی جانچ کے لیےاعلیٰ سطحی ایک بین وزارتی  ٹیم کی تشکیل کی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)