خبریں

مسلم مخالف نعرے بازی: بی جے پی رہنما اور دیگر ملزم کے بیچ تعلقات کے شواہد موجود: پولیس

گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’ کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست  مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل  کی گئی تھی۔الزام ہے کہ بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے  اور گجیندر چوہان کی موجودگی  والے پروگرام  میں اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔ پولیس نے اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

دہلی کے جنتر منتر پرمنعقدپروگرام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے(درمیان)اور گجیندر چوہان۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

دہلی کے جنتر منتر پرمنعقدپروگرام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے(درمیان)اور گجیندر چوہان۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر پرمسلم مخالف اور اشتعال انگیز بیانات دینے کےالزام میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ملزمین میں سے ایک ہندو سینا کےصدر دیپک سنگھ ہندو کو سیو انڈیا تنظیم  کے صدرپریت سنگھ نے پروگرام  میں مدعو کیا تھا۔

بتا دیں کہ پریت سنگھ بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے کے جاننے والے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ڈی ایس پی(نئی دہلی)دیپک یادونے بتایا کہ ان کے پاس دستاویز ہیں،جن سے پتہ چلتا ہے کہ اپادھیائے اور پریت سنگھ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا،‘ہمیں پتہ چلا ہے کہ اپادھیائے نے پروگرام کے انعقادکے لیے اپنی درخواست میں پریت سنگھ کے نام کا ذکر کیا تھا۔ جانچ جاری ہے۔’

بتا دیں کہ اس معاملے میں عدالت نے اپادھیائے کو ضمانت دے دی تھی۔ اس معاملے میں دیپک سنگھ ہندو اور پریت سنگھ کے علاوہ پولیس نے سدرشن واہنی کے چیف ونود شرما، دیپک کمار اور ونیت باجپائی کرانتی کو گرفتار کیا تھا۔

معاملے میں ملزم پنکی چودھری کو پچھلے ہفتے ہی پیشگی  ضمانت دی گئی تھی۔

سینئر پولیس افسر نے کہا،‘ہمیں دیپک سنگھ ہندو اور ونیت کی پولیس کسٹڈی ملی ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران دیپک نے کہا کہ وہ غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کا پیروکار ہے اسے اتوارکو جنتر منتر پر پریت سنگھ نے بلایا تھا۔’

معلوم ہو کہ یتی نرسنہانند کے خلاف اس سال اپریل مہینے میں دہلی کے پریس کلب میں پیغمبرمحمد کےخلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے معاملہ درج کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں پولیس اب دیپک سنگھ کے رول کی جانچ کر رہی ہے۔ دیپک نے 31 جولائی کو لوگوں کو مشرقی دہلی کے پٹپڑگنج کی مزار میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے کے لیے بلایا تھا۔

پوچھ تاچھ کے دوران ان میں سے ایک ملزم ونود شرما پر 2016 میں تجاوزات  کو لےکر معاملہ درج ہو چکا ہے۔

بتا دیں کہ گزشتہ  آٹھ اگست (اتوار)کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’ کے زیر اہتمام  منعقد پروگرام  میں یکساں سول کوڈ کونافذ کرنے کے حق  میں ریلی ہوئی تھی، جس میں براہ راست  مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔

الزام ہے کہ اس دوران بھڑکاؤ اور مسلم مخالف نعرےبازی کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل  کی گئی  تھی۔

اس پروگرام  میں بی جے پی رہنما گجیندر چوہان بھی موجود تھے اور انہیں منچ پر دیکھا گیا تھا۔ اس پروگرام  میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے سوموار کو اس سلسلے میں معاملہ درج کیا۔

واقعہ کے بعد سوموار دیر رات اشونی اپادھیائے کے علاوہ ہندو سینا کے  اشونی اپادھیائے کے علاوہ ہندو سینا کے صدر دیپک سنگھ ہندو، ونیت کرانتی، پریت سنگھ اور ونود شرما، جو سدرشن واہنی کے چیف  ہیں، کو گرفتار کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ  جنتر منتر پر اس پروگرام کا انعقادمبینہ  طور پر پولیس کی بغیرمنظوری کے ہوا تھا۔۔ معاملے میں آٹھ اگست کی شام تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور موقع پر بھیڑ بڑھتی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ، اگلے دن نو اگست کی صبح پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153 اے مختلف گروپوں  کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا اور 188سرکاری افسر کےقانون حکم  کی خلاف ورزی  کے ساتھ ساتھ ڈی ڈی ایم اے یکٹ کے تحت کووڈ 19 پروٹوکال کی خلاف ورزی  سے متعلق معاملہ درج کیا تھا۔

پروگرام  کی تصویروں اور ویڈیو میں لوگوں کو کووڈ 19 پروٹوکال کی خلاف ورزی  کرتے ہوئے ماسک نہیں پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس پروگرام  کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں پروگرام  میں موجود بھیڑ کو ایک یوٹیوب چینل نیشنل دستک کے رپورٹر کو ہراساں  کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھیڑ رپورٹر سے جبراً جئے شری رام کا نعرے لگانے کو کہہ رہی ہے۔ رپورٹر کے منع کرنے پر اسے جہادی کہا گیا۔

بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے سوموار کو دعویٰ کیا تھا کہ موقع پر نعرےبازی ان کے پروگرام کے ختم ہونے کے بعد ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں جانکاری نہیں ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دے رہے شخص کون ہیں اور کہا تھا کہ وہ جنتر منتر پر منعقد پروگرام کے آرگنائزر نہیں ہیں۔

اپادھیائے نے کہا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ وہ کون ہیں۔ میں نے انہیں کبھی نہیں دیکھا، نہ ہی میں ان سے کبھی ملا ہوں اور نہ ہی انہیں وہاں بلایا تھا۔ جب تک میں وہاں تھا، وہ وہاں نظر نہیں آئے۔ اگر ویڈیو فرضی ہے، تو ‘بھارت جوڑو آندولن’کو بدنام کرنے کے لیےیہ پروپیگنڈہ  کیا جا رہا ہے۔

حالانکہ‘بھارت جوڑو آندولن’ کی ترجمان شپرہ شریواستو نے بتایا کہ مظاہرہ  اشونی اپادھیائے کی سربراہی  میں ہوا تھا۔ حالانکہ انہوں نے مسلم مخالف نعرے لگانے والوں سے کسی طرح  کےتعلقات  سے انکار کیا ہے۔ اپادھیائے نے بھی مسلم مخالف نعرےبازی کے واقعہ میں شامل ہونے سے انکار کیا۔

اس معاملے کے سلسلے میں آل انڈیا لائرس ایسوسی ایشن فار جسٹس (اےآئی ایل اےجے)نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر ازخود نوٹس  لےکر پی آئی ایل دائر کرنے کو کہا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس دوران جو نعرےبازی کی گئی، وہ نسل کشی  کی کھلی  اپیل تھی۔

دہلی ہائی کورٹ وومین لائرس فورم نے بھی سپریم کورٹ کو الگ سے خط لکھ کر نعرےبازی کرنے میں شامل لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی تھی۔