خبریں

مدھیہ پردیش: مسلم شخص کو ’جئے شری رام‘ بولنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام، دو لوگ گرفتار

مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش میں اجین ضلع کے ایک گاؤں میں دو لوگوں نے ایک مسلم کباڑ بیچنے والے کو مبینہ طور پر ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے مجبور کیا، جس کے بعد پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔اس واقعہ کے دو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں۔

مہیدپور کے سب ڈویژنل آفیسر پولیس(ایس ڈی او پی)آر کے رائے نے بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر(28 اگست)کو اس وقت ہوا، جب یہاں طویل عرصےسے کاروبار کر رہے مہیدپور قصبہ کے کباڑ بیچنے والے عبدالرشید اپنی گاڑی  میں کچھ کباڑ لینے کےلیے جھارڑا تھانہ حلقہ کے سیکلی گاؤں گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ رشید کو مبینہ طور پر گاؤں چھوڑنے کے لیے مجبور کیا گیا اور اسے دھمکی دی گئی کہ علاقے میں اپنا کباڑ کا کاروبار بند کرے۔ جب وہ گاؤں سے نکلے تو پپلیا دھوما میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ اس کے بعد انہیں مبینہ طور پر‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے بھی مجبور کیا گیا، جس کے بعد وہ کسی طرح سے وہاں سے نکل پائے۔

جھارڑا تھانہ انچارج وکرم سنگھ ایونے نے بتایا کہ دونوں ملزمین کمل سنگھ (22 سال)اور ایشور سنگھ (27)کے خلاف فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے الزام میں معاملہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمس کے مطابق، متاثرہ نے اپنی شکایت میں کہا، ‘میں سیکلی گاؤں میں کباڑ لینے گیا تھا، تبھی ملزم میرے پاس آئے اور کہا کہ تمہاری گاؤں میں آنے کی ہمت کیسے ہوئی۔ وہ میرے ساتھ دھکا مکی اور گالی گلوچ کرنے لگے۔ میں نے ان سے مجھے جانے کی اجازت دینے کی گزارش کی، لیکن انہوں نے مجھے جئے شری رام کا نعرہ دینے کے لیے مجبور کرنا شروع کر دیا۔’

پولیس نے کہا کہ متاثرہ شخص کی شکایت پر دونوں ملزمین کے خلاف دفعہ153-اے (مذہبی بنیاد پرمختلف گروپوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا)، 505 (2) (عوامی طور پر شرارت)، 323 (ارادے کے ساتھ چوٹ پہنچانا)کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔

اجین کےایس پی ستیندر شکلا نے کہا، ‘سوشل میڈیا ان واقعات کو ہوا دے رہا ہے۔ ہم نے ضلع میں وارننگ بھی جاری کی ہے کہ اگر کوئی دوکمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لیے کچھ بھی پوسٹ کرتا ہے تو اس  کو گرفتار کر لیا جائےگا۔’

اس بیچ کانگریس کی مدھیہ پردیش اکائی کے صدرکمل ناتھ نے ٹوئٹ کیا،‘مدھیہ پردیش کے اندور، دیو اس اور اب اجین کے مہیدپور کا واقعہ…؟ یہ کون لوگ ہیں، جو مسلسل ایسے واقعات کو انجام دے رہے ہیں۔ ہماری گنگا جمنی بھائی چارے کی تہذیب کو کچھ لوگ بگاڑنے کا کام کر رہے ہیں۔’

انہوں نے ریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘ایسا لگ رہا ہے کہ کسی خاص ایجنڈے کے تحت یہ سب کیا جا رہا ہے۔ سرکار خاموش تماشائی  بن کر سب دیکھ رہی ہے۔ پورے ملک میں انتشار کا ماحول۔ قانون کا مذاق  اڑایا جا رہا ہے۔’

کمل ناتھ نے کہا، ‘میں سرکار سے مانگ کرتا ہوں کہ ایسےعناصر پر کڑی سے کڑی کارروائی کرے۔ کسی بھی مذہب کا شخص ہو،اگر وہ قانون کی خلاف ورزی  کرے، ہمارے صوبے کی فضا خراب کرنے کا کام کرے تو اس پر سخت سے سخت کارروائی ہو اور ایسے واقعات پر روک کے لیے سرکار تمام ضروری  قدم اٹھائے۔’

وہیں، مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم وشواس سارنگ نے کہا کہ ریاستی حکومت ایسےتمام معاملوں میں سخت کارروائی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم کارروائی کرنے اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیےپرعزم ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کانگریس کے سوشل میڈیا محکمہ کی جانب  سے اس طرح کے ویڈیو کیوں وائرل کیے جا رہے ہیں؟ کیا کانگریس اس طرح کے ویڈیو بنانے اور انہیں پھیلانے کے پیچھے ہے؟’

سارنگ نے کہا کہ یہ جانچ کا موضوع ہے کہ کیا ان واقعات کے لیےپلان بنایا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ گزشتہ22 اگست کو اسی طرح کا ایک معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں رکشا بندھن کے موقع پر اندور میں پھیری لگاکر چوڑی بیچ رہے 25 سالہ تسلیم علی کو پانچ چھ لوگوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر نام پوچھ کر بے رحمی سے پیٹا تھا۔ علی اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے رہنے والے ہیں۔

حالانکہ خود تسلیم علی کو گزشتہ بدھ(25 اگست) کوپاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت نامناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیگ سے الگ الگ ناموں کے دو آدھار کارڈ ضبط کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ گزشتہ25 اگست کو دیو اس ضلع میں دو لوگوں نے سڑک پر ٹوسٹ بیچنے والے 45سالہ مسلم شخص کو آدھار کارڈ نہیں دکھانے پر پیٹا تھا۔

املتاج گاؤں کے رہنے والے ظہیرخان سے دو نامعلوم لوگوں نے آدھار کارڈ دکھانے کو کہا۔ظہیر نے کہا کہ ان کے پاس کارڈ نہیں ہے تو ان لوگوں نے ان کے ساتھ گالی گلوچ کی اور انہیں مبینہ طور پر لاٹھی، بیلٹ سے پیٹا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)