اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا کے بیٹے آشیش سمیت کئی لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ واقعہ کے بعد وہاں کا دورہ کرنے جا رہیں پرینکا گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نےلکھیم پور کھیری تشدد اور پرینکا گاندھی واڈرا کو حراست میں لیے جانے کو لےکرسرکار کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو گاڑی سے کچلنے والے مرکزی وزیر کے بیٹے کو حراست میں نہیں لیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ملک کا آئین خطرے میں ہے۔
انہوں نے زور دےکریہ بھی کہا کہ پرینکا گاندھی ایک سچی کانگریسی ہیں اور ڈرنے والی نہیں ہیں اور ان کا ستیہ گرہ جاری رہےگا۔
راہل گاندھی نےلکھیم پورمیں کسانوں کو گاڑی سے کچلنے سےمتعلق ایک مبینہ ویڈیو کوساجھا کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں کہا،‘ایک وزیر کا بیٹا اگر اپنی گاڑی کے نیچے ستیہ گرہی کسانوں کو کچل دےتو ملک کا آئین خطرے میں ہے۔اگر ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد بھی اسے حراست میں نہ لیا جائے تو ملک کا آئین خطرے میں ہے۔اگر ایک خاتون رہنما کو 30 گھنٹے تک بنا ایف آئی آر کےحراست میں رکھا جائے تو ملک کا آئین خطرے میں ہے۔’
انہوں نے یہ دعویٰ کیا،‘اگر قتل ہوئے متاثرین کے گھروالوں سے کسی کو نہ ملنے دیا جائے تو ملک کا آئین خطرے میں ہے۔ اگر یہ ویڈیو کسی کو دکھی نہیں کرتا تو انسانیت بھی خطرے میں ہے۔’
کانگریس کے سابق صدر نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا، ‘جسے (پرینکا گاندھی)حراست میں رکھا ہے، وہ ڈرتی نہیں ہے سچی کانگریسی ہے، ہار نہیں مانےگی!ستیہ گرہ رکےگا نہیں۔’
जिसे हिरासत में रखा है, वो डरती नहीं है- सच्ची कांग्रेसी है, हार नहीं मानेगी!
सत्याग्रह रुकेगा नहीं।#FarmersProtest
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) October 5, 2021
لکھیم پور کھیری کےتکونیہ حلقہ میں ہوئےتشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت کے بعد وہاں جانے کے دوران راستے میں حراست میں لی گئیں، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا 30 گھنٹے بعد بھی پولیس حراست میں ہیں۔
کانگریس کی ریاستی اکائی کے صدر اجے کمار للّو نے بتایا کہ پرینکا سمیت پانچ رہنماؤں کو حراست میں لیے گئے 30 گھنٹے سے زیادہ ہو چکا ہے۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نےلکھیم پور کھیری میں ایک ایس یووی کی مبینہ طور پر کسانوں کو کچلتے ہوئے ایک ویڈیو کلپ ساجھا کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا کہ ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
ویڈیو کی صداقت کی ابھی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔راہل گاندھی،پرینکا گاندھی کے ساتھ ساتھ عآپ رہنما سنجے سنگھ نے مبینہ فوٹیج کو شیئر کیا ہے۔
منگل کو پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر کہا،‘مودی جی، آپ آزادی کے امرت مہوتسو منانے کے لیےلکھنؤ آ رہے ہیں، لیکن کیا آپ نے یہ ویڈیو دیکھا ہے۔اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے آپ کی سرکار میں ایک وزیر کے بیٹے نے کسانوں کو کچلا ہے۔برائے مہربانی اس ویڈیو کو دیکھیں اورملک کو بتائیں کہ کیوں اس وزیر کو ابھی تک برخاست نہیں کیا گیا ہے اور اس لڑکے کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔’
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 5, 2021
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مودی سے پوچھا،‘آپ نے میرے جیسےرہنماؤں کو بنا کسی ایف آئی آریا آرڈر کے گرفتار کر لیا ہے، میں جاننا چاہتی ہوں کہ یہ آدمی ابھی بھی آزاد کیوں ہے۔’
انہوں نے کہا،‘میں آپ سےلکھیم پور آنے کی گزارش کرتی ہوں۔ جو ان داتا مارے گئے، وہ ہندوستان کی روح ہیں، ان کا درد سنیں۔ ان کی حفاظت کرنا آپ کی اور آئین کی ذمہ داری ہے۔’
مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کانگریس رہنما نے کہا کہ ان کی سرکار نے انہیں پچھلے 28 گھنٹوں سے بنا کسی آرڈر اور ایف آئی آر کے حراست میں رکھا ہے۔
.@narendramodi जी आपकी सरकार ने बग़ैर किसी ऑर्डर और FIR के मुझे पिछले 28 घंटे से हिरासत में रखा है।
अन्नदाता को कुचल देने वाला ये व्यक्ति अब तक गिरफ़्तार नहीं हुआ। क्यों? pic.twitter.com/0IF3iv0Ypi
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 5, 2021
پرینکا گاندھی نے یہ بھی پوچھا کہ ان کے جیسےاپوزیشن رہنماؤں کو بنا کسی ایف آئی آریا آرڈر کے حراست میں کیوں لیا گیا اور ملزم کھلے عام گھوم رہے ہیں اور گرفتار کیوں نہیں کیے گئے۔
غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری ضلع کےتکونیہ حلقہ میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے ذریعےوزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے آبائی گاؤں کے دورے کی مخالفت کو لےکرہوئےتشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مشرا کے بیٹے آشیش سمیت کئی لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں