این آئی اے کی خصوصی عدالت نےوکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو 50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہائی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنا ہوگا اور عدالت کی اجازت کے بغیر ممبئی نہیں چھوڑیں گی۔اس کے ساتھ ہی ان کے میڈیا کے ساتھ بات چیت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
نئی دہلی: ممبئی کی ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے بدھ کو وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو 50000 روپے کے مچلکے پر جیل سے رہا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
بھاردواج کو ایلگار پریشد معاملے میں بامبے ہائی کورٹ سےتکنیکی خامی کی بنیاد پر ضمانت ملی ہے۔
عدالت نے بھاردواج کو نقد مچلکہ جمع کرانے کی اجازت دی، جس سے وہ بدھ یاجمعرات کو جیل سے باہر آ سکیں گی۔ وہ ابھی ممبئی کی بائیکلہ جیل میں ہیں۔
این آئی اے کی خصوصی عدالت نے ان کی رہائی کے لیے جو دیگر شرائط عائد کی ہیں ان میں ان کا عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنا اور اس کی اجازت کے بغیر ممبئی سے باہر نہ جانا شامل ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، اس کے علاوہ عوامی طور پر کوئی تبصرہ کرنے اور اس معاملے کو لےکر میڈیا سے بات کرنے پر روک لگا دی گئی ہے۔
کورٹ نے چھتیس گڑھ، ممبئی اور دہلی جانے کی مانگ کو بھی خارج کر دیا۔ بھاردواج کی طرف سے پیش ہوئے وکیل یگ چودھری نے کہا کہ وہ ایک وکیل ہیں اور انہیں اپنا روزگارچلانے کے لیے ان جگہوں پر جانے کی ضرورت پڑےگی۔
اس کے ساتھ ہی انہیں اپنے گھر کا پتہ، فون نمبر، ان کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی تفصیلات دینے اور شنوائی کے دوران عدالت میں موجود رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے ایک دسمبر کو یہ کہتے ہوئے بھاردواج کو ڈفالٹ ضمانت دی تھی کہ یواے پی اےکی دفعہ43ڈی(2)اور سی آر پی سی کی دفعہ167 (2)کے اہتماموں کے تحت جانچ اور ڈٹینشن کی مدت میں توسیع عدالت کی طرف سےنہیں کی گئی۔
کورٹ نے خصوصی این آئی اے عدالت کو ان کی ضمانت کی شرطوں اور رہائی کی تاریخ پر فیصلہ لینے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد سماجی کارکن کو بدھ کو خصوصی جج ڈی ای کوٹھلکر کے سامنے پیش کیا گیا۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی این آئی اے کی عرضی گزشتہ منگل کو خارج کر دی تھی۔
سپریم کورٹ نے کارکن اور وکیل سدھا بھاردواج کی ڈفالٹ ضمانت کے خلاف این آئی اے کی طر ف سےدی گئی دلیلوں پرغور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بامبے ہائی کورٹ کےفیصلے میں دخل اندازی کی کوئی وجہ نہیں دکھتی ہے۔
بھاردواج معاملے میں ان 16 کارکنوں، وکیلوں اور ماہرین تعلیم میں پہلی ملزم ہیں، جنہیں تکنیکی خامی کی بنیاد پر ضمانت دی گئی ہے۔
شاعر اور کارکن ورورا راؤ اس وقت میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت پر ہیں۔ فادر اسٹین سوامی کی اس سال پانچ جولائی کو اسپتال میں اس وقت موت ہو گئی تھی، جب وہ میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کا انتظار کر رہے تھے۔ دیگر ملزم زیر سماعت قیدی کے طور پر جیل میں بند ہیں۔
ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے بدھ کودیگر آٹھ ملزمین سدھیر دھولے، ورور راؤ، رونا ولسن، سریندر گاڈلنگ، شوما سین، مہیش راؤت، ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کی تکنیکی خامی کی بنیاد پر ضمانت دینے کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
یہ معاملہ 31 دسمبر 2017 کو پونے کے شنیوارواڑا میں ایلگار پریشد کے پروگرام میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیانات سےمتعلق ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان بیانات کی وجہ اس کے اگلے دن پونے کے باہری علاقے کورےگاؤں بھیما میں تشددکا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس پروگرام کو ماؤنوازوں کی حمایت حاصل تھی۔ بعد میں اس معاملے کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی گئی تھی۔
معلوم ہو کہ سدھا بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے جنوری 2018 میں بھیما کورےگاؤں میں ہوئےتشدد اور ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر تشدد بھڑ کانے اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ماؤسٹ)کےلیے فنڈز اورانسانی وسائل اکٹھا کرنے کا الزام ہے، جسے انہوں نے بےبنیاد اور سیاسی بتایا تھا۔
انسانی حقوق کے لیےلڑنے والی وکیل سدھا بھاردواج نےتقریباً تین دہائیوں تک چھتیس گڑھ میں کام کیا ہے۔ سدھا پیپلزیونین فار سول لبرٹیز(پی یوسی ایل) کی قومی سکریٹری بھی ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں