اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔معاملےکی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا سمیت 13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
نئی دہلی: اکتوبر میں اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے اب تک کی جانچ اور شواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور اس کے ساتھیوں نے اس معاملے کو جان بوجھ کر اور سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا تھا۔
اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے سوموار کو اس سلسلے میں عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے اس معاملے میں گرفتار 13 ملزمان کے خلاف نئی دفعات لگانےکا مطالبہ کیا ہے۔
ایس آئی ٹی نے عدالت سےتشدد کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت کے سلسلے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سمیت 13 ملزمان کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات طے کرنے کو کہا ہے۔
نئی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی درخواست کے ساتھ یہ عرضی ایس آئی ٹی کے چیف انویسٹی گیشن انسپکٹر ودیارام دیواکر نےچیف جوڈیشیل مجسٹریٹ(سی جے ایم)کی عدالت میں داخل کی ہے۔
آشیش مشرا سمیت 13 ملزمان پر 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں احتجاج کر رہے کسانوں کو جیپ سے کچلنے کا الزام ہے۔ اس واقعہ میں چار کسانوں سمیت کل آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ایس پی او کے مطابق، جانچ افسر نے سی جے ایم کو بھیجیے درخواست میں کہا ہے کہ اب تک کی گئی جانچ اور اکٹھے کیے گئے شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمین کے ذریعےاس مجرمانہ فعل کو لاپرواہی سے نہیں بلکہ جان بوجھ کر منصوبہ بند اور سوچی سمجھی سازش کے تحت جان مارنے کے ارادےسےانجام دیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سینئر پراسیکیوشن آفیسر(ایس پی او)ایس پی یادو نے بتایا کہ لکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ کررہےجانچ افسر نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کو آئی پی سی کی دفعہ 279(لاپرواہی سے ڈرائیونگ)، 338(شدید چوٹ پہنچانے)، 304اے (لاپرواہی سے موت کی وجہ ) کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایس آئی ٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جانچ کے دوران اسے نئے ثبوت ملے ہیں اور جانچ ٹیم نے آئی پی سی کی دفعہ 307(قتل کی کوشش)، 326(جان بوجھ کر خطرناک ہتھیاروں سے چوٹ پہنچانا)اور 34(متعدد افراد کی طرف سےایک ہی ارادے سےکیا گیا فعل) کے تحت چار کسانوں اور ایک صحافی کے قتل کے معاملے میں ان ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں آئی پی سی کی دیگر دفعات کو بھی برقرار رکھا ہے۔
سینئر پراسیکیوشن آفیسریادو نے کہا، جانچ افسر نے عدالت سے 13 ملزمان کے وارنٹ کو درست کرنے کی بھی درخواست کی ہے، جو اس وقت حراست میں ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی کو پتہ چلا ہے کہ کسانوں اور صحافی کو جان بوجھ کر ایس یو وی کے قافلے نے کچلا تھا۔
بتا دیں کہ 3 اکتوبر کو وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کی مہندرا تھار سمیت تین ایس یو وی کے قافلے نے لکھیم پور کھیری ضلع کےتکونیہ کراسنگ پر احتجاج کر رہے کسانوں کو روند دیا تھا، جس میں چار کسان اور ایک صحافی ہلاک ہو گئے تھے۔ تقریباً نصف درجن افراد زخمی ہوئےتھے۔
اس دوران کسان اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے دورے کی مخالفت کر رہے تھے۔ اس سلسلے میں تکونیہ پولیس اسٹیشن میں دو ایف آئی آر درج کی گئی۔
پہلی ایف آئی آر ایک کسان جگجیت سنگھ نے چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت کے معاملے میں درج کرائی تھی، جس میں اس نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے آشیش مشرا اور 15 سے 20 دیگرلوگوں کو ملزم بنایا تھا۔
دوسری ایف آئی آر بی جے پی کارکن سمت جیسوال کےذریعے کسانوں کو گاڑی سے کچلے جانے کے بعد ہوئےتشدد کے دوران دو بی جے پی کارکنوں اور ایک ڈرائیور کی موت کے سلسلے میں درج کرائی گئی تھی، جس میں انہوں نے نامعلوم بدمعاشوں کو ملزم بنایاتھا۔ اس کے بعد معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔
Categories: خبریں