خبریں

ماب لنچنگ میں ہلاک یا زخمی ہوئے لوگوں کے بارے میں الگ سے کوئی اعداد و شمار نہیں: حکومت

ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی جواہر سرکار نے پوچھا تھا کہ ملک میں پچھلے پانچ سالوں میں کتنے مسلمانوں اور دلتوں پر بھیڑ نے سرعام حملہ کیا یا ان کو شدید طور پر زخمی کیا،اورجن کی اس  وجہ سے موت ہوگئی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانندرائےنے پارلیامنٹ کو بتایا کہ پولیس اورپبلک آرڈر ریاست کے موضوع  ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بدھ کو پارلیامنٹ میں کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی) بھیڑکے ہاتھوں مارے گئے لوگوں کے بارے میں الگ  سے کوئی ڈیٹا نہیں رکھتا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا کو ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔

ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی جواہر سرکار نے پوچھا تھا کہ ملک میں خود ساختہ گروپوں اوربھیڑ کے ذریعہ پچھلے پانچ سالوں میں کتنے مسلمانوں اور دلتوں پر سرعام حملہ کیا گیا اور انہیں ہلاک یا شدیدطور پرزخمی کیا گیا۔

اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا، این سی آر بی اس سلسلے میں الگ سےکوئی ڈیٹا نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین کےساتویں شیڈول کےمطابق پولیس اور پبلک آرڈر ریاست کے موضوع ہیں اور ریاستی حکومتیں اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے جرائم کی روک تھام اور مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔

رائے نے کہا کہ تاہم وزارت داخلہ نے ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو وقتاً فوقتاً امن و امان برقرار رکھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے ہر شخص کو فوراً سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا، ریاستوں اوریونین ٹریٹری کواس سلسلے میں ایک ایڈوائزری 04/07/2018 کو جاری کی گئی تھی کہ وہ ان فرضی خبروں اور افواہوں پر نظر رکھیں، جن سے تشدد کا امکان ہے۔ ان سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ماب لنچنگ کے خطرےکو ختم کرنے کے لیے میڈیا کے ذریعے لوگوں میں بیداری بھی پیدا کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھیڑ کے ذریعے تشدد کوبڑھاوا دینے والی جھوٹی خبروں اور افواہوں کو روکنے کے لیےقدم اٹھانے کے لیے سروس فراہم کرنے والوں کو بھی حساس بنایا ہے ۔

نتیا نند رائے نے کہا کہ مرکز نےملک میں ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے23 جولائی2019 اور 25 ستمبر 2019 کو ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری کوایڈوائزری  جاری کی ہے۔

رائے نے کہا کہ پولیس اورپبلک آرڈر ریاست کے موضوع ہیں اور اس طرح کے جرائم کی روک تھام،  ان کاپتہ لگانے، رجسٹریشن اور جانچ کے لیے ریاستی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔