دی وائر کےلیے کرن تھاپرکو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکار نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’میں مسلمانوں کےقتل عام کی کال پر کہا کہ اگر مسلمانوں کو کچلنے کی بات آتی ہے تو ہم لڑیں گے۔ ہم یہیں کے ہیں،یہ ملک ہمارابھی ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے، یہیں رہیں گے۔
نئی دہلی: ممتاز اداکار نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ اگر مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں نیست و نابود کرنے کی کوشش کی گئی تو ہندوستان کا مسلمان اپنے لیے لڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ، اگر مسلمانوں کو کچلنے کی بات آتی ہے تو ہم لڑیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو ہم لڑیں گے۔ ہم اپنے گھروں ، اپنے خاندان اور اپنے بچوں کی حفاظت کریں گے۔
دی وائر کے لیےسینئر صحافی کرن تھاپر کو دیےانٹرویو کے دوران، 10 دن پہلے ہری دوار میں ہوئےدھرم سنسد میں جمع ہونے والے لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا، مجھے حیرت ہے کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ملک کے20 کروڑ مسلمان لڑیں گے۔ ہم یہیں کے ہیں ۔یہ ملک ہمارا بھی ہے۔ ہم یہیں پیدا ہوئے اور یہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
بتا دیں کہ 10 دن پہلے اتراکھنڈ میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کے قتل عام کی کال دی گئی تھی۔
ہری دوار میں 17-19 دسمبر کے بیچ ہندوتوا لیڈروں اور شدت پسندوں کی طرف سے ایک’دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز بیان بازی(ہیٹ اسپیچ) کی گئی،یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی اپیل بھی کی گئی۔
اس تقریب میں بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی، جنہیں کچھ عرصہ قبل جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس متنازعہ پروگرام میں بی جے پی مہیلا مورچہ کی لیڈر ادیتا تیاگی نے بھی شرکت کی تھی۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ کھلے عام اس طرح کی بیان بازی کے بعد بھی پولیس نے ابھی تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا ہے، حالانکہ اس سلسلے میں 23 دسمبر کو درج ایف آئی آر میں جتیندر نارائن سنگھ تیاگی(قبل میں وسیم رضوی) کو نامزدکیا گیا تھا۔ اب اس ایف آئی آر میں سوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا کا نام شامل کیا گیا ہے۔
کرن تھاپرکو دیے35 منٹ کےانٹرویو میں جب نصیر الدین شاہ سے پوچھا گیا کہ نریندر مودی کے ہندوستان میں مسلمان ہونے کا کیاتجربہ ہے، تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کوحاشیے پر رکھا جا رہا ہے اور انہیں غیر ضروری بنادیا گیا ہے۔ ملک میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا عمل جاری ہے۔ ہر میدان میں ایسا ہو رہا ہے۔
نصیر الدین شاہ نے کہا، مسلمانوں کو غیر محفوظ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ ہمیں ڈرانے کی کوشش ہے لیکن ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ، مسلمانوں میں خوف وہراس پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن ہمیں یہ قبول نہیں کرنا چاہیے کہ ہمیں اس سے ڈر لگ رہا ہے۔
نصیر الدین شاہ نے کہا، ‘میں خود کو غیر محفوظ محسوس نہیں کرتا کیونکہ یہ میرا گھر ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ میرے بچوں کا کیا ہوگا۔
انہوں نےمسلمانوں کے قتل عام اور ان کو نیست ونابود کرنےکی کال پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی کے بارے میں کہاکہ ، کم از کم آپ انہیں منافق نہیں کہہ سکتے۔
شاہ نے کہا کہ قتل عام کی دھمکی دینے والوں کو سزا نہیں دی جا رہی، بلکہ یہاں تو وزیر اعظم انہیں ٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ، ہمارے رہنما خاموش رہتے ہیں، لیکن سب کا خیال رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
اس پورے انٹرویو کو یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے؛