اتر پردیش کے سرکاری اسپتالوں میں اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائسن سیرپ مفت تقسیم کیا جارہا ہے، جس کے لیےتقریباً پانچ لاکھ سیرپ منگوائے گئے تھے۔آدھے سے زیادہ تقسیم کرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ معیار پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد باقی سیرپ واپس منگوائے جارہے ہیں۔
نئی دہلی: بچوں کو کورونا کی تیسری لہر سے بچانے کے لیے اتر پردیش کے اسپتالوں سے مفت تقسیم کی جارہی اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائسن معیار پر پوری نہیں اتری، جس کی وجہ سے ریاست کے تمام اضلاع سے اس کو واپس منگوایا جارہا ہے۔
دینک جاگرن کی ایک خبر کے مطابق، یہ دوامس برانڈپائی گئی ہے۔ یعنی کہ اس پر ڈھنگ سے نہ تو ایکسپائر ہونے کی تاریخ لکھی گئی تھی اور نہ ہی اس پر دیگر متعلقہ معلومات درج تھیں۔
بڑی تعداد میں اس سیرپ کی فراہمی سرکاری ہسپتالوں میں کی گئی تھی۔ اتر پردیش میڈیکل سپلائی کارپوریشن سرکاری اسپتالوں میں دوا پہنچانے کے لیے ذمہ دار ہے۔ کارپوریشن نے یہ دوا میسرس ٹیریس فارماسوٹیکل پرائیویٹ لمٹیڈ سے خریدی تھی۔
بہرحال، اب کارپوریشن کی جانب سے تمام اضلاع کے چیف میڈیکل آفیسرز (سی ایم او) کو خط لکھ کرسیرپ واپس منگوائےجارہے ہیں اور اسپتالوں سے اس کابٹوارہ روک دیا گیا ہے۔
راجدھانی لکھنؤ میں 100 ملی لیٹر سیرپ کی کل 2.78 لاکھ شیشیاں منگوائی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ دیگر اضلاع کو بھی لاکھوں کی تعداد میں سیرپ بھیجے گئے تھے۔
بہرحال، اب کارپوریشن کی منیجر کنچن ورما نے ایک خط لکھ کر تمام شیشیاں واپس کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
آئی نیکسٹ کی خبر کے مطابق، ورما نے کمپنی کو بھی دوا بدل کر نئی دوا فراہم کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست بھر کے اسپتالوں میں مفت تقسیم کے لیے بھیجی گئی دوا کی کل تعداد 5 لاکھ سے زیادہ بتائی جارہی ہے۔
آدھی سے زیادہ دوا کا بٹوارہ اور استعمال ہو چکا ہے۔ اس دوران دوا کے نمونے حاصل کیے گئے تھے جو معیار پر پورےنہیں اترے۔
Categories: خبریں