خبریں

ہندوستانی ارکان پارلیامنٹ کے مجرمانہ ریکارڈ سےمتعلق سنگاپور کے وزیر اعظم کے بیان پر ہندوستان ناراض

سنگاپور کےوزیر اعظم نے اپنے ملک کی پارلیامنٹ میں جمہوریت سےمتعلق ایک موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کو ایک عظیم رہنماقرار دیا اور ہندوستانی ارکان پارلیامنٹ کےخلاف درج مجرمانہ مقدمات کا ذکر کیا۔اس حوالے سے ہندوستان نے سنگاپور کے ہائی کمشنر کوسمن جاری کیا ہے۔

سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ اپنے خطاب کے دوران۔ (تصویر: اسکرین گریب/پی ایم او/یو ٹیوب)

سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ اپنے خطاب کے دوران۔ (تصویر: اسکرین گریب/پی ایم او/یو ٹیوب)

نئی دہلی: ہندوستان نے جمعرات کو سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کے ہندوستانی ممبران پارلیامنٹ کےخلاف مجرمانہ الزامات سےمتعلق بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس پیش رفت  سے وابستہ ذرائع نے یہ اطلاع دی۔

بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے اس مسئلے کو سنگاپور کے ہائی کمیشن کےسامنے اٹھایا تھا۔ ذرائع نے کہا کہ،سنگاپور کے وزیر اعظم کا یہ تبصرہ غیر ضروری تھا۔ ہم اس معاملے کو سنگاپور کے ساتھ اٹھا رہے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق، وزارت خارجہ نے بدھ کو ہندوستان میں سنگاپور کے ہائی کمشنر سائمن وونگ کو اس سلسلے میں سمن جاری کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ سنگاپور کے وزیر اعظم نے منگل کو پارلیامنٹ میں’ملک میں جمہوریت کو کیسے کام کرناچاہیے’کےموضوع پر بحث کے دوران ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کا ذکرخیر کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھاکہ بیشتر ممالک اعلیٰ نظریات اور عظیم اقدار سے بنتے ہیں  اور اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔ تاہم، اکثر بانی رہنماؤں اور پیش رو نسل سےقطع نظر، دہائیوں اور نسلوں میں آہستہ آہستہ چیزیں تبدیل ہوجاتی  ہیں۔

انہوں نے یہ بیان ورکرز پارٹی کے ایک سابق رکن پارلیامنٹ کے خلاف شکایت پر بنی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر بحث کے دوران دیا تھا۔

لی نے کہا تھا کہ نہرو کا ہندوستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک سبھا میں تقریباً نصف ارکان پارلیامنٹ کے خلاف ریپ اور قتل کے الزامات ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ ، تاہم یہ کہا جاتا ہے کہ ان میں سے بہت سے الزامات سیاسی طور پرلگائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ،آزادی کے لیے لڑنے اور جیتنے والے قائدین اکثر غیر معمولی افراد ہوتے ہیں جن میں زبردست حوصلہ، تہذیب کی پاسداری  اور شاندار صلاحیت ہوتی ہے۔ وہ مشکلات پر قابو پا کر لوگوں اور قوموں کے رہنما بن کر ابھرتے ہیں۔ ڈیوڈ بین گوریون اور جواہر لعل نہرو ایسے ہی لیڈر ہیں۔

بتادیں کہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے مطابق،2019 میں چنی گئی 17ویں لوک سبھا میں2004 کے بعد سب سے زیادہ ایسے ممبران پارلیامنٹ ہیں جو سنگین مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔تقریباً 43 فیصد نو منتخب ممبران پارلیامنٹ کے خلاف مجرمانہ الزامات ہیں جن میں سے 29 فیصدپر قتل اور ریپ جیسے سنگین الزامات ہیں۔

دریں اثنا، اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ دنیا بھر کے لیڈر نہرو سےمسلسل تحریک حاصل کرتے رہتے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی پارلیامنٹ کے اندر اور باہر انہیں کمترثابت کرنے کی ہی کوشش کرتے ہیں۔

پارٹی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے توسط سے کہا، پنڈت نہرو آج بھی عالمی رہنماؤں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کے کچھ لوگوں میں یہ سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ کیسےغیرمعمولی  لیڈر تھے۔

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کےسینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا، سنگاپور کے وزیر اعظم نے یہ بتانے کے لیے نہرو کے نام کا ذکر کیا کہ پارلیامانی بحث کے دوران جمہوریت کوکس طرح سے کام کرنا چاہیے، جبکہ ہمارے وزیر اعظم پارلیامنٹ کے اندر اور باہر ہمیشہ  نہرو کو نیچا دکھاتے ہیں۔

سنگاپور کی پارلیامنٹ میں دیے گئے بیان کے لیے ڈپلومیٹ کو طلب کرنا زیب نہیں دیتا: تھرور

کانگریس کےسینئر لیڈر ششی تھرور نے جمعہ کو کہا کہ سنگاپور کے وزیر اعظم کے اپنےپارلیامنٹ میں دیے گئے بیان پر اس ملک کے ڈپلومیٹ کو طلب کرنا وزارت خارجہ کو زیب  نہیں دیتااور یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر بات کا برا نہیں ماناجاتا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ،وزارت خارجہ کو زیب نہیں دیتاکہ وہ سنگاپور جیسے دوست ملک کے وزیراعظم کی جانب سےوہاں کی پارلیامنٹ میں دیے گئے بیان کےلیے ہائی کمشنرکو طلب کرے۔ وہ (لی)ایک عمومی تبصرہ کر رہے تھے۔

تھرور نے کہا کہ یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر چیز کابرا نہیں ماننا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)