تریپورہ میں بی جے پی ایم ایل اے شمبھولال چکمہ نے مبینہ طور پر اسمبلی میں حکومت کے زیر انتظام مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر تیار کیےجاتے ہیں۔ ان کے بیان کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مانک سرکار نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ اس طرح کی صورتحال اس پارٹی کے اقتدار میں آنے سے پہلے کبھی نہیں تھی۔
نئی دہلی: تریپورہ بی جے پی کے ایم ایل اے شمبھولال چکمہ نے اسمبلی میں مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا،جس کے تین دن بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں سوشل میڈیا پر جان سے مارنے کی دھمکی مل رہی ہیں۔
بی جے پی ایم ایل اے نے ایوان میں کہا تھا کہ مدارس میں دہشت گرد اور سماج دشمن عناصر تیار کیے جاتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چکمہ نے جمعہ کو بتایا کہ فوجی وردی میں ملبوس ایک نامعلوم شخص نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کیاہے، جس میں اس نے ایم ایل اے سے ذاتی طور پر ملنے کو کہا اور دھمکی دی کی وہ چاقو سے گود کر ان کو ہلاک کردے گا۔
سوشل میڈیا پر اس کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے، جس میں فوجی وردی میں ایک نامعلوم شخص کو ایم ایل اے کو دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ شخص ویڈیو میں کہہ رہا ہے، السلام وعلیکم بھائی جان، کیا تم ٹھیک ہو؟ میں بار بار سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھ رہا ہوں۔ شمبھولال چکمہ(توہین آمیز لفظ) نام کے بی جے پی ایم ایل اے ہیں۔ اگر وہ مجھے مل گیا تو میں اسے چاقو سے گود وں گا۔ اگرہمت ہے تو مجھ سے ملو، کیا تم نے یہ چاقو دیکھا ہے؟ میں اس سے تمہیں گود دوں گا۔
بی جے پی ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مختلف تھانوں میں کچھ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
اس پورے تنازعہ پر چکمہ نے کہا، مدارس کے بارے میں ان کے بیان کو غلط تناظر میں لیا گیا۔ انہوں نے کبھی بھی مدارس کو پوری طرح سے بندکرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ صرف سرکاری مدد سے چلنے والےمدارس کو بند کرنے کو کہا تھا، تاکہ مذہبی تعلیمی اداروں میں یکسانیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بعد میں بی جے پی حامیوں نے تین مختلف پولیس تھانوں مانک پور، چومانو اور چیلنگٹا میں تین شکایتیں درج کرائی ہیں اور ایم ایل اے کو دھمکی دینے والے شخص کے خلاف کارروائی کرنے اور سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان تینوں شکایتوں میں کہا گیا ہے کہ، 49 چومانو اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے شمبھولال چکمہ کے خلاف فیس بک پر قابل اعتراض تبصرہ کرنا اور جان سے مارنے کی دھمکی دینا عوامی نمائندے کی توہین ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ملزم کی جانب سے فیس بک پر کیے گئے قابل اعتراض ریمارکس کی وجہ سے ایم ایل اے کی بدنامی ہوئی ہے، اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دھمکی دینے والے شخص کو گرفتارکیا جائے اور ایم ایل اے کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
تریپورہ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
دھلائی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ رمیش یادو نے کہا، ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ پولیس نے ملزم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو ٹریس کر لیا ہے۔ معاملے کی جانچ جاری ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے کے بیان پر اپوزیشن لیڈر نے کہا- ریاست میں اقلیت محفوظ نہیں
دریں اثنا، تریپورہ اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر مانک سرکار نے جمعرات کو کہا کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت میں اقلیت محفوظ نہیں ہے اور بی جے پی کے اقتدار میں آنے سے پہلے اس طرح کی صورتحال کبھی نہیں تھی۔
مانک سرکار کا یہ بیان بی جے پی ایم ایل اے شمبھولال چکمہ کے اسمبلی میں دیے گئے مبینہ بیان کے بعد آیا ہے، جس میں انہوں نے حکومت کے زیر انتظام مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ایسے مذہبی تعلیمی اداروں میں ڈاکٹر یا انجینئرپیدا نہیں ہوتے بلکہ دہشت گرد تیار کیے جاتے ہیں۔
سرکار نے کہا،ایک رکن نے اسمبلی میں پڑوسی ریاست کے وزیر اعلیٰ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مدرسوں کو بند کر دینا چاہیے کیونکہ وہاں دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے۔جب ہم نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا اور اس پر حکومت کی رائے جاننا چاہی تو انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ ڈپٹی سپیکر نے اسے نظر انداز کر دیا۔
انہوں نے کہا، ایم ایل اے نے اس طرح کا قابل اعتراض بیان دیا اور اس پر حکومت کے موقف سے یہ واضح ہوگیا کہ اقلیت محفوظ نہیں ہے۔
وہیں چکمہ نے کہا ہے کہ ان کے بیان کو غلط تناظر میں پیش کیا گیا ہے اور انہوں نے کبھی بھی مدارس کو پوری طرح سے بندکرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔
انہوں نےتین طلاق کو جرم کے دائے میں لانے اور جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو ہٹانےکے کے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کےاقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں سے اقلیتی برادری کو فائدہ ہو گااوروہ مضبوط ہوں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں