خبریں

مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر سسپنڈ

یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی سے منسلک جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر جتیندر کمار کو ہندو دیومالامیں ‘ریپ’ سے متعلق  مثال دے کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں سسپنڈ کر دیا ہے۔ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے یونیورسٹی سے منسلک جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو ہندو دیومالا میں ‘ریپ’ سے متعلق  مثال دے کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں بدھ کوسسپنڈ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

ملزم پروفیسر نے بدھ کو وائس چانسلر کو خط لکھ کر غیر مشروط طور پرمعافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔

اے ایم یو کے رجسٹرار عبدالحمید نے بدھ کو بتایا کہ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈپارٹمنٹ آف فارنسک میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جتیندر کمار پرالزام میں ہے کہ انہوں نے گزشتہ دنوں اپنے ایک لیکچر کے دوران ہندودیومالامیں ریپ سے متعلق حوالوں کے بارے میں خصوصی تبصرے کیے تھے، جس سے  مبینہ طور پر ہندو طلباکے مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ میڈیا کے ذریعے اٹھائے جانے پرکمار کو ‘وجہ بتاؤنوٹس’ جاری کرکے 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کو کہا گیا ہے۔

تاہم معاملے کی سنگینی اور ابتدائی تفتیش میں الزامات کے درست پائے جانے کی وجہ سے انہیں بدھ کو سسپنڈکر دیا گیا۔ ساتھ ہی معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

اس دوران ملزم اسسٹنٹ پروفیسر کمار نے وائس چانسلر کو لکھے گئے خط میں غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس کا ارادہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا اور وہ صرف یہ دکھانا چاہتا تھا کہ ریپ ہمارے معاشرے میں طویل عرصے سے ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے اور آئندہ کبھی ایسا نہیں ہوگا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، کمار کے خلاف آئی  پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا)، 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام)، 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے لفظوں  کا استعمال) اور 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والے بیان) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی نے پورے معاملے کو دیکھنے کے لیے ڈین،ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن، پروفیسر راکیش بھارگاواکی سفارش پر ایک دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جو اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھائے ہیں کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

دریں اثنا، یووا کرانتی منچ کے جنرل سکریٹری شیوانگ تیواری نے اسسٹنٹ پروفیسر کمار پر یونیورسٹی میں ہندو مخالف ایجنڈہ  چلانے کا الزام لگاتے ہوئے پی ایم او میں شکایت درج کرائی  ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)