خبریں

کرناٹک: مسلم دکانداروں پر حملے کی حمایت میں بی جے پی ایم ایل اے نے کہا – یہ ہندو مندر ہے

 کرناٹک کے دھارواڑ میں واقع ایک مندر میں شری رام سینا کے کارکنوں نے گزشتہ سنیچر کو مسلم پھل فروشوں کے ٹھیلوں میں توڑ پھوڑ کی اور ان کے پھلوں کو سڑک پر پھینک  دیا۔ اس پر مقامی بی جے پی ایم ایل اے اروند بیلاڈ کا کہنا ہے کہ ہندو مندر میں مسلمانوں کا پہناوا دیکھ کر ہندو بھکت  کیسا محسوس کرتے ہوں گے۔

دھارواڑ کے ایک مندر احاطہ میں سنیچر کومسلمان پھل فروش کے ساتھ توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@harishupadhya)

دھارواڑ کے ایک مندر احاطہ میں سنیچر کومسلمان پھل فروش کے ساتھ توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@harishupadhya)

نئی دہلی: کرناٹک کے دھارواڑ میں مسلمانوں کے ٹھیلوں میں ہندوتوا کارکنوں کی طرف سےتوڑ پھوڑ کرنےکے چند دن بعد ہی  بی جے پی ایم ایل اے اروند بیلاڈ نے اس کی حمایت کی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق،  انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ایک ہندو مندر ہے اور وہاں مسلمانوں کا پہناوا دیکھ کر ہندوبھکت   کیسا محسوس کرتے ہوں گے۔

ہبلی-دھارواڑ مغربی اسمبلی سے بی جے پی کے ایم ایل اے اروند بیلاڈ نے کہا، یہ ایک ہندو مندر ہے… اگرچہ وہ ایک مسلمان دکاندار ہے، پھر بھی اسے کس طرح کے کپڑے پہننے   کی ضرورت ہے (سمجھنا چاہیے)… داڑھی کے ساتھ ٹوپی، صاف مونچھیں اور پاجامہ پہننا… ہندو یہ دیکھ کر کیسامحسوس کرتے ہوں گے۔

بتا دیں کہ گزشتہ ہفتہ کے اس واقعہ میں، جس میں تربوز کے ٹھیلے  میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی، آٹھ میں سے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات کے درمیان کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے سوموار کو کہا تھاکہ ان کی انتظامیہ نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کرتشدد کا راستہ اختیارکرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

حالیہ فرقہ وارانہ واقعات پر وزیر اعلیٰ کی خاموشی پر اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے جارہے سوال کے جواب میں بومئی نے کہا، میرا کام بول رہا ہے، ہمارا (حکومت کا) کام بول رہا ہے۔ ہمیں نہیں بولنا چاہیے، ہمارا کام بولنا چاہیے۔ کس صورتحال میں کون سا فیصلہ لیا جانا چاہیے، کس قدم کی ضرورت ہے، ہم وہ کر رہے ہیں، ہمیں ان (اپوزیشن) سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

غور طلب ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے کرناٹک میں فرقہ وارانہ واقعات لگاتار سرخیوں میں ہیں۔ یہ سب حجاب  تنازعہ  سے شروع ہوا ہے، جس کے بعد ہندوؤں کے مذہبی میلوں میں مسلمان تاجروں پر پابندی لگانے کی اپیل کی گئی ، اس کے بعد حلال گوشت پر پابندی اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکر بند کرنے کی مہم چلائی گئی۔

ان ایشوز کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے کہا کہ ہندو اور مسلمانوں کو ایک ماں کے دو بچوں کی طرح رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ہمیں ساتھ رہنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں … یہ سب بند کریں اور اپنا کام کریں۔ مسلمانوں کو بھی پرامن اور باوقار زندگی بسر کرنی چاہیے۔

اس سے پہلے کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا تھا کہ شری رام سینا کا حملہ صرف مسلم دکانداروں پر نہیں بلکہ تربوز کے کاشتکاروں پر بھی تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)