خبریں

تلنگانہ: ایم ایل اے اکبر الدین اویسی ہیٹ اسپیچ معاملے میں بری

یہ معاملے اکبر الدین اویسی کے خلاف  2013  میں درج  کیے گئے تھے۔ ان پر ایک کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام  تھا۔ عدالت نے کہا  کہ ملزم کے خلاف معاملوں کو ثابت کرنے کے لیے شواہد کافی نہیں ہیں،  اس لیے انہیں  شک کا فائدہ دیتےہوئے بری کر دیا۔

اے آئی ایم آئی ایم ایم ایل اے اکبر الدین اویسی (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@imAkbarOwaisi)

اے آئی ایم آئی ایم ایم ایل اے اکبر الدین اویسی (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@imAkbarOwaisi)

نئی دہلی: تلنگانہ کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کو اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے اکبر الدین اویسی کو ‘ہیٹ اسپیچ’ سے متعلق مقدمات میں ناکافی ثبوت کا حوالہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ اویسی کے خلاف یہ مقدمات 2013 میں درج کیے گئے تھے۔

ایم ایل اے اور ایم پی کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے والی خصوصی سیشن عدالت کے جج کے جئے کمار نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف مقدمات کو ثابت کرنے کے لیے شواہد کافی  نہیں تھے۔

تلنگانہ اسمبلی میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے لیڈر اکبر الدین اویسی فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود تھے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیامنٹ اسد الدین اویسی کے چھوٹے بھائی اکبرالدین پر ’ہیٹ اسپیچ‘کے معاملے میں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اویسی پر ایک کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام تھا۔ انہوں نے 8 دسمبر 2012 کو تلنگانہ کے نظام آباد اور 22 دسمبر 2012 کو نرمل ٹاؤن میں اپنی عوامی تقریروں کے دوران مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

اس کے بعد 2 جنوری 2013 کو اکبر الدین کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ انہیں گرفتار کیا گیا اور پھر ضمانت پر رہا کیا گیا۔

کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے نظام آباد کیس کی جانچ کی تھی اور 2016 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ وہیں، نرمل ٹاؤن کیس کی ضلع پولیس نے جانچ کی اور اسی سال چارج شیٹ داخل کی گئی۔

نظام آباد کیس میں کل 41 گواہوں ، جبکہ نرمل ٹاؤن کیس میں 33 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی۔

بدھ کو فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اکبرالدین سے زبانی طور پر کہا کہ وہ مستقبل میں ایسی اشتعال انگیز تقریریں نہ دہرائیں اور ایسے پروگراموں کا انعقاد نہ کریں جس سے عام لوگوں کو تکلیف ہو۔

عدالت نے کہا کہ مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے سلسلے میں پولیس کی طرف سے تیار کردہ ویڈیو ترتیب میں نہیں تھے اور ان میں تسلسل کا فقدان تھا۔ اس کے علاوہ پوری تقریر کی کوئی فوٹیج نہیں تھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اکبر اویسی کے وکیل ایم اے عظیم نے کہا کہ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ پیش کیے گئے ثبوت کافی نہیں تھے اور ملزم کو شک کا فائدہ دیا گیا۔

تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئےالزام لگایا کہ ریاست کی ٹی آر ایس حکومت کی اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ ملی بھگت ہے اور اکبر الدین اویسی کے خلاف عدالتی مقدمات میں جان بوجھ کر ثبوت پیش نہیں کیا، جس کی وجہ سے انہیں بری کردیا گیا۔

ریاستی بی جے پی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ بری ہونا حیران کن ہے کیونکہ پوری دنیا نے اکبر الدین اویسی کی ایک کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریر دیکھی ہے۔

بی جے پی نے مطالبہ کیا کہ اگر ریاستی حکومت ایماندار ہے تو اسے اپیل کرنی چاہیے۔ پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا کہ 2009 میں اس وقت کی کانگریس حکومت نے اکبر الدین کے خلاف ایک کیس کو بھی کمزور کر دیا تھا۔

دریں اثنا، اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اپنے چھوٹے بھائی کو بری کیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،اکبر الدین اویسی کو ایم پی-ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے ان کے خلاف دو مجرمانہ مقدمات میں بری کر دیا ہے۔ ایڈوکیٹ عبدالعظیم ایس بی اور سینئر وکلاء کا خصوصی شکریہ جنہوں نے اپنا قیمتی تعاون فراہم کیا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)