کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی نے تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو آن لائن میگزین ‘دی کشمیر والا’ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مضمون انتہائی اشتعال انگیز تھا اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کی نیت سے لکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا تھا۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے اتوار کو کشمیر یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی طالبعلم کو ایک آن لائن میگزین میں ‘انتہائی اشتعال انگیز اور ملک مخالف’ مضمون لکھنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ایک اہلکار نے یہ جانکاری دی۔
اہلکار نے بتایا کہ ایس آئی اے نے شہر میں کئی مقامات پر انسداد دہشت گردی اور ملک دشمن نیٹ ورکس پر اپنی کارروائی کے تحت چھاپے مارے کی اور عبد العلا فاضلی کو ہمہمہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ راج باغ میں ماہانہ ڈیجیٹل میگزین ‘دی کشمیر والا’ کے دفاتر اور ہمہمہ میں فاضلی کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔
اہلکار نے کہا کہ فاضلی کا مضمون ‘انتہائی اشتعال انگیز، ملک مخالف ہے، جس کا مقصد جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانا اور دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ان کی گرفتاری 2011 میں لکھے گئے ایک مضمون کی وجہ سے ہو ئی ہے اور ان کے خلاف یو اے پی اے لگایا گیا ہے۔
مذکورہ مضمون تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو کشمیر والا آن لائن میگزین میں شائع ہوا تھا۔
کشمیر یونیورسٹی کے 39 سالہ طالبعلم فاضلی فارماسیوٹیکل سائنس میں ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں۔ وہ دو ہفتوں میں شادی کرنے والے تھے۔ انہوں نےمارچ 2021 تک پانچ سال کے لیے یو جی سی کی مولانا آزاد نیشنل اسکالرشپ بھی حاصل کی۔
ایس آئی اے کے اہلکاروں نے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی اور دی کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ ، جو پہلے سے ہی جیل میں ہیں ،کی رہائش گاہ اور میگزین کے دفتر پر چھاپے ماری کی اور تلاشی لی۔ ایس آئی اے نے کہا کہ تلاشی فاضلی، شاہ اور ساتھیوں کے خلاف درج ملک مخالف مضامین لکھنے کی ایف آئی آر سے متعلق تھیں۔
بتا دیں کہ عدالت سے دو بار ضمانت ملنے کے بعد شاہ کو 14 مارچ کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے 4 فروری کو جنوبی کشمیر میں ہوئے ایک انکاؤنٹر کے بارے میں ایک رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر شائع کی تھی جس میں مارے گئے ایک شخص کے رشتہ داروں نے کہا تھا کہ ان کا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا۔
حالاں کہ انہیں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی، لیکن شوپیاں میں ان کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ یہ ایف آئی آر بھی میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے سلسلے میں ہی تھی۔ جب انہیں دوسری بار ضمانت ملی تو پولیس نے ان پر پی ایس اے لگا دیا۔
بہرحال، ایس آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ ، ‘دی شیکلز آف سلیوری ول بریک ‘کے عنوان سے شائع مضمون تو ایک طرف انتہائی اشتعال انگیز، ملک مخالف اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے ارادے سے لکھا گیا تھا، جس کا مقصد دہشت گردی کی عظمت بیان کرکےتشدد کے راستے کو اپنانے کی ترغیب دینا تھا۔ تو دوسری طرف، مضمون غلط حقائق پر مبنی تھا، جس کا مقصد ہندوستان کی علاقائی سالمیت کو توڑنا تھا۔
فاضلی 2016 میں سڑکوں پر ہوئے احتجاج کے دوران اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کئی ٹی وی پروگراموں میں حصہ لیا تھا۔ انہیں پانچ سال قبل نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔
ایس آئی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مضمون میں ہدایات دینے کی نیت سے زبان کا استعمال کیا گیا تھا، جو علیحدگی پسند عناصر کو دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کی ترغیب دیتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے، آزادی اور دہشت گرد تنظیموں کی بیان بازی کا بار بار ذکر کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مضمون صرف پروپیگنڈے کے لیے نہیں تھا، بلکہ یہ پاکستانی آئی ایس آئی اور اس کےذریعے اسپانسر دہشت گرد علیحدگی پسند نیٹ ورک کا وژن تھا۔
ایس آئی اے کے بیان میں فاضلی کو دی گئی اسکالرشپ کا بھی ذکر ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ،حکومت ہند نے انہیں مولانا آزاد نیشنل اسکالرشپ کے ذریعے مارچ 2021 تک پانچ سال کے لیے 30000 روپے ماہانہ دیے ہیں، تاکہ وہ خود کو سہارا دے سکیں اور اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر سکیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں