جگنیش میوانی گجرات کے بناسکانٹھا ضلع کی وڈگام سیٹ سے آزاد ایم ایل اے کے طور پر منتخب کیے گئے تھے۔ وہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ گجرات پردیش کانگریس کمیٹی نے میوانی کی گرفتاری کو ‘غیر جمہوری اور غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ انہوں نے صرف نقطہ نظر رکھا ہے کہ وزیراعظم امن و امان کی اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم دنیا میں کہیں اور اس کی اپیل کر رہے ہیں تو وہ اپنے ملک کے لیے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
نئی دہلی: آسام پولیس نے ایک ٹوئٹ کے سلسلے میں گجرات کے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو ریاست (گجرات) کے ضلع بناسکانٹھا کے پالن پور شہر سے بدھ کی رات دیر گئےگرفتار کیا۔ حکام نے جمعرات کو یہ یہ جانکاری دی۔
انہوں نے بتایاکہ میوانی کو جمعرات کی صبح ہوائی جہاز سے آسام لے جایا گیا۔
میوانی کے معاون سریش جاٹ نے بتایا کہ گجرات کے سرکردہ دلت رہنما میوانی کو آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا، جو برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق جرائم سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ ایف آئی آر آسام کے کوکراجھار تھانے میں درج کرائی گئی تھی۔
جاٹ نے کہا، آسام پولیس حکام کی طرف سے شیئر کیے گئے دستاویز کے مطابق، میوانی کے کچھ دن پرانے ٹوئٹ کی بنیاد پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم اس ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹوئٹ ناتھورام گوڈسے کے بارے میں تھا۔
In solidarity with #JigneshMevaniArrested –
PM Modi whose god is Godse, claims to worship Gandhi. To keep up that pretence he should at least appeal to his ideological brethren to stop using Hindu festivals as pretexts to foment anti Muslim violence. pic.twitter.com/8ovLPohPQn
— Kavita Krishnan (@kavita_krishnan) April 21, 2022
رپورٹ کے مطابق، ان کی گرفتاری ان کے حالیہ ٹوئٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جس میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کا سپورٹربتایا تھا اورکہا تھاکہ ‘گوڈسے کو بھگوان ماننے والے’ مودی کو گجرات میں فرقہ وارانہ تصادم کے خلاف امن اور ہم آہنگی کی اپیل کرنی چاہیے۔
جاٹ کے مطابق، میوانی کو پہلے سڑک کے راستے پالن پور سے احمد آباد لایا گیا اور پھر جمعرات کی صبح ہوائی جہاز سے آسام لے جایا گیا۔
میوانی بناسکانٹھا کی وڈگام سیٹ سے آزاد ایم ایل اے منتخب کیے گئے تھے۔ وہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔
میوانی کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ آسام پولیس نے انہیں بدھ کی رات کو 11:30 بجے پالن پور سرکٹ ہاؤس سے گرفتار کیا۔
گجرات کانگریس کے صدر جگدیش ٹھاکر اور دیگر کانگریس لیڈران اُن کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی احمد آباد ہوائی اڈے پر پہنچے اور بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ، میوانی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بناسکانٹھا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اکشے راج مکوانا نے کہا، ہمارے پاس زیادہ معلومات نہیں ہیں، لیکن (آسام پولیس کی ایک ٹیم) نے انہیں آئی ٹی ایکٹ اور متعلقہ الزامات کے تحت درج جرائم کے لیے گرفتار کیا ہے۔ ایف آئی آر آسام میں درج کی گئی ہے اور ہمارے پاس اس کی کاپی نہیں ہے۔ مقامی پولیس کے طور پرہمیں ابھی ابھی آسام پولیس نے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے میوانی کو گرفتار کر لیا ہے۔
بناسکانٹھا کے ایس پی کے مطابق، جن دفعات کے تحت میوانی کوگرفتار کیا گیا ہے ان میں آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اور آئی پی سی کی دفعہ 153 (فساد یا فساد کو بھڑکانا) شامل ہیں۔
آسام کے کوکراجھار ضلع کے ایک سینئر پولیس افسر نے بھی میوانی کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا، انہیں گزشتہ بدھ کی دیررات کو گجرات سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جانچ کے بارے میں ‘مزید تفصیلات کا انکشاف’ نہیں کر سکتے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، آسام کے ڈی جی پی اور اسپیشل ڈی جی پی (لاء اینڈ آرڈر) کو اس سلسلے میں کیے گئے کال کا کوئی جواب نہیں ملا۔
میوانی کی نمائندگی کرنے والے گجرات ہائی کورٹ کے وکیل آنند یاگنک نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ، وہ آسام ہائی کورٹ میں عرضی دائر کریں گے، جس میں ایف آئی آر کو رد کرنے اور ایم ایل اے کی ضمانت کا مطالبہ کیا جائے گا۔
یاگنک نے کہا کہ 18 اپریل کو ان کی طرف سے کیے گئے ٹوئٹ کے سلسلے میں آسام کے کوکراجھار پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
میوانی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی حالیہ ٹوئٹس میں سے کچھ ‘ہندوستان میں بلاک’ کر دیے گئے ہیں۔
گجرات پردیش کانگریس کمیٹی (جی پی سی سی) کے ترجمان منیش دوشی نے میوانی کی گرفتاری کو ‘غیر جمہوری اور غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔
دوشی نے کہا، وہ (میوانی) ایک ایم ایل اے ہیں اور انہوں نے صرف ایک نقطہ نظر رکھا ہے کہ وزیر اعظم امن وامان کی اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر وزیراعظم دنیا میں کہیں اور اس طرح کی اپیل کر رہے ہیں تو وہ اپنے ملک کے لیے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ،یہ اختلاف رائے کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے اور یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ میوانی کو اس طرح اٹھایا گیا جیسے وہ دہشت گرد ہوں یا ہسٹری شیٹر ہوں، صرف اس لیے کہ وہ اپوزیشن سے ہیں اور یہ اس وقت ہوا جب وزیر اعظم گجرات کے دورے پر تھے۔
جی پی سی سی کے صدر جگدیش ٹھاکر، جو صبح ساڑھے تین بجے کے قریب ہوائی اڈے پر گئے تھے جب میوانی کو آسام لے جایا جا رہا تھا، انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ہمیں جلد ہی میوانی کے لیے انصاف ملے گا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں