گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کرنے والے ٹوئٹ کے سلسلے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد 25 اپریل کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ جب وہ سینئر پولیس افسران کے ساتھ گوہاٹی سے کوکراجھار جا رہے تھے تو انہوں نے خاتون افسر کے ساتھ مارپیٹ کی۔
نئی دہلی: آسام کے بارپیٹا ضلع کی ایک عدالت نے ایک خاتون پولیس افسر کی جانب سے درج کرائے گئے مارپیٹ کے معاملے میں منگل کو گجرات کے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو پانچ دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔
گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کرنے والے ٹوئٹ کے سلسلے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد 25 اپریل کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
چیف جوڈیشل مجسٹریٹ مکل چیتیا نے میوانی کو دوپہر میں عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد پولیس حراست میں بھیج دیا۔
میوانی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 294 (کسی بھی عوامی جگہ پر فحش حرکت کرنا)، 323 (جان بوجھ کر کسی بھی شخص کو ارادے کے ساتھ تکلیف پہنچانا)، 353 (سرکاری ملازم کو اپنی ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کے لیے حملہ کرنا) اور 354 (عورت کی ہتک کرنے کے ارادے سےحملہ کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
سوموار کو کوکراجھار ضلع میں ایک دیگر کیس میں ضمانت پر رہا ہونے کے فوراً بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
کانگریس کے حمایت یافتہ آزاد ایم ایل اے میوانی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ٹوئٹ کرنے کے لیے پہلی بار 19 اپریل کو گجرات کے پالن پور شہر سے گرفتار کیا گیا تھا اور کوکراجھار لایا گیا تھا۔
الزام ہے کہ جب وہ سینئر پولیس افسران کے ساتھ گوہاٹی ایئرپورٹ سے کوکراجھر جا رہے تھے تو انہوں نے خاتون افسر کے ساتھ مارپیٹ کی۔
منگل کی شام میوانی کے وکیل انگشمن بورا نے دی وائر کو بتایا کہ بارپیٹا کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ مکل چیتیا نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ایم ایل اے کو پانچ دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
بورا نے کہا کہ ہم اوپری عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
دی وائر کو ایف آئی آر کی ایک کاپی ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوکراجھار پولیس اسٹیشن میں تعینات ایک خاتون سب انسپکٹر نے 21 اپریل کو بارپیٹا روڈ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن افسر کے پاس شکایت درج کرائی ہے۔
اس میں پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کوکراجھار معاملے میں گرفتار ملزم جگنیش میوانی کو اس دن دو دیگر سینئر پولیس افسران کے ساتھ ایک سرکاری گاڑی میں گوہاٹی ہوائی اڈے سے کوکراجھار لے جا رہے تھے۔
شکایت میں کہا گیا ہے، راستے میں بارپیٹا ضلع کے سمل گڑی پوائنٹ کو پار کرنے کے بعد دوپہرقریب 1.30 بجے گرفتار ملزم نےمجھے قابل اعتراض لفظ کہے۔ جب میں نے ان سے اچھا برتاؤ کرنے کو کہا تو انہوں نے مزید گالی گلوچ کی۔ انہوں نے میری طرف انگلی اٹھائی اور مجھے ڈرانے کی کوشش کی اور زبردستی مجھے اپنی سیٹ پر دھکیل دیا۔ اس طرح اس نے ایک سرکاری ملازم ہونے کے میرےقانونی فرض کی ادائیگی کے دوران مجھ پر حملہ کیا اور دھکا دیتے ہوئے مجھے نامناسب طریقے سے چھو کر میری ہتک کی۔
افسر نے اپنی شکایت میں کہا کہ حملہ کے وقت ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرجیت سنگھ پنیسر اور ٹی ایس آئی موتی بسومتاری بھی گاڑی میں موجود تھے۔
کوکراجھار اور بارپیٹا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ تھوبے پرتیک وجے کمار (آئی پی ایس) اور امیتابھ سنہا (آسام پولیس سروس) ہیں۔
معلوم ہوکہ گجرات کے ایم ایل اے کے خلاف کوکراجھار میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہیں 20 اپریل کو گجرات کے پالن پور شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
میوانی کے معاون سریش جاٹ نے بتایا کہ گجرات کے سرکردہ دلت رہنما میوانی کو آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا، جو برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق جرائم سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ ایف آئی آر آسام کے کوکراجھار تھانے میں درج کرائی گئی تھی۔
یہ گرفتاری آسام میں بی جے پی کے ایک لیڈر، کوکراجھار کے بھبانی پور گاؤں کے رہنے والے انوپ ڈے کی شکایت کے بعد کی گئی تھی۔
ڈے کی شکایت کی پولیس نے میوانی کے خلاف دفعہ 120-بی (مجرمانہ سازش)، 153بی (قومی یکجہتی کے لیے منفی دعویٰ)، 295-اے (کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر متعصب ارادہ)، دفعہ 504 کے علاوہ (عوامی امن وامان کو خراب کرنے کے لیے ہتک اور اشتعال پیدا کرنا)، دفعہ 501بی (ریاست کے خلاف جرم کرنے یا امن عامہ کے خلاف جرم کرنے کے لیےعوام میں خوف پیدا کرنے کا ارادہ) کے علاوہ اس پر آئی ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیاگیا تھا۔
اس سے پہلے21 اپریل کو آسام کے کوکراجھار کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے میوانی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور اسے تین دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔
سال 2019 میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر وڈگام سے ایم ایل اے منتخب ہوئے میوانی کو کانگریس پارٹی نے اپنی حمایت دی تھی۔ متعدد اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے میوانی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، اور اسے ایک بولڈ رہنما کو ہراساں کرنے کی بڑی کوشش قرار دیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں