خبریں

آج ہندوستان کی حالت پیچھے کی طرف اڑان بھر رہے طیارے کی طرح ہے جو حادثے کی طرف گامزن ہے: ارندھتی رائے

عمر قید کی سزا کاٹ رہےانسانی حقوق کے کارکن جی این سائی بابا کی نظموں اور خطوط کے مجموعے کے اجرا کے موقع پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے جی این سائی بابا کی فوراً رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، موجودہ حکومت سوچتی ہے کہ وہ کچھ لوگوں کو ‘اربن  نکسل’، ‘دیش دروہی’، ‘دہشت گرد’ قرار دے کراور  انہیں جیل میں ڈال کر کامیاب ہو سکتی ہے۔

ارندھتی رائے(فوٹو: پی ٹی آئی)

ارندھتی رائے(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ارندھتی رائے نے ہندوستان کو ایک ایسے طیارے سے تشبیہ دی جو پیچھے کی طرف اڑان بھر  رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا طیارہ ہے جو ‘حادثے’ کی طرف گامزن ہے۔

رائے نے یہ تبصرہ گزشتہ 4 مئی کو ‘وہائی ڈو یو فیر مائی وےسو مچ’ نام سے شائع  کتاب کی رونمائی کے موقع پر کیا۔ یہ کتاب جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن جی این سائی بابا کی نظموں اور خطوط کا مجموعہ ہے۔

رائے نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں جائیداد اور زمین کی دوبارہ تقسیم کی ‘حقیقی انقلابی تحریک’ شروع کرنے کے بعد سے ملک کے رہنما اب ‘5 کیلو چاول اور 1 کیلو نمک’ تقسیم کر کے ووٹ مانگ رہے ہیں اور الیکشن جیت رہے ہیں۔

رائے نے کہا، حال ہی میں میں نے اپنے ایک پائلٹ دوست سے پوچھا،کیا وہ جہاز کو پیچھے کی طرف اڑا سکتے ہیں؟ وہ زور سے ہنسا۔ میں نے تب کہا دراصل یہاں یہی ہو رہا ہے، جہاں لیڈر اس ملک کو پیچھے کی طرف اڑا رہے ہیں، سب کچھ گر رہا ہے اور ہم ایک حادثے کی طرف گامزن ہیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، 62 سالہ رائے نے ہندوستان کو ‘ سوفیسٹیکیٹڈ جیورس پروڈنس’ کی سرزمین کے طور پر بیان کیا، ایک ایسی سرزمین  جہاں ‘ذات پات، طبقہ، جنس اور نسل’ کی بنیاد پر قوانین کو الگ الگ طریقے سے نافذ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، آج ہم یہاں کیا کر رہے ہیں؟ ہم ایک ایسے پروفیسر کے بارے میں بات کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جو 90 فیصد تک فالج کا شکار ہیں اور پچھلے سات سالوں سے جیل میں ہیں۔ ہم یہی کر رہے ہیں۔ یہ کافی ہے۔ ہمیں اب اور نہیں بولنا ہے۔ آپ کو یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ ہم کس طرح کے ملک میں رہ رہے ہیں۔ یہ کیسی شرم کی بات ہے۔

نوے فیصد سے زیادہ جسمانی طور پر معذور اور وہیل چیئر پر رہنے والے جی این سائی بابا کو 2017 میں مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کی ایک سیشن عدالت نے ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ‘ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے والی سرگرمیوں’ میں ملوث ہونے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے جی این سائی بابا اور دیگر کو یو اے پی اے کے تحت مجرم قرار دیا ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے رام لال آنند کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر ان کی خدمات گزشتہ سال 31 مارچ کو ختم کر دی گئی تھیں۔

راجدھانی دہلی کے جواہر بھون میں کتاب کا اجراء کرنے والے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے جی این سائی بابا کی فوراً رہائی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ کسی کمیونسٹ کو ‘دہشت گرد’ کہہ کر یا سلاخوں کے پیچھے ڈال کر اسے شکست دے سکتی ہے، تو یہ بہت غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا، آج کی حکومت سوچتی ہے کہ کچھ لوگوں کو ‘اربن نکسل’، ‘دیش دروہی’، ‘دہشت گرد’ قرار دے کر یا انہیں جیل میں ڈال کر یا ان پر تشدد کر کے، وہ کامیاب ہو سکتی ہے۔

ڈی راجہ نے کہا، میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایک کمیونسٹ کو مارا جا سکتا ہے لیکن عزت مآب  مودی جی ایک کمیونسٹ کو کبھی شکست نہیں دی جا سکتی۔

کتاب کی رسم رونمائی  میں جی این سائی بابا کی اہلیہ وسنتا نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کے شوہر، جو آندھرا پردیش کے املا پورم قصبے میں غربت میں پیدا ہوئے، اپنی جسمانی معذوری پر قابو پا کر اپنی یونیورسٹی میں ٹاپ کیا اور ایک انتہائی معزز پروفیسر بن گئے۔

انہوں نے ناگپور سینٹرل جیل کی قید میں جی این سائی بابا کے ساتھ مبینہ غیر انسانی سلوک، ان کی خراب صحت،ان کے دل کی حالت اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید درد اور اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے کچھ دنوں کے لیے کئی بار پیرول سے انکار کے بارے میں بھی تفصیل سے بات کی۔

کتاب اسپیکنگ ٹائیگر نے شائع کی ہے اور یہ آف لائن اور آن لائن دکانوں پر فروخت کے لیے دستیاب ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)