خبریں

پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ: القاعدہ نے ہندوستانی شہروں پر خودکش حملے کی دھمکی دی

 القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ (اے کیو آئی ایس) نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی رہنماؤں کے متنازعہ تبصرے پر دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور گجرات میں حملوں کی دھمکی دی ہے۔

القاعدہ سے وابستہ جنگجو۔ (فائل فوٹو: رائٹرس)

القاعدہ سے وابستہ جنگجو۔ (فائل فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ (اے کیو آئی ایس) نے دھمکی دی ہے کہ  بی جے پی کے دو رہنماؤں کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیانات کے پیش نظر اس کےارکان ہندوستان میں حملے کریں گے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق، مبینہ طور پر اے کیو آئی ایس  کی جانب سےدیے گئے بیان میں دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور گجرات میں حملوں کی بات کہی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ،اس توہین کے جواب میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں سے خون سے بہہ رہا ہے ہیں اور وہ انتقامی جذبات سے لبریز ہیں۔

اے کیو آئی ایس  کو  بنگلہ دیش میں حملوں کے لیے جانا جاتا ہے، جن  میں خاص طور پر سیکولر مصنفین اور بلاگرز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

انٹل سائٹ کی طرف سے دستیاب کرائے گئے  ایک تفصیلی بیان میں، اے کیو آئی ایس   نے پیغمبر اسلام اور ان کے خاندان کے افراد پر کیے گئے تبصروں کی طرف توجہ مبذول کرائی  ہےاور کہا کہ وہ ان لوگوں کو ختم کر دیں گے جنہوں نے پیغمبر اور ان دیگر شخصیات کی توہین کی ہے، جنہیں وہ عظیم سمجھتے ہیں۔

اے کیو آئی ایس  القاعدہ کا سب سے نیا اتحادی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی شروعات 2014 میں ہوئی تھی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس گروپ کے ارکان ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، میانمار میں ہیں اور اس نے ملحدوں اور ڈاکٹروں کے خلاف حملے کیے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، دھمکی آمیز بیان میں کہا گیا ہےکہ بھگوا دہشت گردوں کو اب دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور گجرات میں اپنے انجام کا انتظار کرنا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ،انہیں نہ تو اپنے گھروں میں پناہ ملے گی اور نہ ہی اپنی فوج کی چھاونیوں میں۔ اگر ہم اپنے پیارے نبی کا بدلہ نہ لے سکے تو اپنی ماؤں کو منہ دکھانے کے لیے زندہ  نہ بچیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ،ہم ان لوگوں کو ماریں گے جو ہمارے نبی کی توہین کرتے ہیں  اور ہم اپنے اور اپنے بچوں کے جسموں پر دھماکہ خیز مواد باندھیں گے اور جو ہمارے نبی کی توہین کرنے کی جرأت کرتے ہیں ان کو اڑا دیں گے۔ انہیں کوئی معافی نہیں ملے گی، کوئی امن و سلامتی ان  کو بچا نہیں پائے گی اور معاملہ محض مذمت سے ختم نہیں ہوگا۔

دھمکی آمیز بیان میں ذکر کیا گیا ہے کہ ہندو دہشت گرد ہندوستان پر قبضہ کر رہے ہیں اور مزیدکہا گیا ہے کہ ،ہم اپنے نبی کی شان کے لیے لڑیں گے، ہم دوسرے لوگوں کو بھی اپنے نبی کی شان کے لیے لڑنے اور مرنے کی تلقین کریں گے۔

بتادیں کہ اتر پردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما نے ٹی وی پر ایک مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ مذکورہ بحث گیان واپی مسجد تنازعہ پر ہو رہی تھی۔ بعد میں یہ ہندوستان کے خلاف ایک سفارتی مسئلہ بن گیا، جس کی وجہ سے بی جے پی نے شرما کو پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔