جانکاری کے مطابق، تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے مضافات میں واقع نندن نگر کے ایک قبرستان میں ہندو یوا واہنی کے ارکان نے مبینہ طور پر پہلے بلڈوزر کا استعمال کرکے زمین کو صاف کیا اور پھر بانس کا عارضی ڈھانچہ کھڑا کرکے اس میں شیولنگ نصب کردیا۔ آس پاس تنظیم کے بینر–جھنڈے اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویریں لگا دیں۔ انتظامیہ نے بعد میں اس ڈھانچے کو ہٹا دیا۔
تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ شہر کے مضافات میں واقع نندن نگر علاقے میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب مسلمانوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوتوا گروپ کے لوگوں نے 4 جولائی کی صبح بلڈوزر لا کر قبرستان کے کچھ حصوں کو صاف کیا اوراس میں ایک عارضی مندر بنا دیا۔
احتجاج کے طور پرمسلم کمیونٹی کےلوگوں نے 5 جولائی کو ایک اہم شاہراہ کو بلاک کیا۔
ہندو یووا واہنی کے ارکان نے مبینہ طور پر قبرستان میں بانس کا ایک مندر بنایا تھا اور اس میں شیولنگ نصب کردیا تھا۔
عارضی مندر کے ارد گرداتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر کے ساتھ تنظیم کے بینرز اور جھنڈے لگادیے گئے تھے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ وہی تنظیم ہے جس کی بنیاد یوگی آدتیہ ناتھ نے رکھی تھی۔
تریپورہ حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے دی وائر کو بتایا کہ انتظامیہ نے مندر کے اس ڈھانچے کو ہٹا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مقامی انتظامیہ نے علاقے اور اس کے گردونواح میں دفعہ 144 بھی لگا دیا ہے۔
آرڈر میں لکھا ہے، فرقہ وارانہ بدامنی کی وجہ سےتھانڈا کالی باڑی حلقہ کے قریب نندن نگر میں امن وامان میں خلل پڑنے اور کشیدگی کے متعلق نئے کیپٹل کمپلیکس کے سب ڈویژنل پولیس آفیسر سے ایک رپورٹ موصول ہوئی ہے۔امن و امان کے مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ 5 جولائی کو مسلم کمیونٹی کے احتجاج میں شامل نور اسلام نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ہندو یووا واہنی کی سرپرستی میں علاقے میں متحرک لینڈ مافیا 2019 سے قبرستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔
نور اسلام نے بتایا، ہم نے انتظامیہ کو کئی بار اس معاملے سے آگاہ کیا ہے، یہاں تک کہ اس سلسلے میں ریاست کے اقلیتی بہبود کے وزیر رتن لال ناتھ کے پاس بھی گئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے قبرستان کی حد بندی کے بارے میں یقین دہانیوں کے باوجود کچھ نہیں ہوا۔
نور نے مزید کہا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انتظامیہ امن وامان کو برقرار رکھنے اور مندر کو خالی کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
احتجاج کرنے والے مسلمانوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ کافی عرصے سے قبرستان کا استعمال کر رہے ہیں۔
وہیں، ہندو یووا واہنی کے حامیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ زمین ‘اصل میں ہندوؤں کی تھی’ اور 1964 میں اس کی ‘ادلا بدلی’ کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں