خبریں

ہاتھرس معاملے میں جیل میں بند صحافی صدیق کپن کی نو سالہ بیٹی نے کہا- عام شہریوں کی آزادی اور حقوق سلب نہ کیے جائیں

پانچ اکتوبر 2020 کو کیرالہ کے صحافی صدیق کپن اور تین دیگر کو ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کیس کی رپورٹنگ کے لیے سفر کے دوران راستے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کا الزام ہے کہ ملزم امن و امان کو خراب کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہا تھا۔ کپن پر پی ایف آئی سے وابستہ ہونے کا بھی الزام ہے۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

نئی دہلی:ملک میں 76 واں یوم آزادی منائے جانے کے درمیان  ملیالی صحافی صدیق کپن کی نو سالہ بیٹی نے کہا کہ عام شہریوں کی آزادی کو نہیں چھینا جانا چاہیے۔ کپن ہاتھرس کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق  ایکٹ کے تحت جیل میں ہیں۔

صدیق کپن ہاتھرس  میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ ہوئے گینگ ریپ کے واقعے کی رپورٹنگ کے لیے اکتوبر 2020 میں وہاں جا رہے تھے، جب پولیس نے راستے میں ہی انہیں گرفتار کر لیا تھا۔

اگست کے اوائل میں ہی الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے صدیق کپن کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

کیرالہ کے ملاپورم کے ایک اسکول میں نو سالہ مہناز کپن نے سوموار کو یوم آزادی کی تقریر کا آغاز کرتے ہوئےکہا، میں ایک صحافی کی بیٹی ہوں، جن کو تمام ہندوستانی شہریوں کے لیے فراہم  بنیادی شہری حقوق سے محروم کرکے جیل میں  قید کر دیا گیاہے۔

اس تقریر کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

تقریباً دو منٹ کی تقریر میں بچی نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہے کہ اس کو کیا بولنا ہے، کیا کھانا ہے یا کس مذہب کی پیروی کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو، بھگت سنگھ اور لاتعداد مجاہدین آزادی  کی جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے۔

اس نے کہا، ان تمام مجاہدین کو یاد کرتے ہوئےمیری اپیل ہے کہ عام شہریوں کی آزادی اور حقوق سلب نہ کیے جائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کافخر کسی کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے۔

بچی نے کہا کہ ملک میں اب بھی بدامنی کا ماحول ہے کیونکہ یہ مذہب، رنگ یا سیاست کی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے واضح ہے اور اسے ‘محبت اور اتحاد کے ساتھ جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے’۔

دی نیوز منٹ کے مطابق، کیرالہ کے ملاپورم میں نوٹاپورم جی ایل پی گورنمنٹ اسکول میں اپنی تقریر میں، اس نے کہا، محبت اور اتحاد کے ساتھ، ہم سب کو اس کو ختم کرنا چاہیے۔ بدامنی کے سائے کو بھی مٹا دینا چاہیے۔ ہمیں ساتھ  مل کر یہ زندگی گزارنی چاہیے۔

اس نے کہا، ہمیں ہندوستان کو بلندی پر لے جانا ہے۔ ہمیں تقسیم اور اختلاف کے بغیر ایک بہتر کل کا خواب دیکھنا چاہیے۔

اس نے کہا، ہندوستان اپنا 76 واں یوم آزادی منا رہا ہے، اس خاص موقع پر ایک ہندوستانی کی حیثیت سے میں فخر اور اختیار کے ساتھ بھارت ماتا کی جئے کہنا چاہوں گی۔

معلوم ہو کہ کپن، ملیالم نیوز پورٹل  ‘اجیمکھم’ کے نمائندے اور کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کی دہلی یونٹ کے سکریٹری کو 5 اکتوبر 2020 کو تین دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

کپن اس وقت ہاتھرس  ایک 19 سالہ دلت لڑکی کے ریپ کے بعد ہسپتال میں ہوئی موت کی رپورٹنگ کے لیےوہاں  جا رہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ امن و امان کو خراب کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہے تھے۔

یوپی پولس کا الزام ہے کہ ملزم امن و امان خراب کرنے ہاتھرس جا رہا تھا۔ ان پر پی ایف آئی سے وابستہ ہونے کا بھی الزام ہے۔

ان کے خلاف مانٹ تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ124اے (سیڈیشن)، 153اے (دو کمیونٹی  کے بیچ دشمنی بڑھانے)، 295اے (مذہبی جذبات کو مجروح  کرنے)، یواے پی اے کی دفعہ65 72 اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ76 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے دو دن بعد یوپی پولیس نے ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت بغاوت اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

یو اے پی اے کے تحت درج کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کپن اور ان کے ساتھ جانے والے ہاتھرس گینگ ریپ  اور قتل کیس کے تناظر میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کپن عدالتی حراست میں ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)