خبریں

یوپی: یوگی حکومت کے وزیر بولے – ملک میں مندروں کے قریب بنی تمام مساجد کو ہٹا دیا جانا چاہیے

اتر پردیش حکومت میں ماہی پروری کے وزیر سنجے نشاد نے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی جنون کا بول بالا ہے اور میں ان لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ جیسے وہ لوگ رام مندر سے اپنے آپ ہٹ گئے، ویسے ہی  ملک میں جتنی مسجدیں  مندروں کے پاس بنی ہیں، وہاں سے بھی سے ہٹ جائیں۔

سنجے نشاد۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

سنجے نشاد۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: اترپردیش کے ماہی پروری کے وزیر سنجے نشاد نے کہا ہے کہ مندروں کے قریب واقع تمام مساجد کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔

نشاد نے بدھ کو باغپت میں نامہ نگاروں سے کہاکہ ہندوستان میں مذہبی جنون پھیلا ہے اور ملک میں جتنی مسجدیں مندروں کے قریب بنی ہیں، ان سب  کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘جہاں بھی مندر ہیں، اور وہیں مسجد بنی ہوئی ہے… ساری مسجدوں کو  میں ان لوگوں سے کہنا چاہوں گا اپنے آپ جس طرح رام مندر سے ہٹ  گئے ہیں اور رام مندر آرام سے بن رہا ہے اور مسجد الگ سے بن رہی ہے، ویسے ہی ہر مندر کے قریب سے مسجد ہٹ جانا چاہیے… وہ  دوسرے ہندوستان کی ثقافت تھی، اگر وہ مذہبی عبادت کرنا چاہتے ہیں تو کہیں بھی (مسجد )  بنا کر کر سکتے ہیں۔

نشاد کا بیان گیان واپی کیس میں وارانسی کی ایک ضلع عدالت کے فیصلے کے بعد آیا ہے۔

بتادیں کہ پانچ ہندو خواتین نے کاشی وشوناتھ مندر کے نزدیک واقع مسجد کمپلیکس کی بیرونی دیوار کے پاس شرنگار گوری کی پوجا کرنے کے حق کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔اس عرضی کو گیان واپی مسجد کی نگراں کمیٹی انجمن انتظامیہ نے چیلنج کیا تھا۔

گزشتہ سوموار کو ضلع عدالت نے مسلم فریق کے روک کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندو فریق کی درخواست پر سماعت جاری رہے گی۔

نشاد پارٹی کے سربراہ نے مدارس کو بھی نشانہ بنایا۔ ریاست میں مدارس کے سروے پر نشاد نے کہا کہ دہشت گردی کے ساتھ مدارس کا تعلق سامنے آچکا ہے اور کئی بار مدارس سے دہشت گرد بھی پکڑے گئے ہیں، اس لیے مسلم مذہبی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ مدارس پر لگے داغ کو دھونے کے لیے سروے کی حمایت کریں۔

معلوم ہو کہ 31 اگست کو اتر پردیش حکومت نے بنیادی سہولیات کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

 اتر پردیش کے وزیر مملکت برائے اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے مدارس میں طلبا کو بنیادی سہولیات کی  فراہمی کے لیے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کی ضرورت کے مطابق ریاست کے  تمام غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسے جلد شروع کیا جائے گا۔

ریاست کے وزیر مملکت برائے اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے کہا تھا کہ سروے میں مدرسہ کا نام، اسے چلانے والے ادارے کا نام، مدرسہ کسی پرائیویٹ عمارت میں چل رہا ہے یا کرائے کی عمارت میں اس کی جانکاری، اس میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد، پینے کے پانی، فرنیچر، بجلی کی فراہمی اور بیت الخلاء کے انتظامات، اساتذہ کی تعداد، مدرسہ میں نافذ نصاب، مدرسہ کی آمدنی کا ذریعہ اور کسی غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ مدرسہ کے الحاق سے متعلق معلومات جمع کی جائیں گی۔

نشاد نے یہ بھی الزام لگایا کہ اپوزیشن مولاناؤں کے ساتھ  مل کر مذہبی جنون پھیلاتی تھی، فسادات کرواتی تھی، لیکن جب سے ریاست میں یوگی حکومت اور مرکز میں (نریندر) مودی کی حکومت ہے، تب سے فسادات پر قابو پا لیا گیا ہے۔

متنازعہ بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولاناؤں نے ملک میں غربت میں اضافہ کیا ہے اور ان کی وجہ سے مسلمان بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا نہیں چاہتے کہ مسلمان بچے تعلیم یافتہ اور باشعور ہوں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , , , ,