خبریں

دہلی: تبدیلی مذہب پروگرام پر تنازعہ کے بعد عآپ وزیر راجندر پال گوتم نے استعفیٰ دیا

سیما پوری سے ایم ایل اے راجندر پال گوتم نے دسہرہ پرمنعقد  بودھ مذہب اپنانے کے پروگرام پر تنازعہ کے بارے میں کہا کہ بی جے پی کو امبیڈکر اور ان کے 22 عہد پر اعتراض ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے اروند کیجریوال اور پارٹی پر کوئی آنچ نہ آئے۔

دہلی کے وزیر راجندر پال گوتم۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

دہلی کے وزیر راجندر پال گوتم۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی کے وزیر راجندر پال گوتم نے تبدیلی مذہب  کے پروگرام میں اپنی موجودگی  کے تنازعہ کے درمیان اتوار کو وزارتی  عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گجرات میں اپنی انتخابی مہم کے دوران عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ اروند کیجریوال پر حملہ کرنے کے لیے اس معاملے کا استعمال کیا اور ان پر’ہندو مخالف’  ہونے کا الزام لگایا۔

ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے خط میں گوتم نے کہا کہ وہ 5 اکتوبر کو انفرادی  طور پر اس تقریب میں شریک ہوئے تھے اور اس کا ان کی پارٹی یا ان کے وزیر ہونے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

کیجریوال اور عآپ کو نشانہ بنائے جانے پر بی جے پی پر طنز کرتے ہوئےانہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اس معاملے پر ‘گندی سیاست’ کر رہی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق،  بی جے پی سیاسی فائدے کے لیے سماج کے کئی طبقات کو نشانہ بنا رہی ہے اور وہ اس کے خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ تاہم، وہ نہیں چاہتے کہ پارٹی لیڈر کیجریوال کو ان کے کاموں سے  کوئی پریشانی  ہو۔

گوتم نے کہا کہ وہ وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے ان کے لیڈر کیجریوال اور عآپ پر کوئی آنچ نہ آئے۔

گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ تنازعہ شروع ہوا تھا۔ یہ 5 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایک پروگرام کا ویڈیو تھا، جس میں گوتم نے شرکت کی تھی۔ پروگرام میں سینکڑوں لوگوں نے بودھ مذہب  اپنانے اور ہندو دیوتاؤں کو دیوتا تسلیم نہ کرنے کا عہد لیا تھا۔

دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام ویر سنگھ بدھوڑی نے کہا کہ گوتم نے بی جے پی کے دباؤ میں استعفیٰ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر کا استعفیٰ  ہی کافی نہیں ہے اور گوتم کے خلاف قانونی کارروائی  بھی کی جانی چاہیے اور ہندو دیوی–دیوتاؤں کی مذمت کرنے کے لیے  انہیں پارٹی سے نکال دینا چاہیے۔

بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ منوج تیواری نے جمعہ کو گوتم کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا، عآپ کے وزیردنگا بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، بی جے پی یوتھ ونگ کے کارکنوں کے ایک گروپ نے سنیچرکو گوتم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگائے اور وزیر کی رہائش گاہ کے باہر ایک کھمبے پر بھگوان رام کی تصویر کے ساتھ بھگوا جھنڈا بھی لگایا۔

گوتم نے بی جے پی پر ان کے خلاف افواہیں پھیلانے کا الزام لگایا تھا اور ان لوگوں سے معافی مانگی تھی جنہیں اس طرح کے پروپیگنڈے سے تکلیف ہوئی تھی۔

انہوں نے اتوار کو کہا، میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے میرے لیڈر اروند کیجریوال جی اور میری پارٹی پر کسی طرح  کا آنچ آئے۔ میں پارٹی کا سچا سپاہی ہوں اور مہاتما بدھ اور بابا صاحب (امبیڈکر) کے  اقدار پر زندگی بھر عمل کروں  گا۔

وزیر اعلیٰ کے دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ گوتم کا استعفیٰ وزیر اعلیٰ کو مل  گیا ہے اور اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

ایک وزیر کے طور پر گوتم  کے پاس سماجی بہبود، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل، کوآپریٹو سوسائٹیز کے محکمے کی ذمہ داری تھی  اور گرودوارہ انتخابات کے رجسٹرار تھے۔ وہ سیما پوری سے ایم ایل اے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، گوتم کو 2016 میں وزیر بنایا گیا تھا اور تب سے وہ وزیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ 2020 میں جب عآپ تیسری بار اقتدار میں آئی، تو انہیں ایک بار پھر کیجریوال کابینہ میں شامل کیا گیا۔ وہ پارٹی کے مقبول دلت چہروں میں سے ایک ہیں۔

اگر ان کا استعفیٰ منظور کر لیا جاتا ہے تو حکومت کو یا تو نیا وزیر شامل کرنا ہو گا یا پھر کسی اور وزیر کو قلمدان سونپنا ہو گا۔ کیجریوال کابینہ میں وزیر اعلیٰ اور ستیندر جین، جو اس وقت منی لانڈرنگ کے ایک مبینہ کیس میں جیل میں ہیں،سمیت سات وزیر ہیں ۔

عآپ پی لیڈر نے کہا کہ وہ انفرادی  طور پر 5 اکتوبر کے پروگرام میں ایک سوسائٹی کے رکن کے طور پر شریک ہوئے تھے اور اس کا ان کی پارٹی اور کابینہ  سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے پرپوتے راج رتن امبیڈکر نے اس پروگرام میں 22 عہد دہرائے (لوگ بودھ مت اپناتے وقت یہ عہد کرتے  ہیں) اور انہوں نے بھی 10000 سے زیادہ لوگوں کے ساتھ اس کو دہرایا۔

اس سالانہ تقریب کا اہتمام دو سماجی گروپوں – بودھ سوسائٹی آف انڈیا اور مشن جئے بھیم نے کیا تھا۔ یہ تقریب 1956 کے اجتماعی تبدیلی مذہب کی یاد دلاتی  ہے، جسے اشوک وجئے دشمی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ امبیڈکر کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ذات پات کے مخالف گروپس پورے ملک میں اس طرح کے پروگرام منعقد کرتے ہیں۔

خط کے مطابق، تب سے بی جے پی ہمارے لیڈر اروند کیجریوال اور عآپ  کو نشانہ بنا رہی ہے، جس کی وجہ سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔

گوتم نے کہا کہ ہر سال ملک بھر میں ہزاروں مقامات پر کروڑوں لوگ ان 22 عہد کو دہراتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی ان کا استعمال کرتے ہوئے گندی سیاست کر رہی ہے اور اس سے دکھی ہو کر میں اپنے وزارتی عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کو بابا صاحب امبیڈکر اور ان کے 22 عہد پر اعتراض ہے۔

گوتم نے کیجریوال کو احترام اور حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا اور تعلیم، صحت، خواتین اور بچوں کی ترقی، سماجی بہبود، بجلی اور پانی کے شعبوں میں کیے گئے کام کے لیے اپنی پارٹی کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں دلت برادری کے خلاف تشدد اور ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے واقعات دیکھ کر ان کا دل ‘افسردہ ‘ ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)