گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے تقریباً ایک صدی پرانے کیبل پل کو مرمت کے بعد عوام کے لیےپانچ دن پہلےہی کھولا گیا تھا، لیکن میونسپلٹی کا ‘فٹنس سرٹیفکیٹ’ نہیں ملا تھا۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن نے اسے ‘مین میڈ ٹریجڈی’ کہا ہے۔
نئی دہلی: گجرات کے موربی شہر میں اتوار کی شام ماچھو ندی پر بنے کیبل پل کے ٹوٹنے سےمہلوکین کی تعداد بڑھ کر 141 ہو گئی ہے۔ ایک پولیس افسر نے یہ اطلاع دی۔
یہ پل تقریباً ایک صدی پرانا تھا اور مرمت کے بعد اسے صرف پانچ روز قبل عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔ یہ پل اتوار کی شام ساڑھے چھ بجے کے قریب ٹوٹ گیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، تقریباً 177 لوگوں کو بچا لیا گیا ہے اور ٹیم ابھی تک لاپتہ افراد کو تلاش کر رہی ہے۔
گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ ہرش سنگھوی نے موربی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے اس حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ جب انگریزوں کے دور کا یہ ‘کیبل برج’ ٹوٹا تو اس پر کئی خواتین اور بچے موجود تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کچھ لوگوں کو پل پر کودتے اور اس کی بڑی تاروں کو کھینچتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پل ‘لوگوں کی بڑی بھیڑ’ کی وجہ سے ٹوٹ کرگر گیا ہو۔
دیوالی کی چھٹی اور اتوار ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہےاس پل پر لوگوں کی کافی بھیڑ تھی۔
ایک پرائیویٹ آپریٹر نے تقریباً چھ ماہ تک پل کی مرمت کا کام کیا تھا۔ پل کو 26 اکتوبر کو گجراتی نئے سال کے دن عوام کے لیے دوبارہ کھولا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل اتوار کی رات جائے حادثہ پر پہنچے اور انہوں نےسول اسپتال میں متاثرین سے ملاقات کی۔
ریاستی حکومت نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس 4 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستی اسمبلی انتخاب سے قبل سوموار کو احمد آباد میں ہونے والا اپنا روڈ شو رد کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ایک پرائیویٹ فرم کے ذریعے سات ماہ کی مرمت کے کام کے بعد پانچ روز قبل پل کو عوام کے لیے دوبارہ کھولا گیا تھا، لیکن میونسپلٹی کا ‘فٹنس سرٹیفکیٹ’ نہیں ملا تھا۔
سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ قیاس آرائیاں ہیں کہ پل پر 400 کے قریب لوگ تھے۔ گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا تھا کہ شام ساڑھے چھ بجےجب پل گرا تو اس پر 150 لوگ سوار تھے۔
موربی میونسپلٹی کے چیف آفیسر سندیپ سنگھ جالا نے کہا، یہ پل اوریوا کمپنی کو 15 سال تک آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے دیا گیا تھا۔ اس سال مارچ میں مرمت اور تزئین و آرائش کے لیے اس کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ مرمت کے بعد اسے 26 اکتوبر کو گجراتی نئے سال کے دن دوبارہ کھولا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مرمت کا کام مکمل ہونے کے بعد اسے عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔ لیکن مقامی میونسپلٹی نے ابھی تک کوئی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیاہے۔
ڈسٹرکٹ کلکٹریٹ کی ویب سائٹ پر اس کی تفصیل کے مطابق، 19ویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے اس پل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انجینئرنگ کا کمال ہے اور موربی کے حکمرانوں کی ترقی پسند اور سائنسی فطرت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ 230 میٹر لمبا پل 19ویں صدی میں برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا۔
سنگھوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے حادثے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
سنگھوی نے کہا کہ پل گرنے کے معاملے میں دفعہ 304 (غیر ارادتاً قتل)، 308 (جان بوجھ کر موت کی وجہ بننا) اور 114 (جرم ہونے پرحاضر ہونا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جو بھی ذمہ دار پایا جائے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
حکام نے بتایا کہ تقریباً 100 سال پرانا پل گر گیا،کیونکہ یہ اس پر کھڑے لوگوں کا وزن برداشت نہیں کر سکا۔
مقامی ایم ایل اے اور ریاستی وزیر برجیش میرجا نے کہا، پل ٹوٹنے کی وجہ سے کئی لوگ ندی میں گر گئے۔ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ انہیں ہسپتالوں میں لے جایا جا رہا ہے۔
پل کے گرنے کے بعد جو کچھ بچا تھا وہ ایک دھات کیریج وے کا حصہ تھا، جو ایک سرے سے گہرے پانی میں لٹک گیا تھا، اس کی موٹی تاریں جگہ جگہ ٹوٹی ہوئی تھیں۔
کچھ لوگ ندی کے کنارے اپنا راستہ بنانے کی کوشش کرنے کے لیے ٹوٹے ہوئے ڈھانچے پر چڑھ گئے، جبکہ کچھ تیر کر محفوظ نکل گئے۔ متاثرین میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔
پل سے گرنے کے بعد ندی کے کنارےتیرنے والے پرتیک واساوا نے گجراتی نیوز چینل 24 گھنٹے کو بتایا کہ اس نے کئی بچوں کو ندی میں گرتے ہوئے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا، میں ان میں سے کچھ کو اپنے ساتھ کھینچناچاہتا تھا، لیکن وہ ڈوب گئے یا بہہ گئے، انہوں نے مزید کہا کہ پل سیکنڈوں میں گر گیا۔
کانگریس لیڈروں نے بی جے پی کو نشانہ بنایا اور اسے ‘مین میڈ ٹریجڈی ‘ بتایا
گجرات کے موربی میں پل ٹوٹنے کے واقعہ پر کانگریس کے کئی لیڈروں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بنایا۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے اسے’مین میڈ ٹریجڈی’ بتایااور اس کے لیے براہ راست ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجئے سنگھ نے سوال کیا کہ کیا یہ ‘خدائی واقعہ ہے یا دھوکہ دہی کا عمل’۔
اس واقعہ کو لے کر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سرجے والا نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا، موربی پل حادثے میں گئی بے شمار جانوں کی دردناک خبر نے پورے ملک کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ تمام سوگوار خاندانوں سے تعزیت۔ یہ کوئی قدرتی حادثہ نہیں، مین میڈ ٹریجڈی ہے۔ گجرات کی بی جے پی حکومت اس گھناؤنے جرم کی قصوروار ہے۔
3/4
2. भाजपा सरकार ने “फिटनेस सर्टिफिकेट” के बग़ैर पुल को जनता के इस्तेमाल के लिये खोलने की इजाज़त कैसे दी?क्या ये चुनाव आचार संहिता लगने से पहले आनन फ़ानन में कर वोट बटोरने के लिये किया गया?
3. पुल की मुरम्मत का काम कंपनी/ट्रस्ट को कैसे दिया गया? क्या उनका BJP से कनेक्शन है? https://t.co/riwmVq2S5p
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) October 30, 2022
انہوں نے کہا، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ گجراتی بھائیوں اور بہنوں کی جانوں کی قیمت 2 لاکھ روپے لگا کر اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔ وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل اور موربی کے ایم ایل اے اور وزیر (برجیش میرجا) کو بتانا پڑے گا کہ جب 26 اکتوبر کو ہی اس پل کو مرمت کے بعد کھولا گیا تو یہ پل کیسے گر گیا؟
انہوں نے پوچھا، کیا یہ سیدھی مجرمانہ سازش نہیں ہے؟ بی جے پی حکومت نے ‘فٹنس سرٹیفکیٹ’ کے بغیر پل کو عوام کے استعمال کے لیے کھولنے کی اجازت کیسے دی؟ کیا یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل جلد بازی میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا؟ پل کی مرمت کا کام کمپنی/ٹرسٹ کو کیسے دیا گیا؟ کیا ان کا بی جے پی سے تعلق ہے؟’
انہوں نے کہا،کیا ایک آئی اے ایس بی جے پی حکومت میں بااثر عہدوں پر فائز لوگوں کے مجرمانہ کردار کی تحقیقات کر سکتا ہے؟ وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل اور خود مقامی وزیر حادثے کی ذمہ داری کب لیں گے؟ گجرات آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔
کانگریس کی ترجمان سپریا شری نیت نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ‘ڈبل انجن’ والی حکومت کا دعویٰ کرنے والوں کا بنایا ہوا پل گر گیا ہے۔
یوتھ کانگریس کے سربراہ سری نواس بی وی نے وزیر اعظم نریندر مودی کےاس تبصرے کا ایک ویڈیو شیئرکیا، جب 2016 میں مغربی بنگال میں انتخاب سے قبل ایک پل گرگیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھاکہ یہ بھگوان کی طرف سے اشارہ ہے کہ حکومت کیسے چلائی گئی۔
انہوں نے ایک ویڈیو کے ساتھ ٹوئٹ کیا،جب بنگال میں پل گرا تھا، تب ہندوستان کے وزیر اعظم نے چند ووٹوں کے لالچ میں انتخابات کے دوران یہ ‘گھٹیا’ اور ‘بے شرمی’ والا بیان دیاتھا، کیا وزیر اعظم وہی زبان استعمال کریں گے؟ ‘
जब बंगाल में पुल गिरा था, तब भारत के प्रधानमंत्री ने ये 'घटिया' और 'बेशर्मी' वाला बयान चुनावों के दौरान चंद वोटों के लालच में दिया था,
क्या आज प्रधानमंत्री इसी भाषा का इस्तमाल करेंगे? pic.twitter.com/t4GOFABiet
— Srinivas BV (@srinivasiyc) October 30, 2022
دگ وجئے سنگھ نے 2016 کی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ‘مودی جی موربی پل حادثہ ایک خدائی حادثہ ہے یا دھوکہ دہی کا کام؟’
سنگھ نے موربی پل حادثے پرکئی ٹوئٹ کیے،ان کا اشارہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس تبصرے کی طرف تھا جو انہوں نے 31 مارچ 2016 کو کولکاتہ میں ویویکانند روڈ فلائی اوور کے گرنے کے بعد مغربی بنگال میں ممتا بنرجی حکومت کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ریلی میں کیا تھا۔اس حادثے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثنا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے رہنما بنائے وشوم نے گجرات کے موربی شہر میں ایک کیبل پل کے ٹوٹنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ یہ ریاستی حکومت کی ‘شدید لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔
Cable bridge collapse in Gujarat points to the gross negligence of the BJP govt. It's repair was said to be done five days back.Where from the contractors got this courage?The compensation need to be increased.Reliable enquiry should take place to unveil political involvement.
— Binoy Viswam (@BinoyViswam1) October 30, 2022
وشوم نے ٹوئٹ کیا،گجرات میں کیبل برج کا گرنا بی جے پی حکومت کی سنگین لاپرواہی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کی مرمت پانچ دن پہلے ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ ٹھیکیداروں کو یہ ہمت کہاں سے آئی؟ معاوضہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس میں سیاسی ملی بھگت کو بے نقاب کرنے کے لیےصحیح جانچ ہونی چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں